بھارتی قیادت نے چین سے سرحدی کشیدگی ختم کرنے کا سوچا اور یہ کام کر گزری۔ دونوں ملکوں نے مذاکرات کے بیس ادوار کے نتیجے میں ایک معاہدہ کیا ہے جس کے تحت لداخ سیکٹر میں دونوں ملکوں کے فوجی فروری 2020 کی پوزیشن پر واپس چلے جائیں گے۔
بھارت اور چین کے درمیان سرحدی کشیدگی کم و بیش 6 عشروں سے رہی ہے۔ 1962 میں دونوں ملکوں نے سرحدی تنازعات ہی کی بنیاد پر ایک جنگ بھی لڑی تھی۔ اس جنگ میں بھارتی فوج کو شدید ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
بھارتی قیادت نے اب فیصلہ کیا ہے کہ کم از کم ایک طرف کی سرحد پر تو کشیدگی ختم کی جائے۔ چینی قیادت سے گفت و شنید کے ادوار میں بھارت نے چین کی بہت سی باتیں مانی ہیں۔ لداخ سیکٹر میں دونوں ملکوں کے فوجیوں کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہی ہیں۔ ان جھڑپوں میں بھارت کو بھاری جانی نقصان کا سامنا رہا ہے۔ بھارتی قیادت کے لیے یہ سب کچھ ناقابلِ برداشت تھا کیونکہ قوم کی نظر میں اُس کی ساکھ گر رہی تھی۔ میڈیا پر بھی بہت کچھ آتا رہا ہے۔
بھارتی قیادت نے چین سے سرحدی کشیدگی ختم کرلی ہے اور اب دونوں ملکوں کے فوجی معمول کے کے مطابق گشت کیا کریں گے۔ سرحدی علاقوں میں تمام عارضی انتظامات ختم کردیے گئے ہیں۔ کہیں کوئی خیمہ بستی دکھائی دیتی ہے نہ عارضی فوجی کیمپ۔
بھارتی میڈیا پر بہت سے مبصرین نے یہ سوال اٹھایا ہے کہ پاکستان سے بھی کشیدگی کم کی جائے گی یا نہیں۔ انڈیا ٹوڈے، ٹائمز آف انڈیا، انڈین ایکسپریس، ہندوستان ٹائمز اور دیگر بھارتی مطبوعات و نشریات کی خبروں اور تجزیوں میں یہ سوال اٹھایا گیا ہے۔ بھارتی میڈیا آؤٹ لیٹس نے مودی سرکار پر زور دیا ہے کہ اب پاکستان سے بھی معاملات درست کرنے کی طرف قدم بڑھایا جائے۔