برکس کا سربراہ اجلاس آج سے تاتارستان میں شروع ،32 ممالک کے وفود شرکت کرینگے

101

ماسکو : برکس سربراہی اجلاس روس کے نیم خود مختارعلاقے تاتارستان میں آج سے شروع ہورہا ہے ، اجلاس میں رکن ممالک کے علاوہ 32 ممالک کے وفود شرکت کریں گے ۔

قازن شہر میں منعقدہ اجلاس کا عنوان عالمی سطح پر مساوی ترقی اور سکیورٹی مضبوط بنانا قرار دیا گیا ہے، برکس اجلاس کا پہلا دور آج اورکل ہوگا ، اس اجلاس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس بھی شریک ہوں گے۔

برکس کے اجلاس میں ایران کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری کے اہم معاہدے پر دستخط ہوں گے جبکہ سعودی عرب کے اسٹیٹس کو بھی واضح کیا جائےگا۔

اجلاس کے دوسرے دور میں 38 ممالک کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے جن میں سے 32 ممالک کی جانب سے وفود بھیجنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

برازیل، روس، بھارت ، چین اور ساؤتھ افریقا (برکس) پر مشتمل اس تنظیم میں مصر، متحدہ عرب امارات، ایران، ایتھوپیا بھی شامل ہوچکے ہیں۔

ترکی، آذربائیجان، الجزائر، ملائیشیا، شام، بیلا روس، تھائی لینڈ،  پاکستان سمیت تین درجن ممالک اس تنظیم کا رکن بننے کی خواہش کا اظہار کرچکے ہیں جبکہ کئی باضابطہ درخواست بھی جمع کرواچکے ہیں۔

برکس تنظیم کے رکن ممالک کی مشترکہ جی ڈی پی 60 کھرب ڈالر ہے جو کہ دنیا کے جی ڈی پی کا ساڑھے 37 فیصد بنتی ہے۔

برکس کی دنیا میں کتنی اہمیت ہے ؟

ساڑھے تین ارب کی آبادی پر مشتمل برکس ممالک نے حالیہ برسوں میں عالمی سیاسی اور اقتصادی منظرنامے میں نمایاں مقام حاصل کیا ہے۔ ان ممالک کا عالمی معیشت میں حصہ 28 فیصد ہے، اور ان کی مجموعی معیشت 28.5 کھرب ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے۔

عالمی بینک کے مطابق، چین برکس کا سب سے بڑا اقتصادی رکن ہے، جس کی معیشت 17.96 کھرب ڈالرز کی ہے، جبکہ بھارت 3.39 کھرب ڈالرز کی معیشت کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔

روس معیشت کے لحاظ سے برکس میں تیسرے نمبر پر ہے، جس کی معیشت 2.24 کھرب ڈالرز ہے، جبکہ برازیل اور سعودی عرب 1.92 کھرب ڈالر کی معیشتوں کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہیں۔

ایک امریکی تھنک ٹینک، اٹلانٹک کونسل کے مطابق، برکس ممالک کے پاس اقوام متحدہ کے مالیاتی ادارے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) میں ووٹنگ کے حقوق کا صرف 15 فیصد حصہ ہے۔

برکس گروپ کیا ہے؟

برکس (BRICS) کا قیام 2009 میں عمل میں آیا تھا۔ ابتدا میں اس تنظیم میں برازیل، روس، بھارت، اور چین شامل تھے، اور اسے “برک” کہا جاتا تھا۔ 2010 میں جنوبی افریقہ کی شمولیت کے بعد اس کا نام “برکس” (BRICS) ہو گیا۔

2014 میں برکس ممالک نے 250 ارب ڈالر کے فنڈز کے ساتھ نیو ڈیولپمنٹ بینک (این ڈی بی) قائم کیا، جس کا مقصد ابھرتی ہوئی معیشتوں کو ترقیاتی منصوبوں کے لیے قرض فراہم کرنا تھا۔

برکس کے مقاصد کیا ہیں ؟

برکس کے قیام کے چند اہم مقاصد یہ ہیں:

  1. اقتصادی تعاون: برکس ممالک کا مقصد باہمی اقتصادی ترقی اور سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔ یہ ممالک اپنی معیشتوں کو ترقی دینے کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے ہیں۔
  2. سیاسی ہم آہنگی: یہ تنظیم عالمی سطح پر سیاسی مسائل پر مشترکہ مؤقف اختیار کرنے کی کوشش کرتی ہے، خاص طور پر جب مغربی ممالک کی پالیسیوں کے خلاف بات چیت کی جاتی ہے۔
  3. معاشی طاقت کو چیلنج کرنا: برکس ترقی پذیر ممالک کی آواز کو عالمی پلیٹ فارم پر مضبوط کرنے کا عزم رکھتا ہے، خاص طور پر مغربی ممالک کی اقتصادی اور سیاسی بالادستی کے مقابلے میں۔
  4. پائیدار ترقی: برکس ممالک میں مشترکہ طور پر ترقیاتی منصوبوں کی حمایت کی جاتی ہے تاکہ پائیدار ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔