فالج کے باعث سالانہ ہزارو ں افراد موت یا معذروی کا شکار ہوجاتے ہیں، ڈاکٹر واسع شاکر

124

کراچی: نیورولوجی اویئرنیس اینڈ ریسرچ فاؤنڈیشن (NARF) نے عالمی یومِ فالج کے موقع پر کراچی پریس کلب میں صحافیوں اور ان کے اہل خانہ کے لیے ایک مفت فالج بچاؤ کیمپ کا انعقاد کیا۔ اس کیمپ کا مقصد فالج کی بروقت تشخیص اور روک تھام کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا تھا۔ کیمپ میں صحافیوں اور ان کے خاندانوں کو فالج کے خطرات اور بچاؤ کے اقدامات کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کی گئیں اور ان کی مفت طبی جانچ کی گئی۔

فالج بچاؤکیمپ کے بعد، ایک اہم پریس بریفنگ کا انعقاد کیا گیا جس میں نیورولوجی اویئرنیس اینڈ ریسرچ فاؤنڈیشن کے صدر پروفیسر ڈاکٹر محمد واسع، پاکستان اسٹروک سوسائٹی کے صدرپروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک، ایگزیکٹو  ڈائریکٹر  سندھ انسٹی ٹیوٹ  آف میڈیسن اینڈ ریہیبلیٹیشن  ڈاکٹر نبیلہ سومرو، ڈائریکٹر ہیلتھ  الخدمت  کراچی ڈاکٹر ثاقب انصاری اور ریجنل کو آرڈینیٹر   پاکستان اسٹروک سوسائٹی  ڈاکٹر انعام خدا نے خطاب کیا،پریس بریفنگ میں فالج کی وجوہات، اس کے علاج اور بچاؤ کے متعلق اہم نکات پر روشنی ڈالی۔ اس سال عالمی یومِ فالج کا مرکزی خیال : “فعال رہیں، محفوظ رہیں” رکھا گیا ہےجس کا مقصد جسمانی سرگرمیاں اور صحت مند طرزِ زندگی اپنا کر فالج سے بچا جا سکتا ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر محمد واسع شاکر نے کہا کہ پاکستان میں ہر سال ہزاروں لوگ فالج کا شکار ہوتے ہیں اور ان میں سے بہت سے لوگ بروقت علاج نہ ملنے کی وجہ سے یا تو موت کا شکار ہو جاتے ہیں یا معذوری کا سامنا کرتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ فالج کی ابتدائی علامات کو پہچاننا اور فوری طبی مدد حاصل کرنا انتہائی اہم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فالج کی علامتوں میں چہرے کی ایک جانب ڈھلک جانا، بازو یا ٹانگ میں کمزوری اور بولنے میں دشواری شامل ہیں”فعال رہیں، محفوظ رہیں” کے موضوع پر بات کرتے ہوئے انہوں نے جسمانی سرگرمیوں کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ روزانہ کی ورزش اور چہل قدمی فالج کے خطرات کو کم کر سکتی ہے۔ڈاکٹر واسع نے حکومت سے اپیل کی کہ فالج کی روک تھام اور علاج کے لیے مزید وسائل مختص کیے جائیں تاکہ اس بیماری کی شرح کو کم کیا جا سکے۔

پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک نے اپنی گفتگو میں کہا کہ فالج کے کیسز میں مسلسل  اضافہ ہو رہا ہے اور اس کی بڑی وجوہات میں ہائی بلڈ پریشر، شوگر اور کولیسٹرول کا بڑھ جانا شامل ہیں۔

 ان کا کہنا تھا کہ”ہمیں اپنی صحت کا خیال رکھنا ہو گا اور متوازن غذا، جسمانی سرگرمی، اور تمباکو نوشی سے پرہیز کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا ہو گا۔”

انہوں نے زور دیا کہ اگر عوام ہائی بلڈ پریشر اور شوگر کو کنٹرول میں رکھیں تو فالج کے امکانات کو کافی حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ڈاکٹر عبدالمالک نے ہسپتالوں اور طبی مراکز میں فالج کی تشخیص اور علاج کی بہتر سہولیات فراہم کرنے پر بھی زور دیا۔

ڈاکٹر ثاقب انصاری نے بچوں اور نوجوانوں میں فالج کے کیسز کے بارے میں بات کی اور کہا کہ فالج صرف بڑوں کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ نوجوانوں اور بچوں میں بھی ہو سکتا ہے۔

 ان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں میں فالج کی بڑھتی ہوئی شرح ایک تشویشناک مسئلہ ہے، اور اس کی بڑی وجوہات غیر متوازن خوراک، موٹاپا اور جسمانی سرگرمیوں کی کمی ہیں۔”انہوں نے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو جسمانی سرگرمیوں میں مصروف رکھیں اور انہیں صحت مند غذا کی طرف راغب کریں۔

ڈاکٹر ثاقب نے اسکولوں میں فالج کی آگاہی مہمات شروع کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ بچوں میں ابتدائی عمر سے ہی صحت مند طرزِ زندگی کی اہمیت کو سمجھایا جا سکے۔

ڈاکٹر انعام خدا نے فالج کے بعد بحالی کے عمل پر روشنی ڈالی اور کہا کہ مریضوں کو فالج کے بعد فوری طور پر بحالی کا علاج شروع کرنا چاہیے تاکہ وہ جلد از جلد اپنے روزمرہ کے معمولات میں واپس آ سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فالج کے مریضوں کے لیے جسمانی تھراپی اور ذہنی صحت کی دیکھ بھال ضروری ہے تاکہ وہ دوبارہ خود مختار زندگی گزار سکیں۔”

ڈاکٹر انعام خدا نے معاشرے میں معذور افراد کے لیے بہتر سہولیات فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ فالج کے مریضوں کے لیے مناسب بحالی مراکز کا قیام لازمی ہے۔