طوق غلامی: آزادی بے معنی

379

ہم کب تک انگریز کی غلامی کا طوق اپنے گلے میں لٹکائے رہیں گے۔ ہمارے حکمران ہم کو گورے کی ذہنی غلامی سے نکلنے نہیں دیتے۔ ایک امریکی ویڈیو جس کے دو حصے ہیں گزشتہ دس سال سے وائرل ہے۔ اس ویڈیو میں انگریز کی انصاف پسندی کی عکاسی کی گئی ہے۔ یہ دونوں ویڈیوز اصل نہیں بلکہ بنائی ہوئی ہیں۔ قصہ یہ ہے کہ ایک بوڑھا شخص ڈبل روٹی کی چوری کے الزام میں گرفتار کر کے عدالت میں لایا جاتا ہے۔ جج پوچھتا ہے ڈبل روٹی کیوں چوری کی امریکی چور کہتا ہے میرے پاس ڈبل روٹی خریدنے کے پیسے نہیں تھے اور بھوک بہت لگی ہوئی تھی اس لیے ڈبل روٹی چوری کی۔ جج اس پر دس ڈالر جرمانہ یہ کہتے ہوئے کرتا ہے کہ مجھے معلوم ہے تمہارے پاس دس ڈالر بھی نہیں ہوں گے میں اپنی جیب سے ادا کیے دیتا ہوں پھر جج کرسی سے اٹھ کر ناظرین کے سامنے آتا ہے اور سسٹم کی خرابی کا ذمے دار پوری قوم کو قرار دیتے ہوئے ناظرین پر فی کس دس دس ڈالر جرمانہ کرتا ہے اور جمع شدہ رقم اور مفلوک الحال امریکی چور کو دیتا ہے۔ اس گھٹیا انصاف کو بار بار ہمارے ذہنوں میں تازہ کیا جاتا ہے۔

ہم کب تک گوروں کے گن گاتے رہیں گے۔ یہ بات اچھی طرح ذہن میں بٹھا لیں پہلے بھی سیکڑوں مرتبہ کہہ چکا ہوں کی گوری چمڑی سے بد ترین مخلوق روئے زمین پر موجود نہیں اور نہ ہی کبھی ایسی بد دیانت، بے رحم، ظالم، سفاک، کینہ پرور مخلوق کبھی روئے زمین نے دیکھی یہ سارے انصاف کے ڈھکوسلے اور ساری اچھی روایات جو انگریز عدالتیں قائم کرتی ہیں سارے انصاف کے تقاضے جو انگریز کی عدالتیں پورا کرتی ہیں۔ عدل کی مثالیں جو آپ صبح و شام دیکھتے ہیں۔ بہترین طرز حکمرانی مع شخصی آزادی کے منظر جو ہماری آنکھوں کے سامنے اکثر گھومتے ہیں۔ بہترین شہری حقوق اشیائے خورو نوش خالص اور ملاوٹ سے پاک دستیاب ہوتی ہیں وہ بھی کم قیمت پر اور تمام تر حکومتی اقدامات۔ یہ سب کچھ گوری چمڑی نے اپنے لیے مختص کر رکھی ہیں تاکہ گوروں کی دیگر اقوام میں جْداگانہ حیثیت قائم رہے۔ دوسری قومیں اس کی طرف ہی دیکھتی رہیں اس سے مرعوب رہیں۔ اور مغرب ہی کو اپنا رول ماڈل سمجھتی رہیں جبکہ دوسری طرف دیکھا جائے تو ساری دنیا میں نو آبادیاتی نظام جس کو دورِ غلامی بھی کہا جاتا ہے قائم کیا اور ان اقوام بشمول برصغیر پاک و ہند میں بد ترین نظام غلامی کی بنیاد پر دوسو سال تک حکومت کرتا رہا اسی طرح ساری دنیا کو غلام بنانے والا برطانیہ نوآبادیاتی نظام کا سرخیل ہے اور منہ سے جمہوری آزادیٔ نسواں شخصی آزادی اور حقوق انسانی، عورتوں کے حقوق سے کتیا کے حقوق کا ڈھونگ رچانے والے یہی گورے ہیں جب کہ یہی ان سب کا بد ترین استحصال کرتے ہیں دنیا کی دوسو سال کی تاریخ گواہ ہے۔

اس لیے ایسے انصاف کی مثالیں دینا بے سود ہے کیونکہ یہ انصاف شخصی آزادی اور شہری حقوق صرف اور صرف ان کی اپنی قوم کے لیے ہے۔ دوسری اقوام خاص کر پاکستان اور دیگر مسلم اقوام کے لیے بد ترین نظام جمہوریت کے ذریعے اب بھی نو آبادیاتی نظام برطانیہ چلا رہا ہے۔ اس کی بنیادی پالیسی یہی ہے کہ پاکستانی قوم کو تعلیم، صحت اور انصاف نہیں دینا تاکہ اپنی مرضی کے بد ترین حکمران یہاں مسلط کیے جاتے رہیں اور یہ ملک زندگی کے کسی بھی شعبے میں ترقی نہ کرسکے۔ نہ عدالتوں سے انصاف ملے نہ تعلیمی اداروں میں تعلیم ملے اور نہ تربیت ہو سکے اور نہ ہی اشیائے خورو نوش خالص دستیاب ہوں کہ عوام کی صحت برقرار رہ سکے۔

مختصر یہ کہ انگریز نے دو نظام ہائے حکمرانی بنا رکھے ہیں اپنی گوری قوم امریکا اور یورپ کے لیے بہترین نظام زندگی جس میں ہر شخص کو انصاف، تعلیم اور صحت کی ضمانت دی گئی ہے جبکہ دوسری طرف نو آبادیاتی طرز کا ظالمانہ و سفاکانہ نظام حکمرانی ہر اس ملک میں نافذ کیا جو انگلستان کی راجدھانی میں جہاں سورج غروب نہیں ہوتا تھا وہاں نہ انصاف، نہ تعلیم، نہ تربیت، نہ صحت ہر چیز میں ملاوٹ کر کے قوم کو طرح طرح کی بیماریوں میں مبتلا کردو۔

تاریخی حقائق بھی بہت تلخ ہوتے ہیں۔ جنگ عظیم دوم میں جب لندن کی اینٹ سے اینٹ بجائی جا رہی تھی اس وقت دانشوروں کے وفد سے پرائم منسٹر چرچل نے کہا تھا اگر انصاف کی فراہمی یقینی کی جارہی ہے تو لندن کو کچھ نہیں ہوگا لیکن کسی وائسرائے مع لارڈ مائونٹ بیٹن نے یہ کبھی نہیں کہا کہ ہندوستانیوں تمہیں غم و فکر کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ ہندوستان میں انصاف کا بول بالا ہو چکا ہے لیکن اس کے برعکس انصاف کا قتل کرتے ہوئے مسلمانوں کو قتل کیا جاتا رہا خاص طور پر علمائے کرام کو توپوں کے دہانوں سے باندھ باندھ کر اُڑایا جاتا رہا۔ انگریز کی دوغلی پالیسی سے اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو محفوظ فرمائے۔ آمین