پاکستانی نوجوانوں میں ہڈیوں کی کمزوری میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے، ماہرین طب کا انکشاف

98
Increasing trend of bone fragility

کراچی: پاکستان میں آسٹیوپوروسس اور کمزور ہڈیوں کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جس کی بنیادی وجہ وٹامن ڈی کی کمی، غیر متوازن غذا، دھوپ میں ناکافی وقت گزارنا اور غیر فعال طرزِ زندگی ہے۔ جبکہ نوجوان نسل کا زیادہ وقت الیکٹرانک آلات پر صرف کرنا اور جسمانی سرگرمیوں سے دور رہنا ان کی ہڈیوں کو کمزور کر رہا ہے۔

ماہرین صحت نے اس بات کا انکشاف منگل کے روز کراچی کے مقامی ہوٹل میں منعقدہ پہلی بین الاقوامی کانفرنس “آسٹیوپوروسس کی ازسرنو تعریف: احتیاط سے علاج تک” میں کیا۔ کانفرنس وٹامن ڈی اکیڈمی اور مقامی دوا ساز ادارے فارمیو کے اشتراک سے منعقد کی گئی، جس میں عالمی اور مقامی ماہرین جیسے پروفیسر مائیکل ایف ہولک (آکسفورڈ یونیورسٹی)، پروفیسر قاسم جاوید، پروفیسر شاہد نور، پروفیسر امین چنائے، ڈاکٹر صالحہ اسحاق، اور پروفیسر خالد جمیل سمیت کئی ماہرین نے شرکت کی۔ماہرین طب نے اس بات پر زور دیا کہ وٹامن ڈی کی شدید کمی پاکستان میں عام ہوچکی ہے، جس کے نتیجے میں کیلشیم کی کمی واقع ہوتی ہے اور ہڈیاں کمزور ہوجاتی ہیں۔

پروفیسر مائیکل ایف ہولک نے بتایا کہ وٹامن ڈی کی کمی کا سب سے بڑا سبب غیر صحت مند غذائی عادات، دھوپ سے بچنا اور مناسب وٹامن ڈی سپلیمنٹ نہ لینا ہے۔ اس کا نتیجہ نوجوانوں میں بار بار ہڈیوں کے ٹوٹنے، جوڑوں کے درد اور تھکن کی صورت میں نکل رہا ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر قاسم جاوید نے اس بات کی نشاندہی کی کہ وٹامن ڈی اور کیلشیم کی کمی کے سبب آسٹیوپوروسس کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ ان کے مطابق، ڈاکٹری نگرانی میں وٹامن ڈی سپلیمنٹ کا استعمال کرنا ضروری ہے تاکہ ہڈیوں کی صحت کو بہتر بنایا جا سکے اور بڑھتے ہوئے فریکچرز سے بچا جا سکے۔

پروفیسر شاہد نور نے کانفرنس میں بتایا کہ ہڈیوں کی نشوونما زندگی کے پہلے تین دہائیوں میں اپنے عروج پر ہوتی ہے، اور جو لوگ ورزش، دھوپ اور متوازن غذا سے دور رہتے ہیں، وہ مستقبل میں آسٹیوپوروسس اور بار بار ہڈیوں کے ٹوٹنے جیسے مسائل کا سامنا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ جسمانی غیر فعالی، خاص طور پر نوجوان نسل میں، مستقبل میں جسمانی معذوری کا باعث بن سکتی ہے۔

معروف ریوموٹولوجسٹ ڈاکٹر صالحہ اسحاق نے کہا کہ پاکستان میں خواتین کی ایک بڑی تعداد وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ہے، جس کی بنیادی وجہ ثقافتی عوامل ہیں جیسے زیادہ تر جسم کو ڈھانپ کر رکھنا اور سورج کی روشنی میں ناکافی وقت گزارنا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ پاکستان میں دھوپ کافی مقدار میں موجود ہے، لیکن زیادہ تر لوگ مناسب دھوپ نہیں لیتے، جو وٹامن ڈی کی پیداوار کے لیے لازمی ہے۔

کانفرنس میں پروفیسر خالد جمیل نے اس بات پر زور دیا کہ کیلشیم اور وٹامن ڈی کی مناسب مقدار اور باقاعدہ جسمانی سرگرمیوں کے ذریعے ہڈیوں کو مضبوط بنایا جا سکتا ہے اور آسٹیوپوروسس سے بچاؤ ممکن ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نوجوان نسل کا زیادہ وقت الیکٹرانک آلات پر صرف کرنا اور جسمانی سرگرمیوں سے دور رہنا ان کی ہڈیوں کو کمزور کر رہا ہے۔اس موقع پر ماہرین نے عوامی سطح پر ہڈیوں کی صحت کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ملک بھر میں وٹامن ڈی، کیلشیم اور جسمانی سرگرمیوں کی اہمیت کو اجاگر کرنے والی مہمات شروع کی جانی چاہئیں تاکہ لوگ اپنی صحت کے حوالے سے بہتر فیصلے کرسکیں اور مستقبل میں آسٹیوپوروسس جیسے سنگین مسائل سے بچ سکیں۔