لاہو ر(نمائندہ جسارت)نائب امیر جماعت اسلامی و سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے اسلام آباد میں سابق وزرا اعظم سید یوسف رضا گیلانی، راجا پرویز اشرف ، انوار الحق کاکڑ و دیگر رہنمائوں سے ملاقات اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی قیادت ضد، انا اور مفادات کو ترک کرتے ہوئے سیاسی بحران کا سیاسی حل نکالے۔ حکومتی آئینی ترامیم آئینی نہیں ،حکومتی آئینی ترمیم جمہوریت اور عدلیہ کے بنیادی حقوق سے کھلواڑ ہے ، 26 ویں آئینی ترمیم آئین کی روح کے خلاف ہے۔ اتحادی حکومت اسٹیبلشمنٹ کی خواہشات کا غلام بن کر آنکھیں بند کر کے آئین، عدلیہ اور انسانی بنیادی حقوق سے خوفناک کھلواڑ کر رہی ہے جو خود ان کے لیے شکنجہ بنے گا۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ آئینی ترمیم متنازع اور بدنیتی پر مبنی تھی، آئین میں ترمیم کے لیے دو تہائی اکثریت کا استعمال بڑا بھونڈا اور شرم ناک تھا، 26آئینی ترامیم پر عمل درآمد کے لیے 27ویں آئینی ترمیم، قانون سازی کا نیا بدنیتی ڈراما رچانے کی تیار ہو رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت عوام کے بنیادی مسائل اور سیاسی بحران حل کرنے کے بجائے نئے بحرانوں کو جنم دے رہی ہے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ بلوچستان، خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات اور پے در پے دہشت گرد واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معاشی استحکام کے لیے امن، جان مال اور عزت کی حفاظت کا احساس ناگزیر ہے۔ سیاسی عدم استحکام اور غیر آئینی اقدامات، ریاستی طاقت سے حالات کنٹرول کرنا پائیدار حل نہیں، سیاسی بحرانوں کے حل لیے قومی سیاسی جمہوری قیادت کو ضد، انا، گروہی مفادات قربان کرنا ہوں گے اور قومی سیاسی بالغ نظری کا ثبوت دینا ہو گا وگرنہ ملک و ملت مزید مشکلات میں گھرتا جائے گا۔ پہلے بھی مارشل لا ادوار میں تباہی آئی اور اب بھی فوجی بالادستی علاج نہیں زہرقاتل ہی ثابت ہو گی۔ سیاسی آزادی کے لیے امریکا سے توقعات باندھنا بڑا دھوکا ہے، امریکا، اسرائیل، بھارت پاکستان کے دوست نہیں ہر موقع پر تباہی پھیلانے کی تلاش میں ہوتے ہیں۔لیاقت بلوچ نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں آغاشورش کاشمیری کی 49ویں برسی کے پروگرام سے خطاب کرتے کہا کہ آغا شورش کاشمیری بطل حریت، مجاہد ختم نبوت، جرأت مند صحافی ایڈیٹر تھے۔ صحافت، خطابت، قید وبند کی مشقتوں، پرامن جمہوری علمی مزاحمت سے وہ مخالفین پر رعشہ طاری کر دیتے تھے اور قلم کو تلوار بنا کر قادیانیت اور باطل عقائدونظریات پر کاری وار کرتے تھے۔