برسلز (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روس نواز پالیسی نے یورپی ممالک کو تشویش میں مبتلا کردیا۔ کئی ماہ سے ریپبلکن امیدوار ٹرمپ اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ ان کے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ وہ کئی بار دعویٰ کرچکے ہیں کہ وہ یوکرین روس جنگ کو جلد ختم کرنے اور امن قائم کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ ان بیانات کے بعد بعض یورپی حلقوں کی جانب سے ان کے 5 نومبر کو دوبارہ منتخب ہونے پر تشویش کا اظہار کیا گیاہے۔خبررساں اداروں کے مطابق یورپی سفارت کار روس پر پابندیاں مزید سخت کرنے کی تیاری کر رہے ہیں کیونکہ انہیں توقع ہے کہ سابق امریکی صدر کی وائٹ ہاؤس واپسی سے ماسکو کو تنہا کرنے کی مغربی کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔ حال ہی میں یورپی یونین کے حکام اور سفیروں کے درمیان ہونے والی بات چیت میں کئی اقدامات پر توجہ مرکوز کی گئی ہے تاکہ طویل مدت تک یورپی پابندیوں کے تسلسل کو یقینی بنایا جا سکے اور امریکہ کے موقف تبدیل کرنے کے باوجود ان پابندیوں پر مزید سختی سے عمل کر کے انہیں مضبوط بنایا جا سکے۔ ممکنہ اقدامات میں روس کے لیے مشتبہ سامان کی ترسیل کو شناخت کرنے اور تیل کی ترسیل پر مزید پابندیاں عائد کرنے کے لیے جامع دفعات شامل ہیں۔ اس شرط کو تبدیل کرنے کے بارے میں بھی بات چیت جاری ہے کہ یورپی ممالک روس کے مرکزی بینک کے اثاثوں پر ہر 6ماہ بعد منجمد کرنے کی تجدید کریں۔دوسری جانب روسی صدر پیوٹن نے کہا کہ وہ یوکرین کے راستے روسی گیس کی یورپ کو ترسیل کے معاہدے میں توسیع نہیں کرنا چاہتے ۔ انہوں نے کہا کہ مختلف راستے ہیں جن کے ذریعے روسی گیس یورپی صارفین تک پہنچائی جا سکتی ہے۔ پیوٹن کا کہنا تھا کہ روس یوکرین کے راستے گیس کی ترسیل سے انکار نہیں کرتا،تاہم یوکرینی حکام کہہ چکے ہیں کہ وہ روس کے ساتھ ٹرانزٹ معاہدے میں توسیع نہیں کریں گے۔