یحییٰ آفریدی چیف جسٹس تعینات ،وکلاء بارز کی مبارکباد

185

اسلام آباد،لاہور (آن لائن،نمائندہ جسارت) صدر مملکت آصف علی زرداری نے جسٹس یحییٰ آفریدی کی بطور چیف جسٹس پاکستان تعیناتی کر دی جس کے بعد وزارت قانون نے ان کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا۔پاکستان کی مختلف بار کونسلز نے جسٹس یحییٰ آفریدی کی بطور چیف جسٹس تقرری کو خوش آئند قرار دے دیا۔ایوان صدر کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق صدر پاکستان نے جسٹس یحییٰ آفریدی کی تعیناتی 26 اکتوبر سے 3 سالکیلیے کی۔صدر مملکت نے تعیناتی آئین کے آرٹیکل 175 اے (3)، 177 اور 179 کے تحت کی، صدر مملکت آصف علی زرداری نے جسٹس یحییٰ آفریدی سے 26 اکتوبر کو چیف جسٹس کے عہدے کا حلف لینے کی بھی منظوری دے دی۔صدر مملکت کی منظوری کے بعد وزارت قانون کی جانب سے جسٹس یحییٰ آفریدی کی بطور چیف جسٹس تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔نوٹیفکیشن کے مطابق جسٹس یحییٰ آفریدی کی تعیناتی 26 اکتوبر سے 3 سال کیلیے کی گئی ہے، نئے چیف جسٹس آف پاکستان 26 اکتوبر کوعہدے کا حلف اٹھائیں گے۔پاکستان کی مختلف بار کونسلز نے جسٹس یحییٰ آفریدی کی بطور چیف جسٹس تقرری کو خوش آئند قرار دے دیا۔سندھ، لاہور، خیبر پختونخوا، بہاولپور اور اسلام آباد بار کونسلز نے جسٹس یحییٰ آفریدی کی بطور چیف جسٹس آف پاکستان تعیناتی کا خیر مقدم کیا ہے۔بار کونسلز نے جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس تعیناتی پر مبارکباد دی اور اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔سندھ بارکونسل کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیہ میں کہاگیا کہ جسٹس یحییٰ آفریدی کی بطور چیف جسٹس آف پاکستان نامزدگی عدلیہ اور عوام کے سود مند ہوگی،جسٹس یحییٰ آفریدی عمدہ شخصیت کے ایک دانشمند انسان ہیں ،جسٹس یحییٰ آفریدی باکردار انسان ہیں ،جسٹس یحییٰ آفریدی کو قانون عبوری حاصل ہے جو اس نازک دور کے لیے اہم کردار ادا کرے گا ،جسٹس یحییٰ آفریدی تمام شہریوں کے حقوق کا مساوی تحفظ کریں گے ۔علاوہ ازیںچیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے نئے نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ملاقات کی ،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس نامزد ہونے پر انہیں مبارکباد دی اور ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ،جسٹس یحییٰ آفریدی نے مبارکباد کو قبول کی ،دونوں رہنمائوں کے درمیان قانونی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ،دونوں میں ملاقات چیف جسٹس چمبر میں ہوئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس آفریدی نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے دو بار ملاقات کی،پہلی ملاقات مقدمات کی سماعت سے قبل کی اور دوسری ملاقات مقدمات کی سماعت کے بعد کی ،ذرائع کے مطابق جسٹس یحییٰ آفریدی ملاقات کے بعد جسٹس منصور علی شاہ کے چیمبر میں بھی گئے اور ان سے مصافحہ کیا ،جسٹس منصور علی شاہ نے انہیںمبارکباد دی اور ان کیلیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ،نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو ان چمبر کے اسٹاف نے بھی مبارک باد دی۔دریں اثناء نئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی حلف برداری کی تقریب کیلیے تیاریاں شروع ہوگئیں۔ذرائع کے مطابق ایوان صدر نے حلف برداری کیلیے عدالت عظمیٰ سے رجوع کرلیا اور مہمانوں کی فہرست مانگ لی۔جسٹس یحییٰ آفریدی کی بطور چیف جسٹس پاکستان حلف برداری کی تقریب میں ڈھائی سے تین سو مہمانوں کی آمد متوقع ہے۔ ایوان صدر نے عدالت عظمیٰ سے مہمانوں کی فہرست مانگ لی ہے۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ 25 اکتوبر جمعے کو ریٹائر ہوجائیں گے۔دوسری جانب سینئر وکیل اور سینیٹر حامد خان نے کہا ہے کہ فائز عیسیٰ نے جتنا نقصان عدلیہ اور آئین کو پہنچایا کسی نے نہیں پہنچایا، 25 اکتوبر کو ملک بھر کے وکلا فائز عیسیٰ سے یوم نجات منائیں گے، جسٹس یحییٰ آفریدی حکومتی پیشکش قبول نہ کریں،اپنی باری پر چیف جسٹس بنیں اپنی عزت اور نام کو بچائیں۔ لاہور ہائی کورٹ بار میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حامد خان نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی اور نواز شریف کو نکالنے کا بدلہ پوری عدلیہ سے لیا جا رہا ہے، جن ججوں نے آپ کو نکالا تھا، وہ جاچکے ہیں ہم جسٹس یحییٰ آفریدی کو کہتے ہیں کہ آپ اچھے جج ہیں، اپنی باری پر چیف جسٹس بنیں آپ اس پیشکش کو قبول مت کریں، اپنی عزت اور نام بچائیں، تیسرے نمبر کے جج کو چیف جسٹس بنانے کا مقصد یہ ہے کہ عدلیہ کو آپس میں لڑایا جائے۔ حامد خان نے کہا کہ ملک خوف ناک صورت حال سے گزر رہا ہے، 20 اور 21 اکتوبر ملک کے چند سیاہ ترین دنوں میں سے تھا، اس دن آئین پر ڈاکا مارا گیا، آئین پر حملہ پر بہت بڑا حملہ ہے، یہ عدلیہ پر ایسے ہی بمبارڈمنٹ ہے جیسے اسرائیل غزہ پر کر رہا ہے، ان کے نمبر بھی پورے نہیں تھے ایک بیمار شخص کو بھی لایا گیا ایک خاتون کو بھی لایا گیا جیسے غزہ کا سب کچھ اڑا دیا گیا ہے ایسے ہی عدلیہ پر حملہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھر کے وکلا اس آئینی ترمیم کو مسترد کرتے ہیں، یہ آئینی نہیں آرمی ترمیم ہے کسی نے مجھے کہا پارلیمان از سپریم، میں نے کہا جی ایچ کیو از سپریم، ساری قوم نے دیکھا کہ پارلیمان میں موجود چہرے پارلیمانی نہیں ہیں، کون کہتا ہے کہ پارلیمنٹ سپریم ہے، میں کہتا ہوں جی ایچ کیو سپریم ہے۔سینئر وکیل حامد خان نے کہا کہ یہ ترمیم کارآمد نہیں ہے اسے تبدیل کرنا پڑے گا، اس سے پتا چلتا ہے کہ جو لوگ ترامیم کر رہے ہیں وہ کتنے جاہل لوگ ہیں، ہم نے وکلا تحریک کو آگے لے جانے کے لیے ایکشن کمیٹی بنالی ہے، ہم اس وقت تک کوشش کریں گے جب تک ان ترامیم کو واپس نہیں لیا جاتا، اگر یہ ترامیم قبول ہوجاتی ہیں تو ہمارے کالے کوٹ کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر اسد منظور بٹ نے کہا کہ فارم 47 کی جعلی حکومت کے عزائم تو کچھ اور تھے مگر ان کے وہ ٹارگٹ پورے نہیں ہوئے، جب وکلا کی بار ایسوسی ایشن کھڑی ہوگئیں تو انہوں نے کہا کہ ہم سب کو آن بورڈ لے رہے ہیں، ہمیں آن بورڈ نہیں لیا گیا، ہمیں کوئی مسودہ موصول نہیں ہوا، آئینی بنچوں کے نام پر آئین سے بہت بڑا مذاق ہونے جا رہا ہے، جیسے 26 ویں آئینی ترمیم پاس ہوئی، پاکستان کی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا، یہ چاہتے ہیں کہ وکلا سڑکوں پر آئیں اور اس کا گند بھی وکلا پر ڈالا جائے۔