ایل ڈی اے ، کے ڈی اے اور ایس بی سی اے کا محکمہ بلدیات کو ریکارڈ دینے سے گریز

55

کراچی(اسٹاف رپورٹر)ایم ڈی اے، ایل ڈی اے، کے ڈی اے اور ایس بی سی اے کے افسران اور ملازمین نے محکمہ بلدیات کے احکامات ہوا میں اڑا دئیے۔ محکمہ بلدیات نے تین روز میں چاروں اتھارٹیز کے حکام سے افسران اور ملازمین کا سروس ریکارڈ طلب کیا تھا۔ محکمہ بلدیات سندھ نے وزیر بلدیات کی ہدایت پر اتھارٹیز کو افسران کی ترقیوں تعیناتیوں اور بھرتیواں کی تفصیلات کی فراہمی کے لئے 7 اکتوبر کو ایک لیٹر کے ذریعے احکامات دیئے تھے۔ مقررہ معیاد گزرنے کے14 روز بعد بھی اتھارٹیز نے محکمہ بلدیات کو نا ہی افسران کی تفصیلات فراہم کیں اور ناہی کوئی جواب دیا ہے۔ذرائع کے مطابق محکمہ بلدیات نے لیٹر میں اتھارٹیوں کے ڈی جیز سے اداروں کے افسران اور ملازمین کی مکمل مدت ملازمت کی تفصیل مانگی گئی تھیں ۔ ذرائع کے مطابق محکمہ بلدیات کے جاری کردہ لیٹر میں 3 روز میں اتھارٹیز کے ملازمین کی مکمل سروس پروفائل دینا تھیں تاہم ایک ہفتہ سے زاید کا وقت گزر جانے کے باوجود متعلقہ حکام ملازمین اور افسران کا سروس ریکارڈ جمع نہیں کرایا گیا ‘محکمہ بلدیات کے ذرائع کے مطابق اس سے قبل ستمبر میں بھی تمام اتھارٹیز کے سربراہان سے ملازمین اور افسران کا سروس ریکارڈ مانگا گیا تھا ذرائع نے بتایا کہ ملازمین کا سروس ریکارڈ وزیر بلدیات سندھ کے احکامات پر طلب کیا جا رہا ہے ۔ ذرائع کے مطابق اس ضمن میں دو ڈپارٹمنٹل پروموشن کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئی ہیں ۔ ذرائع کے مطابق ڈی پی سی ون 17 گریڈ اور اس سے زائد گریڈ کے افسران کی ترقیوں کے کیسز دیکھے گی جبکہ ڈی پی سی ٹو 1 سے 16 گریڈ تک کے ملازمین کے کیسز دیکھے گی محکمہ بلدیات کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی پی سی کے ذریعے محکمہ بلدیات جعلی بھرتی ہوے ملازمین کا ریکارڈ چیک کرے گا ایل ڈی اے کے ذرائع کے مطابق2013 کے انتخابات سے قبل نگران حکومت میں ان اتھارٹیوں میں کئی سو افراد جعلی طریقہ سے بھرتی ہوے تھے ذرائع نے مزید بتایا کہ 2013 میں مستقل صوبائی حکومت آنے کے بعد نگران حکومت کے دور میں کی جانے والی بھرتیوں کو منسوخ کر دیا گیا تھا اس کے باوجود 2013 میں نگران حکومت کی بھرتیوں کی منسوخی کے باوجود کئی سو افراد تاحال 10 سال سے زاید جعلی نوکریوں پر براجمان ہیں محکمہ بلدیات کے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ کئی افسران نے سروس رولز کے برخلاف ترقیاں بھی حاصل کر لی ہیں جبکہ حال ہی میں وزیر بلدیات کی ہدایت پر کے ڈی اے میں 2023-24 میں جعلی بھرتیوں کے 19 کیسز بھی پکڑے گئے ہیں۔