مقبوضہ کشمیر‘ مصائب کی داستان 7 دہائیوں سے زائد عرصے پر محیط ہے‘ رپورٹ

64

سری نگر(آن لائن)مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 7 دہائیوں سے ریاستی جبر اور غیر قانونی تسلط کی چھاؤں میں شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی جاری ہے، خاص طور پر5 اگست 2019ء کے بعد سے مودی سرکار کے ظالمانہ ہتھکنڈوں اور پرتشدد واقعات میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔کشمیریوں کے مصائب کی داستان 7 دہائیوں سے زائد عرصے پر محیط ہے۔بھارت نے اکتوبر 1947ء کو کشمیری عوام کی مرضی کے برعکس اور آزادی ایکٹ کی مکمل خلاف ورزی کرتے ہوئے جموں و کشمیر پر زبردستی قبضہ کر لیا تھا۔کشمیری عوام کے حقوق پر غاصبانہ قبضے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے جایا گیا۔اقوام متحدہ اب تک مسئلہ کشمیر پر 5 قراردادیں منظور کر چکی ہے جن میں سے ایک پر بھی عمل نہیں ہوا۔2019 ء سے مقبوضہ کشمیر میں اب تک انٹرنیٹ کی طویل ترین بندش جاری ہے۔5 اگست 2019ء کو مودی سرکار نے آرٹیکل 370 کی تنسیخ کرتے ہوئے کشمیری عوام کی خصوصی حیثیت ختم کر دی۔کشمیری عوام کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے پیچھے حکمران جماعت بی جے پی کا ہندوؤں کی آبادکاری کا مقصد کارفرما تھا۔