اسرائیل کی نسل کشی اور جاپان کا مثبت کردار

145

اسرائیل کے فلسطینیوں کے خلاف جاری نسل کشی اور ظلم و ستم کی داستان ایک افسوسناک حقیقت ہے جس نے نہ صرف فلسطین بلکہ پوری دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ اسرائیلی فضائی حملوں میں نہ صرف مردوں بلکہ خواتین اور بچوں کو بھی بے دردی سے قتل کیا جا رہا ہے۔ غزہ کی پٹی میں ہونے والی حالیہ بمباری میں 19 فلسطینیوں کی ہلاکت نے ایک بار پھر اس بات کو ثابت کر دیا ہے کہ اسرائیل کا مقصد صرف اور صرف فلسطینیوں کا قتل عام اور ان کے حقوق کا مذاق اڑانا ہے۔ اسرائیل کی فوج نے پناہ گزین کیمپوں، گھروں اور اسکولوں کو نشانہ بنایا ہے، جو کہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ فلسطینی سول ڈیفنس کے مطابق، اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں چار افراد ایک ہی اپارٹمنٹ میں ہلاک ہو گئے، جب کہ متعدد افراد زخمی ہوئے۔ اسرائیل کے اس ظلم میں بچے، خواتین اور بوڑھے سبھی شامل ہیں۔ اس کے باوجود، عالمی برادری کی خاموشی، خاص طور پر اقوام متحدہ اور مغربی طاقتوں کی جانب سے اسرائیل کے جرائم پر کوئی مؤثر ردعمل نہ آنا، اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ عالمی سطح پر فلسطینیوں کے حقوق کو درخور اعتناء نہیں سمجھا جا رہا۔

اس مشکل وقت میں جاپان کی جانب سے فلسطینیوں کے حقوق کے لیے ایک مضبوط اور واضح موقف سامنے آیا ہے۔ جاپان، جو کہ فلسطین کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم نہیں کرتا، اس کے باوجود فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت میں اہم اقدامات کر رہا ہے۔ جاپان نے فلسطین کو اقوام متحدہ میں رکنیت دینے کے لیے 18 اپریل 2024 کو سلامتی کونسل کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا اور پھر مئی میں جنرل اسمبلی میں فلسطین کے حقوق کی مزید حمایت کی۔

جاپان کا یہ اقدام اس بات کا غماز ہے کہ عالمی سطح پر فلسطینیوں کے حقوق کو تسلیم کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ جاپانی حکام نے واضح طور پر کہا کہ وہ فلسطین کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرنے پر غور کر رہے ہیں اور اس بات کو سمجھتے ہیں کہ فلسطین کو تسلیم کرنے سے اسرائیل کے ساتھ امن مذاکرات میں رکاوٹ نہیں آئے گی۔ جاپان کا یہ موقف نہ صرف فلسطینیوں کے لیے ایک امید کی کرن ہے بلکہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ عالمی برادری میں فلسطینیوں کی حمایت میں اضافے کی ضرورت ہے۔ اسرائیل کے جرائم کی حقیقت یہ ہے کہ وہ ایک طرف فلسطینی عوام کو قتل کر رہا ہے، دوسری طرف اس نے فلسطین کے بیش تر علاقے غیر قانونی طور پر اپنی قبضے میں رکھے ہیں۔ 1948 سے لے کر اب تک، اسرائیل نے فلسطینیوں کی زمینوں پر قبضہ کیا ہے اور ان کے گھروں کو تباہ کیا ہے۔ اسرائیلی فوج کا فلسطینیوں کے خلاف یہ ظلم اور تشدد اس بات کا غماز ہے کہ اسرائیل ایک ایسے طاقتور ملک کے طور پر موجود ہے جو عالمی قوانین کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی مرضی کا فیصلہ کر رہا ہے۔ حال ہی میں اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں بڑے پیمانے پر بمباری کی، جس میں سیکڑوں افراد مارے گئے اور لاکھوں کی تعداد میں لوگ بے گھر ہو گئے۔ اسرائیل کے اس جارحانہ رویے نے عالمی سطح پر فلسطینیوں کے حق میں آواز اٹھانے کی ضرورت کو مزید بڑھا دیا ہے۔ تاہم، عالمی برادری بالخصوص مغربی ممالک کی جانب سے اسرائیل کے جرائم پر خاموشی اس بات کا غماز ہے کہ فلسطینی عوام کو انصاف ملنے کی توقع مشکل ہے۔

جاپان نے خود کو صرف فلسطینی ریاست کی سیاسی حمایت تک محدود نہیں رکھا، بلکہ انسانی امداد فراہم کرنے میں بھی نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ جاپان نے گزشتہ اکتوبر سے اب تک فلسطین کو 125 ملین ڈالر کی امداد فراہم کی ہے، جو فلسطینی عوام کے لیے ایک بڑا سہارا ہے۔ جاپان کی یہ امداد فلسطینیوں کے لیے زندگی کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے میں مددگار ثابت ہو رہی ہے، خاص طور پر جب اسرائیل کی بمباری اور قبضہ نے فلسطین کی معیشت کو تباہ کر دیا ہے۔ جاپان نے مشرق وسطیٰ میں اپنے منفرد کردار کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے حقوق کے لیے امن عمل کو آگے بڑھانے کی کوشش کرے گا۔ جاپان کی وزارت خارجہ نے اس بات کو واضح کیا ہے کہ وہ امن عمل میں پیش رفت کے لیے اپنی منفرد پوزیشن کا مؤثر استعمال کرے گا۔ جاپان کا یہ اقدام عالمی برادری کے لیے ایک مثال بن چکا ہے کہ کس طرح ایک ملک اپنے اصولوں پر قائم رہتے ہوئے فلسطینیوں کی حمایت میں فعال کردار ادا کر سکتا ہے۔

اسرائیل کے مظالم اور فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم کا سلسلہ اب تک جاری ہے، لیکن جاپان جیسے ممالک کی حمایت سے فلسطینیوں کے حقوق کا مسئلہ عالمی سطح پر اجاگر ہو رہا ہے۔ اسرائیل کی نسل کشی اور ظلم کے خلاف عالمی سطح پر مزید سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔ فلسطینی عوام کے حق میں جاپان کا موقف ایک روشنی کی کرن ہے، اور اس کی حمایت عالمی برادری کو ایک متحرک اور مؤثر ردعمل دینے کی ترغیب دے رہی ہے۔ دنیا بھر میں انصاف پسند لوگوں کو چاہیے کہ وہ اسرائیل کے جرائم کے خلاف آواز اٹھائیں اور فلسطینیوں کے حق میں کھڑے ہوں۔ جاپان نے جو موقف اپنایا ہے، وہ دنیا کو یہ بتاتا ہے کہ بین الاقوامی قوانین کی پاسداری اور فلسطینیوں کے حقوق کا تحفظ ضروری ہے۔ جب تک عالمی برادری اس مسئلے پر مؤثر قدم نہیں اٹھاتی، فلسطینی عوام کے حقوق کی پامالی اور اسرائیل کی جارحیت کا سلسلہ جاری رہے گا۔