امریکی عوام کو میڈیا کی غیر جانب داری قبول نہیں

137

امریکی صدارتی انتخابات کی مہم اب حتمی مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔ دن رات جلسے ہو رہے ہیں، دعوے اور وعدے کیے جارہے ہیں اور انتخابی امیدوار ایک دوسرے کو زبردست جوش و خروش سے نشانہ بنارہے ہیں۔

ایسے ماحول میں کسی کے لیے غیر جانب دار رہنا ممکن ہوسکتا ہے؟ شاید نہیں۔ یہی سبب ہے کہ امریکی عوام چاہتے ہیں کہ سیاسی معاملات میں میڈیا کے ادارے غیر جانب دار رہنے کو ترجیح نہ دیں بلکہ کسی ایک طرف واضح جھکاؤ رکھتے ہوئے چلیں تاکہ سب کو اندازہ ہو کہ وہ کسے قابلِ قبول سمجھتے ہیں۔

امریکا کے معروف اخبار واشنگٹن پوسٹ نے 36 سال میں پہلی بار فیصلہ کیا ہے کہ صدارتی انتخابات کے حوالے سے مکمل غیر جانب دار رہنے کی پالیسی اپنائی جائے گی یعنی ادارے کی طرف سے کسی بھی امیدوار کے لیے پسندیدگی کا اظہار نہیں کیا جائے گا۔ اخبار کی انتظامیہ کا یہ فیصلہ عوام کو پسند نہیں آیا۔ واشنگٹن پوسٹ کی انتظامیہ کی طرف سے کسی بھی صدارتی امیدوار کی حمایت نہ کرنے کے فیصلے پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے دو ہزار سے زائد قارئین نے اپنی سبسکرپشن ختم کردی۔

اپنے کمنٹس میں قارئین نے لکھا ہے کہ میڈیا کے کسی بھی ادارے کو غیر جانب دار رہنے کے بجائے سیاست کے حوالے سے اپنی رائے اور جھکاؤ کا واضح طور پر اظہار کرنا چاہیے تاکہ قارئین کو اندازہ ہو کہ وہ جس ادارے کی چیزیں پڑھ رہے ہیں اُس کی سوچ کیا ہے اور وہ قومی سیاست کے حوالے سے کس راہ پر گامزن رہنے کا خواہش مند ہے۔