کینیڈا نے بھارت کو عالمی دہشت گرد ثابت کر دیا

298

جی یہ وہی بھارت ہے جس کے وزیر اعظم مودی وزیر ِ خارجہ ایس جے شنکر پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے عالمی سطح پر کنکر پھنکتے رہتے ہیں۔ اب کینیڈا نے بھارت کو عالمی دہشت گرد ثابت کر دیا۔ فوری طور پر کینیڈا نے بھارت کے چار حکومتی ارکان کو نام لے کہا ہے کہ یہ لوگ کینڈا میں سکھ رہنمائوں کے قتل کے لیے بھارتی بشنوئی گروپ کے ساتھ مل کر براہ راست کام کررہے ہیں۔ 12 اکتوبر 2024ء سنگا پور میں کینیڈا نے بھارت کے اجیت دوول کو بتایا کہ ان چار افراد میں صمد گوئل، امیت شاہ، اجیت دوول، اور مودی شامل ہیں جو بھارت کے جرائم پیشہ ’’بشنوئی گینگ‘‘ کو استعمال کرتے ہیں، ان کے ہندوستانی حکومت کے ایجنٹوں کے ساتھ روابط کا دعویٰ بھی کیا گیا ہے۔

یہ وہی تاریخ تھی جب ’’لارنس بشنوئی گینگ‘‘ نے انڈیا کی ریاست مہاراشٹر کے سابق وزیر ’’بابا صدیقی‘‘ کے قتل کی ذمے داری قبول کر لی تھی۔ یہ وہی گینگ ہے جس پر پنجابی سنگر سدھو مولا کے قتل کا الزام ہے۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ بابا صدیقی کے قتل میں تین شوٹر ملوث تھے جن میں سے دو کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ بابا صدیقی کے قتل کے بعد ممبئی پولیس نے سلمان خان کی رہائش گاہ کے ارد گرد بھی حفاظتی انتظامات بڑھا دیے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انڈیا کی ریاست مہاراشٹر کے سابق وزیر اور سلمان خان اور شاہ رخ خان سمیت بالی ووڈ کے بے شمار ستاروں کے دوست سمجھے جاتے رہے ہیں۔ ان کے قتل کا مقصد سلمان خان کو براہ راست قتل کرنے کی دھمکی دینا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سلمان خان پر 2015ء ایک کالے ہرن کو مارنے کے جرم میں جیل بھی جانا پڑا تھا اور اس کے ساتھ ہی لارنس بشنوئی نے یہ بھی اعلان کیا تھا کہ کالا ہرن ’’بشنوئی‘‘ کے لیے ایک مقدس ہرن ہے اس کی موت کا بدلہ سلمان خان کو جان سے مار کر لیا جائے گا۔

کینیڈین پولیس نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کینیڈا میں سنگین مجرمانہ سرگرمیوں اور سکھ رہنمائوں کے قتل میں براہِ راست ملوث ہے۔ اس پوری صورتحال کے بعد کینیڈا سے چھے انڈین سفارت کاروں کو ڈی پورٹ کرنے کے چند گھنٹوں بعد اوٹاوا میں نیشنل پولیس ہیڈ کوارٹر میں ایک نیوز کانفرنس دوران پولیس سربراہ مائک ڈیوہیم نے الزام لگایا کہ بھارتی حکومت کے ایجنٹ کینیڈا میں مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں جس سے مقامی معاشرے اور شہریوں کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ پولیس نے شواہد کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بات کا تعین کیا ہے کہ انڈیا کی حکومت کے ایجنٹس کینیڈا میں قتل اور پْرتشدد وارداتوں میں مبینہ طور پر ملوث ہیں۔

بھارت اور کینیڈا کے درمیان سفارتی تعلقات پیر کے روز نچلی ترین سطح پر اس وقت پہنچ گئے، جب گزشتہ برس وینکوور میں ایک کینیڈین سکھ کارکن کے قتل کے تعلق سے تنازعے نے مزید کشیدگی میں اضافہ کیا اور رد عمل کے طور پر دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے چھے سفارت کاروں کو ملک سے نکل جانے کا حکم صادر کیا۔ گلوب اینڈ میل ڈیلی نے کینیڈین اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس کے پاس ثبوت موجود ہیں کہ چھے سفارت کار خالصتانی علٰیحدگی پسند ہردیپ سنگھ نجار کو جون 2023 میں قتل کرنے کی مبینہ سازش میں ملوث تھے۔ کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس کے کمشنر مائیک ڈوہیم جو سنگا پور میں اجیت دوول سے ملاقات میں بھی موجود تھے نے بھارتی حکومت کے ایجنٹوں سے بڑے پیمانے پر تشدد، قتل عام اور عوامی سلامتی کے خطرے سے خبردار کیا۔ اس کے بعد ہندوستان نے اوٹاوا کے ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کینیڈا سے اپنے ہائی کمشنر سمیت ہدف بنائے گئے دیگر سفارت کاروں اور اہلکاروں کو واپس بلانے کا اعلان کر دیا تھا۔ واضح رہے کہ کینیڈا نے بھارتی سفیر کو نجار کے قتل کی تحقیقات سے منسلک کر دیا تھا۔ مقامی میڈیا کے مطابق کینیڈا کی حکومت نے گزشتہ ہفتے بھارت کو نجار کے قتل سے متعلق ثبوت پیش کیے اور بھارتی حکومت نے سختی سے ان الزامات کو مسترد کر دیا۔ لیکن سنگا پور میں ہونے والے اجلاس میں اجیت دوول نے لارنس بشنوئی گینگ کے بارے میں کہا کہ وہ اس گینگ کو نہیں جانتے لیکن کینیڈا کی حکومت نے ان کے اور مودی کے ساتھ لارنس بشنوئی کی تصاویریں دکھائیں تو انہوں نے تسلیم کیا کہ ہاں لارنس بشنوئی گینگ یہ صلاحیت رکھتا ہے کہ وہ ملک اور بیرون ِ ملک کسی بھی شخص کو قتل کروا دے۔ لیکن اس کو حکومت کسی طرح کی سہولت فراہم نہیں کرتی۔

کینیڈا نے بھارت پر الزام لگایا ہے کہ لارنس بشنوئی گینگ ہندوستانی حکومت کے کہنے پر خالصتان حامیوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ یہ ایک ایسی پیش رفت ہے جو بھارت کینیڈا کے تعلقات کو مزید خراب کر سکتی ہے۔ فیڈرل پولیسنگ، نیشنل سیکورٹی، رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس کے اسسٹنٹ کمشنر بریگٹ گاوین نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ بھارتی ایجنٹ خالصتان حامی افراد کو نشانہ بنانے کے لیے منظم جرائم کے عناصر کو استعمال کر رہے ہیں۔ یہ عناصر جنوبی ایشیائی کمیونٹی کے لوگوں کو استعمال کر رہے ہیں۔ کینیڈا میں خاص طور پر بشنوئی گینگ کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ کینیڈین پولیس نے ایک چونکا دینے والا دعویٰ یہ بھی کیا ہے کہ بھارتی حکومت مبینہ طور پر منظم جرائم کے گروہوں، خاص طور پر ’بشنوئی گینگ‘ کے ساتھ ملوث ہے۔ پولیس نے شواہد کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بات کا تعین کیا ہے کہ انڈیا کی حکومت کے ایجنٹس کینیڈا میں قتل اور پْرتشدد وارداتوں میں ملوث ہیں۔

یہ تو وہ سب ہے جو بھارت کی حکومت کو سنگا پور میں ثبوت کے ساتھ فراہم کیا گیا ہے اور بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول نے انکار کے با وجود تسلیم کیا ہے لیکن واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اجیت دوول نے اس دوران یہ نہیں کہا کہ وہ، امیت شاہ اور مودی اس پوری صورتحال کی کسی بھی طرح کی مذمت کرتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ یہ سب کچھ بھارت اگر کینیڈا میں کر رہا ہے تو پاکستان، بنگلا دیش، سرلنکا، مالدیپ اور دیگر اسلامی اور پڑوسی ملک میں کیا کچھ نہیں کر رہا ہوگا۔