این ایل ایف پاکستان کی کور کمیٹی کا اجلاس

150

نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر شمس الرحمن سواتی کی زیر صدارت این ایل ایف کی کور کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں نجکاری کے حوالے سے مزدور تحریک کو متحد کر کے لائحہ عمل تیار کرنے کے لیے طے کیا گیا کہ 30 تاریخ کو لاہور میں ہونے والے تمام فیڈریشنوں اور ٹریڈ یونینوں کے رہنماؤں کے اجلاس میں NLFاپنا واضح موقف رکھے گی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے نیشنل لیبر فیڈریشن کے صدر شمس الرحمن سواتی نے کہا کہ پاکستان میں نجکاری کا یہ پہلا عمل نہیں ہے ماضی میں کی گئی نجکاری سے ملک کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ 1999 میں کی گئی نجکاری کے حوالے سے حکمرانوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اس سے حاصل رقم سے قومی قرضے اتارے جائیں گے، انڈسٹری میں اضافہ کیا جائے گا، اس سے روزہ روزگار کے مواقع بڑھیں گے اور بے روزگاری ختم ہوگی، 200 سے زیادہ ادارے فروخت کیے گئے اور آج تک اس نجکاری سے حاصل رقم کا حساب نہیں دیا گیا اور کیے گئے دعوئوں کے برعکس قومی قرضے میں بے پناہ اضافہ ہوا بے روزگاری بڑھ گئی اور ملک دیوالیہ ہو گیا موجودہ نجکاری کا عمل بھی بغیر سوچے سمجھے کر لیا گیا ہے اور بجٹ اخراجات پورا کرنے کے لیے حکمران ہر چیز کو بیچنے پر تلے ہوئے ہیں اس سے ملک اور قوم کو بھی فائدہ نہیں ہے، بے روزگاری بھی بڑھے گی اور اس سب سے بڑھ کر بے چینی بڑھے گی جو کسی بھی صورت میں ملک کے لیے نیک فال نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب سے خطرناک بات ہے تعلیمی اداروں کی نجکاری ہے حکومت غیر ملکی این جی اوز کے حوالے تعلیم کا نظام کر کے کیا حاصل کرنا چاہتی ہے، اس سے بہت بڑا نقصان ہوگا اور اس وقت بھی ساڑھے تین کروڑ سے زیادہ بچے تعلیم سے محروم ہیں اور اگر سرکار تعلیم سے دستبردار ہو گئی تو اس قوم کا کیا بنے گا اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام لوگ مل کر اس کی بھرپور مزاحمت کریں اور حکمرانوں کو مجبور کیا جائے کہ وہ قومی مفادات کے خلاف کوئی کام نہ کرے انہوں نے کہا کہ لازمی سروس ایکٹ لگا کر حکمران خوف کی فضا پیدا کرنا چاہتے ہیں یہ ایک اور خطرناک عمل ہے اس سے رد عمل بڑھنے کا امکان ہے مایوسی پیدا ہوگی اور یہ کسی بھی صورت میں میں ملک اور قوم کے لیے بہتر نہیں ہے لہذا حکمران اپنی اس پالیسی پر نظر ثانی کریں اپنے اخراجات کم کریں عیاشیاں چھوڑ دیں ملک کے وسائل پر انحصار کریں اور خود انحصاری کی طرف قدم بڑھائیں تاکہ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔