ـ26 ویں آئینی ترمیم بدنیتی پر مبنی سیاسی اقدام ہے،سردارظفرحسین

51

فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی)جماعت اسلامی کے رہنماسردارظفرحسین خاںنے کہاہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد چیف جسٹس کی تقرری، پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی تشکیل نو، جسٹس منصور علی شاہ کا خط اور 27 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے ججوں کی تعداد میں اضافہ کی چہ مگوئیاں ظاہرکررہی ہیں کہ آنے والے دنوں میں عدالتی اور سیاسی عدم استحکام مزید بڑھے گا۔جماعت اسلامی کا مؤقف درست ثابت ہوا کہ 26 ویں آئینی ترمیم بدنیتی پر مبنی سیاسی اقدام ہے اور ایسی ترمیم سے عدم استحکام میں مزید اضافہ ہوگا۔حکومت کوئی نئی ترمیم لانے کے بجائے 26 ویں آئینی ترمیم کی واپسی کی راہ اپنائے۔انہوں نے کہاکہ عدالتی اصلاحات ناگزیر ہیں لیکن عدالتی اصلاحات کی آڑ میں بدنیتی، مفادات کا تحفظ اور پسند و ناپسند کی بنیاد پر قوم پر قوانین مسلط کرنا مزید سیاسی عدم استحکام کا باعث بنے گا۔ پارلیمنٹ اور عدلیہ اُسی وقت آزاد ہوگی جب تمام اسٹک ہولڈرز آئین کی ہر طرح سے پابندی کریں۔ زبردستی کی آئینی ترامیم سے حکومت کے لیے نت نئی بحرانی صورت حال پیدا ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن جماعتیں پہلے دِن ہی آئینی ترامیم کو مسترد کر دیتیں تو آئین محفوظ رہتا، آئین سے انحراف ملک کے لیے مشکلات لاتا ہے۔ آئین کی پابندی میں سب کی عزت ہے۔ آزاد، باوقار اور اصولوں پر کاربند پاکستان کے لیے عدالتی نظام اور قوانین کی نیک نیتی سے اصلاحات ناگزیر ہیں، جماعت اسلامی آئین اور قوانین میں اصلاحات کی سفارشات تیار کرے گی۔