سراج الحق میمن نے تعلیم وادب کیلیے اپنی زندگی وقف کردی ، ڈاکٹر فہمیدہ حسین

54

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) سندھ ایگریکلچر یونیورسٹی ٹنڈو جام میں سراج انسٹیٹیوٹ آف سندھ اسٹڈیز کی جانب سے زرعی یونیورسٹی ٹنڈو جام میں پانچواں لطیف لٹریچر اور میوزیکل فیسٹیول کا انعقاد کیا گیا، پروگرام میں ڈاکٹر فہمیدہ حسین شاہ نے عبدالطیف بھٹائی کے کلام کی جدید تشریح پر تحقیقی مقالا پیش کیا، ڈاکٹر فہمیدہ حسین نے سراج الحق میمن کی زندگی کے مختلف پہلوئوں پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ سراج الحق میمن نے تعلیم اور ادب کے میدان میں اپنی زندگی وقف کردی۔ اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات ندیم الرحمن میمن بھی تقریب میں موجود تھے۔ تقریب کے دوران مختلف کتب کی رونمائی بھی کی گئی جن میں سراج الحق میمن پر شبیر کنبھار کی لکھی گئی تحقیقی کتاب ’’سندہو لکھت اور سراج‘‘ جبکہ ڈاکٹر فہمیدہ حسین کی شارٹ اسٹوریزپر پر لکھی گئی کتاب ’’کنڈی کلین وچ میں‘‘ کی رونمائی کی گئی سندھ کے نامور مصنف تاج جویو نے ڈاکٹر سراج الحق میمن کی کتاب ’’سندہو لکھت اور سراج‘‘ پر اپنا تجزیہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ شبیر کنبھار نے سندھی زبان کو ڈیجیٹلائز کرنے پر بہت کام کیا ہے جبکہ سندھی لینگویج کی مکمل ڈیجیٹلائزیشن کے لیے ابھی بہت کام کی گنجائش ہے۔ انہوں نے کہا کہ سراج الحق میمن نے 25 سال کی عمر میں سندھی زبان کے حوالے سے کہا تھا کہ یہ اس خطے کی زبان ہے، بعد میں ڈاکٹر نبی بخش بلوچ نے بھی سراج الحق میمن کی رائے سے اتفاق کیاوفاقی اردو یونیورسٹی کی پروفیسر ریسرچر ڈاکٹر عابدہ گھانگھرو نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے دور میں نوجوانوں کے لیے شاہ عبدالطیف بھٹائی کی شاعری کی اہمیت پر تحقیقی مقالہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ شاہ عبداللطیف بھٹائی ہر دور میں نوجوانوں کو محنت اور لگن کا درس دیتا ہے اور شاہ لطیف ترقی کے ساتھ ساتھ انسانی اقدار اور نوجوانوں کی اخلاقی تربیت بھی کرتا ہے، اس دور کے نوجوان لاجک اور ریزن پر یقین رکھتے ہیں اس لیے شاہ لطیف کی ذات سے منسلک مفروضوں پر وہ یقین نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا شاہ لطیف سماج کے جمود کو توڑ کر تبدیلی لانے کے خواہشمند تھے، اس طرح ان کی شاعری میں بھی روایتی سوچ کو رد کیا گیا ہے۔ تقریب میں امر سندھو نے ڈاکٹر فہمیدہ حسین کی کتاب ’’کنڈی کلین وچ میں‘‘ پر اپنا تبصرہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ آج کے نوجوانوں کو ڈاکٹر فہمیدہ حسین کی یہ شارٹ اسٹوریز کی کتاب لازمی پڑھنی چاہیے کیونکہ سماج میں عورت کو درپیش مسائل کے حوالے سے یہ ایک بہترین کتاب ہے۔ سراج الحق میمن کے 91 ویں جنم دن پر لطیف فیسٹیول میں ڈاکٹر احسان دانش نے بھی سراج الحق میمن کی کہانیوں پر تنقیدی جائزہ پیش کیا۔ اس موقع پر وائس چانسلر سندھ ایگریکلچر یونیورسٹی ٹنڈو جام ڈاکٹر فتح محمد مری نے کہا کہ اس فیسٹیول کا مقصد شاہ لطیف کے فکر کو جدید انداز میں پیش کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سراج الحق میمن کی فیملی کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، سراج الحق میمن کی شخصیت کے کئی رُخ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سنڈیکیٹ کی جانب سے سراج الحق میمن کی خدمات کے اعتراف میں سراج انسٹیٹیوٹ آف رورل ڈولپمنٹ کی منظوری دی ہے۔