پانی کا عالمی بحران،50فیصد غذائی پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ

44

پیرس (انٹرنیشنل ڈیسک)گلوبل کمیشن آن دی اکنامکس آف واٹر کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اگر فوری طور پر پانی کے ذرائع کے استعمال کے حوالے سے ہنگامی اقدامات نہ کیے گئے تو آئندہ 25 برسوں میں آدھی سے زیادہ دنیا میں خوراک کی پیداوار کو شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دنیا کی 50 فیصد آبادی کو پہلے ہی پانی کی قلت کا سامنا ہے اور موسمیاتی بحران بدترین ہونے سے یہ تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ بہت زیادہ طلب کے باعث اس دہائی کے آخر تک پانی کی فراہمی میں 40 فیصد کمی آسکتی ہے کیونکہ دنیا بھر میں پانی کے نظاموں کو بہت زیادہ دباؤ کا سامنا ہے۔ حکومتوں اور ماہرین کی جانب سے لوگوں کی پانی کی ضروریات کا درست تخمینہ نہیں لگایا گیا۔ ویسے تو ایک فرد کو صحت اور صفائی کے لیے روزانہ 50 سے 100 لیٹر پانی کی ضرورت ہوتی ہے ،تاہم اچھی زندگی اور مناسب غذائیت کے لیے ایک فرد کو روزانہ 4 ہزار لیٹر پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) نے خبردار کیا ہے کہ دنیا بھر میں ایک ارب سے زیادہ افراد شدید غربت کا شکار ہیں جن میں نصف سے زیادہ تعداد بچوں کی ہے۔ یو این ڈی پی اور آکسفورڈ پاورٹی اینڈ ہیومن ڈیولپمنٹ انیشیٹو (او پی ایچ آئی) کی مشترکہ رپورٹ کے مطابق جنگ زدہ ممالک میں غربت کی شرح 3گنا زیادہ ہے۔ رپورٹ میں 112 ممالک سے معلومات اکٹھا کی گئی ہیں جن میں بسنے والے افراد کی مجموعی تعداد 6.3 ارب ہے۔ دنیا کے غریب ترین افراد میں 83.2 فی صد سب صحارا (افریقا) اور جنوبی ایشیا میں رہتے ہیں۔غریب ترین افراد کی نصف سے زیادہ تعداد صرف 5ممالک میں رہتی ہے۔ ان پانچ ممالک میں بھارت سر فہرست ہے۔ اس کی 1.4 ارب کی آبادی میں 23.4 کروڑ افراد انتہائی غربت کا شکار ہیں۔ پاکستان کی 23.6 کروڑ کی آبادی میں 9.3 کروڑ افراد، ایتھوپیا کی 12.3 کروڑ کی آبادی میں 8.6 کروڑ افراد، نائیجیریا کی 21.8 کروڑ کی آبادی میں 7.4 کروڑ افراد اور ڈیموکریٹک کانگو کی 10 کروڑ کی آبادی میں 6.6 کروڑ افراد انتہائی غربت میں ہیں۔