وفاقی اردو یونیورسٹی میں تنخواہوں میں اضافہ روکنے پر کراچی کے دونوں کیمپسز بند

209

کراچی : وفاقی اردویونیورسٹی میں اساتذہ و ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کو روکنے پر کراچی کے دونوں کیمپسز کو بند کر دیا گیا، اساتذہ نے تدریسی عمل جبکہ غیر تدریسی ملازمین نے دفتری عمل کا بائیکاٹ کردیا ۔

زرائع کے مطابق اساتذہ و ملازمین نے یونیورسٹی میں کلاسز معطل کر کے گلشن اقبال کیمپس میں انتظامی عمارت کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی ۔ اساتذہ و ملازمین کی انجمنوں کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ شیخ الجامعہ کی طرف سے احکامات دئیے گئے ہیں کہ ماہ جولائی میں کیا گیا تنخواہوں میں اضافہ واپس لیا جائے گا۔

اساتذہ نے موقف اپنایا ہے کہ ہم اور ملازمین پہلے ہی تنخواہوں اور ہاؤس سیلنگ کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ذہنی دباؤ اور اذیت کا شکار ہیں۔ فیصلہ واپس نہیں لہا گیا تو آج سے شروع کیے گئے تدریسی عمل اور دفتری امور کا مکمل بائیکاٹ آئندہ بھی جاری رکھ سکتے ہیں۔

یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی معیار کی یونیورسٹی بنانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن یہ کراچی کی بدقسمتی ہے کہ اس کے اساتذہ ہمیشہ احتجاج پر ہی رہتے ہیں اب تک تنخواہ میں کوئی اضافہ کیا گیا ہے اور نہ ہی کسی اضافے کوواپس کرنے کی بات ہوئی ہے صرف یہ کہا گیا یے کہ تنخواہوں میں جو اضافہ وفاقی حکومت نے کیا ہے اسے قاعدے و قانون کے تحت سنڈیکیٹ سے منظور کرالیا جائے۔

یونیورسٹی کے مالیاتی ذرائع نے  بتایا کہ اضافہ دینے پر ایچ ای سی نے اعتراض کیا تھا اور ایچ ای سی کا موقف تھا کہ اسے پہلے متعلقہ فورم سے منظور کرایا جائے۔ اساتذہ رہنمائوں کا موقف تھا کہ وائس چانسلر نے واضح طور پر یہ احکامات دیے تھے کہ اضافہ واپس لیا جائے جب احتجاج کا اعلان کیا گیا تو سنڈیکیٹ  بنا لیا گیا ہے ۔

اساتذہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ صرف جولائی کی تنخواہیں دی گئی ہیں باقی تنخواہیں ابھی باقی ہیں جبکہ 6 ماہ سے ہائوس سیلنگ رکی ہوئی ہے اب اگر اضافہ روکا گیا تو ملازمین کی تنخواہوں ٹیکس کی شرح بڑھنے سے اضافے کے بجائے کم ہوجائیں گی ۔

یاد رہے کہ اس سے قبل گزشتہ جمعرات کو اردو یونیورسٹی کے اساتذہ و ملازمین نے ایچ ای سی کے ریجنل دفتر کے باہر احتجاج کرتے ہوئے علامتی دھرنا دیا تھا اس موقع پر چیئرمین ایچ ای سی کے نام ایک یادداشت ریجنل ڈائریکٹر کو جمع کرائی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ یونیورسٹی کو اس وقت 934 ملین کا خسارہ ہے جس کے سبب اساتذہ کی تنخواہیں ،ریٹائرملازمین کی پینشنز اور ہائوس سیلنگ کئی مہینوں سے رکی ہوئی ہیں۔

دوسری جانب جامعہ کراچی  میں طلبہ کا فیسوں کے اضافے اور ناقص سہولیات کے خلاف احتجاج ساتویں روز بھی جاری ہے تدریسی عمل کا بائیکاٹ کیا گیا ہے ۔طلبہ کا کہنا ہے کہ ہمارے مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رہے گا ۔