چینی سفیر کا بیان سفارتی روایات کا عکاس نہیں ‘پاکستان

222

اسلام آباد(نمائندہ جسارت) پاکستان کے نے سیکورٹی صورتحال پر چینی سفیر کے بیان پر احتجاج کی خبرکی تردید کردی۔دفترخارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بعض ذرائع ابلاغ پر چینی سفیر کی دفتر خارجہ طلبی کی خبر چلائی گئی جس مین کوئی صداقت نہیں، چینی سفیر معمول کے مطابق وزارت خارجہ کا دورہ کرتے رہتے ہیں۔اس سے قبل جمعرات ہی کو ہونے والی ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے چینی سفیر کے بیان کو حیران کن قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا بیان پاک چین سفارتی روایات کی عکاسی نہیں کرتا،پاکستان میں چینی باشندے ہمارے اہم مہمان ہیں، پاکستان چینی باشندوں، منصوبوں اور کمپنیوں کو بھرپور تحفظ و سلامتی کی فراہمی کے لیے پْرعزم ہے۔ان کا کہنا تھا کہ چینی سفیر کا نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو جواب سفارتی آداب کے خلاف نہیں تھا۔ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی پر لندن میں ہونے والے حملے کی تحقیقات کر رہے ہیں، حملہ آوروں کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی،پاکستانی سفارتخانہ اس حوالے سے کام کر رہا ہے،پاکستانی ہائی کمیشن کی گاڑی پر ہونے والے حملے کے حوالے سے تشویش ہے، تمام سابق چیف جسٹس کو دورے کے دوران سفارتخانے کی جانب سے سہولیات مہیا کی جاتی ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ کا بریفنگ کے دوران کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف قطر کے 2 روزہ دورے پر ہیںجس میں تجارت، سرمایہ کاری اور خطے کی صورتحال پر بات چیت ہوگی۔ممتاز زہرہ نے بتایا کہ روس کی اسپیکر نے 27 سے 29 اکتوبر تک پاکستان کا دورہ کیا، روسی اسپیکر نے صدر مملکت، وزیر اعظم اور چیئرمین سینٹ سے ملاقاتیں کیں۔برازیل، روس، بھارت ، چین اور جنوبی افریقا (برکس) پر مشتمل تنظیم کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان نے برکس میں شمولیت کی خواہش کا اظہار کیا ہے، پاکستان برکس کی رکنیت کے لیے تمام شرائط مکمل کرتا ہے۔کینیڈاکی جانب سے بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ پر سکھ علیحدگی پسند رہنما کو نشانہ بنانے کے منصوبے کا الزام عاید کرنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان بارہا عالمی برادری کی توجہ بھارت کی دیگر ممالک میں ماورائے عدالت قتل عام پر دلاتا رہا ہے،2019 ء میں پاکستان نے بھارت سے تجارت معطل کی تھی، پڑوسی ملک کے ساتھ تجارت کے حوالے سے ابھی بھی وہی پوزیشن برقرار ہے،پاکستان کسی ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتا ہے نہ ہی اپنے معاملات میں مداخلت پسند کرتا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے زلمے خلیل زاد کے بیان پر رد عمل دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی فرد، جو سرکاری حیثیت نہ رکھتا ہو کے بیان پر تبصرہ نہیں کرتے،پاکستان نے دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں پر سنجیدہ تشویش کا اظہار کیا ہے، ان دہشت گرد گروہوں کی افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔ممتاز زہرہ نے جرمن سفیر کی جانب سے انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسر (آئی پی پیز) پر آرمی چیف کو لکھے گئے خط پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے ان کی جانب سے پاک فوج کے سربراہ کو خط لکھنا سمجھ سے بالاتر ہے،جرمن سفیر کو متعلقہ وزارتوں کو اس حوالے سے اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔واضح رہے کہ گزشتہ روز بزنس ریکارڈ نے رپورٹ کیا تھا کہ جرمنی کی حکومت نے پی ٹی آئی دور حکومت میں وزیر تجارت رہنے و الے عبدالرزاق داؤد کے اہل خانہ کی ملکیت والی روس پاور پروجیکٹ لمیٹڈ کمپنی کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔