مخصوص نشستوں کے فیصلے پر توہین عدالت کی کارروائی نہیں ہوسکتی،اقلیتوں ججوں کاتفصیلی فیصلہ

65

اسلام آباد (آن لائن+صباح نیوز) عدالت عظمیٰکے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سمیت 2 اقلیتی ججوں نے مخصوص نشستوں پر اپنے اضافی اختلافی نوٹ میں قرار دیا ہے کہ کیس کا حتمی فیصلہ ہوا ہی نہیں اس لیے اس پر عملدرآمد ’بائنڈنگ‘ نہیں اور فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے پر توہین عدالت کی کارروائی بھی نہیں ہوسکتی۔تفصیلات کے مطابق مخصوص نشستوں کے کیس میں عدالت عظمیٰ کے 2 ججز نے اپنا اقلیتی تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے اقلیتی تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اقلیتی فیصلے میں 14 صفحات پر مشتمل اضافی نوٹ بھی لکھا ہے۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ الیکشن کمیشن اور تحریک انصاف کو مختصر حکم نامے کے بعد مناسب درخواستیں دائر کرنے کی اجازت دینے کا مطلب ہے کہ کیس کا نہ ہی حتمی فیصلہ کیا گیا اور نہ ہی نمٹایا گیا، اکثریتی ججز کے فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے سے توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز بھی نہیں ہو سکتا۔ چیف جسٹس نے فیصلے میں جسٹس جمال خان مندوخیل کی جانب سے 12 جولائی 2024 کو جاری مختصر اختلافی فیصلے کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اکثریتی ججز کی جانب سے جاری فیصلے اور دونوں وضاحتی حکم ناموں میں آئینی خلاف ورزیوں اور غیر قانونی نکات کی نشاندہی کرنا چاہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ امید و توقع کرتا ہوں کہ اکثریت میں شامل ساتھی ججز اپنی غلطیوں کی تصحیح کریں گے اور پاکستان کو آئین و قانون کے مطابق چلانے کو یقینی بنائیں گے، بدقسمتی سے مخصوص نشستوں سے متعلق اکثریتی مختصر فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواستوں پر سماعت نہ ہوسکی کیونکہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں شامل دو ججز جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے نظر ثانی درخواستوں کو سماعت کے لیے مقرر کرنے کی میری رائے کیخلاف ووٹ دیا۔