دیکھے پڑھے بغیر ترمیم پاس کرنے والے چیف جسٹس اور جج چنا کرینگے،شاہد خاقان

107

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کہتے ہیںکہ آئینی ترمیم کو جولوگ بغیر پڑھے پاس کرنے پر تلے ہیں کہ وہ کل جج چنیں گے،یہ بہت بڑی خرابی ہے، اب بھی وقت ہے اسے درست کریں، قانون سازی پارلیمان کا حق ہے لیکن اس کے بھی قواعد ہیں،یہاں ہر شخص پریشان ہے، الیکشن چوری کرنے کا سلسلہ جو جاری ہے،جس کی وجہ سے یہ آئینی ترمیم سامنے آئی ہے۔ کراچی بار کی دعوت پر شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل نے کراچی بار سے خطاب کیا۔وکلا نے شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کا استقبال کیا۔اس موقع پر مفتاح اسماعیل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت مشکوک مینڈیٹ کی وجہ سے یہاں بیٹھی ہوئی ہے، پاکستان کے عوام سے انکا مینڈیٹ چوری کیا گیا ہے، 2018ء میں بھی مینڈیٹ چوری کیا گیا۔ اس وقت لاڈلا کوئی اور تھا،پاکستان کے عوام کا فیصلہ ہونا چاہیے کہ کون حکومت میں بیٹھے گا، انصاف کے اچھا ہونے سے متعلق اس آئینی ترمیم میں کوئی بات نہیں کی گئی، معیشت میں بھی اس حکومت نے کوئی ریفارمز نہیں کیں کہ کوئی بہتری آتی، جس طرح ٹیکس کی ریفارمز ہونی چاہیے تھیں، اس طرح سے وہ بھی نہیں کی گئیں، تنخواہ دار پر بھی ٹیکس کا بوجھ ڈالا گیا اور سرمایہ داروں کو اربوں روپے کی سبسڈی دی گئی، پاکستان میں گرمی زیادہ ہوتی ہے تو بجلی چلی جاتی ہے اور سردی آتی ہے تو پھر گیس چلی جاتی ہے، کراچی جیسے شہر میں پانی بھی میسر نہیں ہے، خرید کر پانی پینا پڑتا ہے،اگر ہمارا ٹیکس بڑھایا گیا ہے تو پھر حکومت قربانی دیتے ہوئے کیوں نظر نہیں آتی ، کہا جاتا ہے کہ مہنگائی کم ہوئی ہے، ایسا نہیں ہوا بلکہ مہنگائی کی رفتار کچھ کم ہوگئی ہے، اس حکومت نے کوئی ایسی قانون سازی کی ہے، جس سے عوام کو کوئی فائدہ ہوتا۔کراچی بار کے صدر عامر نواز وڑائچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی بار نے آل پاکستان وکلا کنونشن منعقد کیا تھا،26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے، آئینی ترمیم پر جو بھی ہمارے خدشات تھے، اس تقریب میں بتا دیے گئے تھے ،پھر بھی یہ ترمیم کی گئی، اس ترمیم میں جو تبدیلیاں کی گئیں اس کے مستقبل میں بہت خراب نتائج ہونے والے ہیں ، جب سیاسی لوگ ججز کی تعیناتی کریں تو شفافیت کیسے آ سکے گی، اگر ایسا ہوگا تو پھر ابھی سے ججز سیاسی لوگوں کو فیور دینا شروع کردیں گے، ریفارمز ہونا بھی ضروری ہیں لیکن جس طرح سے ترمیم کی گئی وہ غلط ہے، ہم اس بات کے بھی خلاف تھے جب قاضی فائز عیسیٰ کو عدالت عظمیٰ سے نکالا جارہا تھا۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس آئینی ترمیم کی نیت بد نیتی ہے،ہم نے عدلیہ کے نظام پر بڑا وار کیا،میں کسی جج کو نہیں جانتا، یہ پورا قانون ہے ایک جج کو چیف جسٹس نہ بنایا جائے، ملک کی عدلیہ ایگزیکٹو کے تابع ہے،عدلیہ کو سلیکٹ وہ کریں گے جو ان کے سامنے پیش ہوتے ہیں،ملک کے مسائل کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں ،اس تبدیلی کے پیچھے بہت سے لوگوں کے مفاد چھپے ہیں ، اس ترمیم کا مقصد صرف ایک آدمی کو چیف جسٹس بننے سے روکنا تھا، جو لوگ عدالت عظمیٰ میں ہیں ان کی نیت پر شک نہیں کیا جاسکتا ،آئینی ترمیم جو مستقل معاملہ ہوتا ہے کہ اسے بس بغیر دیکھے پاس کردیا گیا ہے،مجھے اس ترمیم کی بہت ساری باتوں سے اختلاف رہا ہے، یہ ممکن نہیں ہے کہ پارلیمان آئین کے ڈھانچے کو بدل دے، اس ترمیم نے بنیادی ڈھانچے کو تبدیل کرکے رکھ دیا ہے، ایک کمیٹی ہوگی جو یہ فیصلہ کرے گی کہ کون جج بن سکتا ہے یا نہیں ، عدلیہ نے یہاں اس معاملے کو خراب کیا ہے، عدلیہ ملک کی سیاست میں اسٹیک ہولڈر بن گئی تھی،قاضی فائز عیسیٰ پر جب پچھلی حکومت نے حملہ کیا، اس وقت ان کے ساتھ کھڑے تھے، یہی قاضی فائز عیسیٰ اپنے بعد بننے والے چیف جسٹس کے راستے میں رکاوٹ بن گئے، ہمارے سیاسی نظام میں خرابیوں کو دور کیا جاسکتا ہے ، ہمارے 50 فیصد سینیٹرز پیسے دے کر لگتے ہیں، آئینی حکومت اور عوام کا وعدہ ہوتا ہے ، پاکستان میں تیز ترین ترمیم بھی اس بار دیکھی گئی ہے، عوام کی انہیں کوئی پروا نہیں ہے، کیا پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ اس آئینی ترمیم کے ذریعے حل کیا گیا ہے،یہ ہماری بد نصیبی ہے کہ اس طرح سے اس ملک کو چلایا جارہا ہے، یہ لوگ یہاں عدل کے نظام کو دبانے کے لیے بیٹھے ہیں ، اس دور میں انٹرنیٹ بند کرکے یا پھر سلو کرکے چلایا جارہا ہے، اگر اتنے مسائل حکومت کو ہیں تو پھر استعفا دے کر چلی جائے، قومی اسمبلی کا اسپیکر یہ کہہ رہا ہے کہ میں عدالت عظمیٰ کا حکم نہیں مانتا۔