26ویں آئینی ترمیم عدلیہ کی آزادی کے لیے دھچکا ہے: آئی سی جے

92
the war against terrorism

20 اکتوبر کو 26ویں آئینی ترمیمی بل کو سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی سے بھی دو تہائی اکثریت سے منظور کر لیا گیا جس کے بعد بین الاقوامی کمیشن برائے انصاف (آئی سی جے) نے 26ویں آئینی ترمیم پر سخت تنقید کی ہے۔

بین الاقوامی کمیشن برائے انصاف کے سیکرٹری جنرل سانتیاگو کانٹن نے 26ویں آئینی ترمیم کے قانون کو عدلیہ کی آزادی کے لیے دھچکا قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیم عدلیہ کی تقرری اور انتظامی امور میں سیاسی مداخلت کو بڑھاوا دیتی ہے، جس سے عدلیہ کی آزادی متاثر ہوتی ہے۔

اس ترمیم کو بہت تیزی سے منظور کیا گیا اور عوامی مشاورت کے بغیر ہی یہ قانون بنایا گیا، جو جمہوری اصولوں کی خلاف ورزی ہے، تبدیلیوں سے عدالتوں میں تعیناتیوں اور عدلیہ کے انتظامی معاملات پر سیاسی اثر و رسوخ میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا ہے۔

آئی سی جے نے کہا کہ ترمیم میں کی گئی تبدیلیوں سے عدلیہ کی آزادی کو سنگین نقصان پہنچا ہے، یہ ترمیم عدلیہ کو پارلیمنٹ کے کنٹرول میں لے آئے گی، جس کے نتیجے میں عدلیہ کی آزادی کمزور ہو جائے گی ۔

بیان میں کہا گیا کہ مفاد عامہ سے متعلق آئینی ترمیم کو اتنے خفیہ طریقے سے اور 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں منظور کیا گیا ،اصلاحات کی ضرورت تو ہے، لیکن یہ ترامیم عدلیہ کو حکومتی کنٹرول میں دینے کی کوشش ہیں، جو قانون کی حکمرانی کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔