کراچی (اسٹاف رپورٹر) جی ڈی اے اور سندھ دریا بچاؤ تحریک کے رہنماؤں ڈاکٹر صفدر عباسی، سر دار عبدالرحیم اور سید زین شاہ نے کہا ہے کہ ارسا ایکٹ ترامیم اور سندھ دریا پر 6 نئے کینال بنانے کا فیصلہ سندھ کو بنجر بنانے کی سازش ہے، جسے سندھ کے عوام مل کر ناکام بنا دیں گے، زرداری اور پیپلز پارٹی سندھ کے عوام کے ساتھ غداری کے مرتکب ہو رہے ہیں، 3 صوبوں میں سیاسی عدم استحکام زندگی اور موت کا مسئلہ ہے جس سے وفاق کمزور ہوگا۔ 26 ویں مجوزہ آئینی ترامیم در اصل آئینی مارشل لاء کے مترادف ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعے کو کراچی تا بدین 2 روزہ سندھ بچاؤ مارچ کے آغاز سے قبل ملیر پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ سندھ دریا بچاؤ تحریک کے رہنمائوں نے مزید کہا کہ سب سے پہلے مذکورہ کینال بننے سے کراچی، ٹھٹہ، بدین اور سجاول کے علاقے متاثر ہوں گے کیونکہ کوٹری سے دریائے سندھ میں پانی نہیں آئے گا، اس لیے ان علاقوں میں خشک سالی ہوگی اور سمندر کا پانی بڑھے گا اور چاروں آبادیوں کی آبادی بڑھے گی، آصف زرداری اور پیپلز پارٹی سندھ کے ساتھ غداری کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ چولستان کی 36 لاکھ ایکڑ اراضی جو کہ گریٹر تھل کینال پر آباد ہوگی، تمام بیراجوں اور نہروں سے سندھ کا پانی لے جائیں گے، جب یہ معاملہ حکومتی وزراء ایشور لال، باقر نقوی، یونس ڈھاگا اور صدر عارف علوی کے سامنے رکھا گیا تو ان چاروں نے انکار کر دیا لیکن آصف زرداری اور پاکستان پیپلز پارٹی کی پوری ٹیم، صوبائی اسمبلی، اراکین قومی اسمبلی تمام اختیارات اور احتساب سے بچنے کیلیے آصف زرداری نے آئین سے بالاتر ہوکر پانی کا سودا کیا جو ان کا حق نہیں، ہم کہتے ہیں کہ یہ فیصلہ واپس لیا جائے، یہ وفاق کی اکائی سندھ کے ساتھ ناانصافی ہے، 3 صوبوں میں سیاسی عدم استحکام زندگی اور موت کا مسئلہ ہے جس سے وفاق کمزور ہوگا کیونکہ 26ویں آئینی ترمیم لائی جارہی ہے اور ہم اسے آئینی مارشل لاء سمجھتے ہیں، ہم اس ظلم کے خلاف سندھ کے مختلف علاقوں کا دورہ کرکے لاکھوں لوگوں کو پیغام پہنچائیں گے، اس موقع پر ڈاکٹر صفدر عباسی نے کہا کہ ہم ارسا ایکٹ اور دریائے سندھ پر 6 نہریں نکالنے کے فیصلے کو درست نہیں سمجھتے، سندھ کو تباہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کے تحت سندھ کو اپنے حصے کا پانی نہیں مل رہا، سمندری پانی میں اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے زراعت بھی تباہ ہو رہی ہے۔ حالیہ فیصلے کے بعد ہم نے محسوس کیا کہ ہمیں عوام میں بیداری پیدا کرنے کیلیے نکلنا چاہیے، جس میں عوام کو آگاہ کرنا ہوگا کہ پانی جو ہماری زندگی کا مسئلہ ہے، اس کی وجہ سے پورا سندھ خشک سالی کا شکار ہوگا، پانی کی کمی سے نہ صرف زراعت متاثر ہوگی بلکہ حیدرآباد اور کراچی سمیت تمام شہروں میں پینے کا پانی بھی میسر نہیں ہوگا، اس لیے سندھ کے عوام کیلیے ضروری ہے اپنے حقوق کے لیے میدان میں نکلیں۔ اس موقع پر ڈاکٹر مسرور سیال، مظہر راہوجو بھی موجود تھے، پریس کانفرنس کے بعد بیداری مارچ کے رہنما سیکڑوں گاڑیوں کے قافلے میں ٹھٹھہ اور بدین کے لیے روانہ ہوگئے۔