پاکستان کا جی ڈی پی دوگنا کرنے کیلیےخواتین افرادی قوت کی شرح میں اضافہ ناگزیر

147
essential to double Pakistan's GDP

کراچی: پاکستان کی نصف آبادی ہونے کے باوجود، صرف 25 فیصد خواتین ملک کی ورک فورس کا حصہ ہیں لیکن اگر خواتین کو تعلیم دے کر ہنرمند بنایا جائے اور روزگار فراہم کیا جائے تو پاکستان کی 376 ارب ڈالر کی معیشت کو آئندہ ایک دہائی میں دوگنا کیا جا سکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار سابق وزیر مملکت اور چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ محمد اظفر احسن نے کراچی کے ایک مقامی کلب میں ورکنگ ویمن ویلفیئر ٹرسٹ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تقریب کے دوران کراچی میں ووکیشنل ٹریننگ سینٹر کے قیام کے لیے عطیات جمع کیے گئے اور تقریب کے اختتام سے قبل مخیر حضرات کی جانب سے دو کروڑ روپے کے عطیات جمع کرا دیے گئے۔

تقریب سے ورکنگ ویمن ویلفیئر ٹرسٹ کے ایڈوائزری بورڈ کے ممبر سید جمشید احمد، عیسیٰ لیبارٹریز کے ڈاکٹر فرحان عیسیٰ، ٹرسٹ کی صدر نگہت ملک، نائب صدر ریحانہ افروز اور چیئرمین ایڈوائزری بورڈ ماہر امراض سینہ ڈاکٹر مصور انصاری نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر اسٹیٹ بینک کے سابق ڈپٹی عبدالمقتدیٰ قاضی اور آمنہ رومیصہ زاہدی بھی شریک تھیں۔

اظفر احسن نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کی آبادی 25 کروڑ ہے، جس میں 67 فیصد نوجوان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کو اثاثہ بنانے کے لیے ضروری ہے کہ انہیں تعلیم اور ہنر فراہم کیا جائے۔ خواتین کو ہنر سکھا کر اور انہیں ورک فورس میں شامل کرکے ملک کی معیشت کو مستحکم کیا جا سکتا ہے، اور ورکنگ ویمن ٹرسٹ جیسے ادارے اس سمت میں قابل قدر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک کا سب سے بڑا چیلنج اسکول سے باہر 28 ملین بچوں کی تعداد ہے۔ یہ بچے تعلیم یا ہنر سے محروم ہیں، جو ملک کی معیشت پر بوجھ بن رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر سرمایہ کاری کے محفوظ مواقع میسر ہوں تو مقامی افراد کو بیرونی امداد کی ضرورت نہیں ہوگی۔

تقریب میں ورکنگ ویمن ویلفیئر ٹرسٹ کی جانب سے خواتین کی دستکاری پیش کی گئی جسے جرمنی اور پاکستان کے مخیر حضرات نے ساڑھے چار لاکھ روپے میں خریدا۔ اس موقع پر تقریباً دو کروڑ روپے کے فنڈز بھی جمع ہوئے۔

ورکنگ ویمن ویلفیئر ٹرسٹ کے ایڈوائزری بورڈ کے ممبر سید جمشید احمد نے بتایا کہ اب تک ٹرسٹ ایک لاکھ خواتین کو ہنرمند بنا کر روزگار فراہم کر چکا ہے۔ ان کا ہدف آئندہ پانچ سال میں پانچ لاکھ اور آئندہ دس سال میں دس لاکھ خواتین کو ہنرمند بنا کر باعزت روزگار فراہم کرنا ہے۔

انہوں نے معاشرتی حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دفاتر میں کام کرنے والی خواتین کے لیے محفوظ ماحول فراہم کرنا لازمی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ورکنگ ویمن ٹرسٹ کا مقصد غریب گھرانوں کی خواتین کو ہنر دے کر آن لائن بزنس کے مواقع فراہم کرنا ہے، تاکہ وہ خود مختار ہو سکیں۔

ورکنگ ویمن ویلفیئر ٹرسٹ کے چیئرمین ایڈوائزری بورڈ ڈاکٹر مصور انصاری کا کہنا تھا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ معاشرے سے غربت کے خاتمے کے لیے خواتین کو باصلاحیت اور ہنرمند بنایا جائے انہیں تعلیم دی جائے، ان کا کہنا تھا کہ ورکنگ ویمن ویلفیئر ٹرسٹ خواتین کو نہ صرف ہنرمند بنا رہا ہے بلکہ انہیں باعزت روزگار کے ساتھ ساتھ روزگار کے چھوٹے چھوٹے سیٹ اپ بھی بناکر دے رہا ہے تاکہ یہ اپنے پیروں پر کھڑی وہ سکیں۔

ڈاکٹر فرحان عیسیٰ نے تقریب میں خواتین کی معاشی طاقت پر زور دیا اور کہا کہ آج کے مہنگائی کے دور میں گھروں کا بوجھ مرد و خواتین مل کر ہی اٹھا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ورکنگ ویمن ٹرسٹ نہ صرف خواتین کو ہنر سکھاتا ہے بلکہ ان کی خودمختاری کے لیے عملی مدد بھی فراہم کرتا ہے۔