گنڈا پور اور حامد خان کا26ویں آئینی ترامیم کیخلاف تحریک چلانے کا اعلان

133

پشاور/اسلام آباد(خبرایجنسیاں+نمائندہ جسارت) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اور پی ٹی آئی کے وکیل رہنما حامد خان نے 26 ویں ائینی ترمیم کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کر دیا۔وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ اپنی عدلیہ کوغلام نہیں بننے دیں گے بھرپور تحریک چلائیں گے۔خیبرپختونخوا اسمبلی میں اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جنہوں نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا اس کو نہیں چھوڑیں گے، غدار،غدارہے جومجبورتھا وہ استعفا دے دیتا، جنہوں نے اپنی وفاداریاں بدلی ان کو بھی معاف نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ حقیقی آزادی کی جنگ میں فتح حاصل کرنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے،غرورکا پہاڑ ہم توڑیں گے، اللہ ہمارا ساتھ دے گا،حکومت نے غیرآئینی ترمیم کرکے اپنی مرضی کا جج لگانے کا پروگرام بنایا ہے، ہم اپنی عدلیہ کوغلام نہیں بننے دیں گے، ہم تحریک چلائیں گے اورمارچ بھی کریں گے، اب کلمے کا نعرہ لگے گا،عوام نکلیں گے۔گنڈا پور کا کہنا تھا کہ کل رات کوترمیم پاس کرکے ڈکیتی کی گئی، حکومت نے آزاد عدلیہ پرحملہ کیا ہے،ظلم، فرعونیت کے خلاف باہرنکل کر آزادی لیں گے، وقت قریب ہے دوہی راستے ہیں ، ’’ڈواورڈائی‘‘،یہ نظریے حق اورسچ کی جنگ ہے، اب یہ جنگ جہاد کی شکل اختیارکرچکی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جب مرضی کے بندوں سے فیصلے کرائیں گے توادارے ترقی نہیں کرسکیں گے، غلط پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان تنزلی کا شکار ہوا ہے، ایسی ترمیم سے چند اشرافیہ کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے،یہ غیرآئینی ترمیم ہے، جب عوام ہمیں مینڈیٹ دیں گے تو ایسی ترمیم کو ختم کریں گے، وہ ترامیم لائیں گے جس سے عوام کو فائدہ ہو۔دوسری جانب حامد خان نے سابق صدر عدالت عظمیٰ بار عابد زبیری اور سلمان اکرم راجا کے ہمراہ عدالت عظمیٰ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2007ء کی وکلا تحریک کی طرح اس دفعہ بھی عدلیہ کی آزادی کا تحفظ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے ہارس ٹریڈنگ ہوئی اور ہمارے ارکان کو دھمکایا گیا ہم اسے عدالت میں چیلنج کریں گے،کل اور آج کا دن پاکستان کی تاریخ میں سیاہ ترین دن ہے ان دو دنوں میں آئینی ترمیم کی گئی ہے، اس ترمیم نے آئین کا حلیہ بگاڑ دیا ہے، ہم وکلا اس ترمیم کو مسترد کرتے ہیں، ہم وکلا اس ترمیم کو غیر آئینی سمجھتے ہیں، ہم وکلا پر آئین اور عدلیہ کا تحفظ فرض ہے، ہم ایک ایکشن کمیٹی بنائیں گے جس میں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ممبر ہوں گے، عدالت عظمیٰ بار کے ممبرز ہوں گے، عدالت عظمیٰ اور ضلعی کورٹ کے ممبرز ہوں گے، ہم اپنا لائحہ عمل تیار کریں گے۔پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ 25 اکتوبر کے بعد عدلیہ اپنے تحفظ پر کام کرے گی، ہم موسٹ سینئر جج کو چیف جسٹس کا آف پاکستان مانیں گے، ہم موسٹ سینئر جج کے سوا کسی اور جج کو چیف جسٹس تسلیم نہیں کریں گے،25 اکتوبر کے بعد منصور علی شاہ کے سوا کسی کو چیف جسٹس نہیں مانیں گے۔اس موقع پر سلمان اکرم راجا کا کہنا تھاکہ26 ویں آئینی ترمیم کے بعد حکومت کو اپنی مرضی کے ججز لگانے کا اختیار مل گیاہے،موجودہ آئینی ترمیم کا میثاق جمہوریت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔آئینی ترمیم سے آزاد عدلیہ کا گلہ گھونٹا گیا ہے ا ن کا مزیدکہنا تھا کہ یہ صرف پاکستان تحریک انصاف کا ہی معاملہ نہیں بلکہ سب کو اس کے خلاف سڑکوں پر نکلنا ہوگا۔