واشنگٹن: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے موجودہ حکومت کی جانب سے معاشی استحکام کی کوششوں کے دوران ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارت میں کمی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
وزیر خزانہ نے اپنے ہفتہ بھر کے دورہ واشنگٹن کے اختتام پر ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ آئی ایم ایف-ورلڈ بینک کے اجلاسوں میں ملاقاتوں کے دوران پاکستان کی اصلاحاتی ایجنڈے کو سراہا گیا اور اسے جاری رکھنے کی تاکید کی گئی۔
وزیر خزانہ نے اس بات کو تسلیم کیا کہ اس معاملے میں “سیاسی تشریحات” یا “جغرافیائی سیاسی بحث” ان کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنے ہمسایوں کے ساتھ تجارت نہ کرنا سمجھ سے بالاتر ہے ۔
نہوں نے کہا کہ ہم نے حال ہی میں شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کانفرنس میں شرکت کی اور BRICS میں شمولیت کے بھی خواہاں ہیں، کیونکہ ہم علاقائی تجارتی تنظیموں اور کوریڈورز کا حصہ بننا چاہتے ہیں، جو کہ ملک کے لیے بہترین راستہ ہے۔ تمام بین الحکومتی تنظیمیں اصل میں “علاقائی کوریڈورز” ہیں ۔
انہوں نے موسمیاتی فنانسنگ پر بھی آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے ساتھ بات چیت کا آغاز کیا، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اگر اس فنڈنگ کا حجم ایک ارب ڈالر سے کم ہوگا تو اس کے اثرات محدود ہوں گے۔
علاوہ ازیں، عالمی بینک نے استعداد کار بڑھانے کے منصوبوں کے لیے خصوصی گرانٹس فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ وزیر خزانہ نے حالیہ قومی مالیاتی معاہدے کو بھی ایک اہم “ڈھانچہ جاتی معیار” قرار دیا، جس پر پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق کیا ہے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ پاکستان سرکاری اداروں کی نجکاری کی تیاری کر رہا ہے، جس میں منافع بخش ادارے بھی شامل ہیں، جیسے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (PIA) اور اسلام آباد ایئرپورٹ، جبکہ تین ڈسٹری بیوشن کمپنیاں پہلے ہی عمل کے ابتدائی مرحلے میں ہیں۔
چین کے نائب وزیر خزانہ لیاؤ من سے ملاقات کے دوران دونوں ممالک نے اپنی اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مضبوط کرنے پر زور دیا۔ وزیر خزانہ نے چین کی جانب سے پاکستان کے معاشی استحکام اور ترقی میں کردار کو سراہتے ہوئے انہیں پاکستان میں پانڈا بانڈ کے اجراء کا بتایا اور کرنسی تبادلہ معاہدے کی حد کو 40 ارب چینی یوآن تک بڑھانے کی درخواست کی۔
وزارت خزانہ کے مطابق، دونوں ممالک نے ادائیگی کے نظام کے آن لائن تصفیے اور انضمام کی اہمیت پر بھی زور دیا ہے۔