تہران: ایک سرکاری اہلکار نے بتایا کہ ایران کی حکومت نے اپنے دفاعی اخراجات کو تین گنا کرنے کی تجویز دی ہے ، جس کا مقصد اسرائیل کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران اپنی فوجی طاقت کو مضبوط بنانا ہے۔
حکومتی ترجمان فاطمہ مہاجرانی نے تہران میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اس اقدام کو “ملک کے دفاعی بجٹ میں 200 فیصد سے زائد اضافے” کی حیثیت سے بیان کیا، تاہم مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
تہران نے بجٹ کے حتمی اعداد و شمار فراہم نہیں کیے، لیکن اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (SIPRI) کے مطابق، ایران کا 2023 میں دفاعی بجٹ تقریباً 10.3 بلین ڈالر تھا۔
یہ مجوزہ بجٹ پارلیمان میں بحث کے بعد مارچ میں منظور ہونے کی توقع ہے۔
مہاجرانی نے کہا کہ “ملک کی دفاعی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی گئی ہے اور اس مسئلے کو خصوصی توجہ دی گئی ہے۔”
یہ منصوبہ ایسے وقت میں پیش کیا گیا ہے جب اسرائیل نے ایران میں فوجی مقامات پر فضائی حملے کیے، جو تہران کے یکم اکتوبر کے حملے کا جواب تھے۔ ایرانی حملہ خود ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا کے رہنماؤں اور پاسداران انقلاب کے کمانڈر کی شہادت کے ردعمل میں تھا۔
ایران کی فوج کے مطابق ان حملوں میں کم از کم 4 فوجی شہید ہوئے، اور ایرانی میڈیا نے رپورٹ دی کہ اس حملے میں ایک عام شہری بھی شہید ہوا۔
بعد ازاں، اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے کہا کہ اسرائیلی حملوں نے ان دونوں روایتی دشمنوں کے درمیان طاقت کا توازن تبدیل کر دیا ہے۔
یوآو گیلنٹ نے اپنے بیان میں کہا، “دشمن کمزور ہوا ہے نہ صرف میزائل بنانے کی صلاحیت میں بلکہ اپنے دفاع کی صلاحیت میں بھی۔ اس سے طاقت کا توازن بدل گیا ہے۔”