شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس: اراکین کا باہمی تنازعات مذاکرات سے حل کرنے پر زور

152
mutual disputes through dialogue

اسلام آباد: شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان نے ارکان ممالک کے درمیان تنازعات کو مذاکرات سے حل کرنے پر زور دیا ہے۔

شنگھائی تعاون تنظیم کا 23واں سربراہی (وزرائے اعظم) اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں بیلاروس کے وزیر اعظم گلووچنکو، بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر، ایران کے ایڈ ٹریڈ کے وزیر سید محمد اطباق، کرغزستان کے وزیر اعظم او اے بینتانوف، چین کی اسٹیٹ کونسل کے وزیر اعظم لی چیانگ، تاجکستان کے وزیر اعظم خیر رسول زادہ، وزیراعظم اُزبکستان این ایراپوف، ایس سی او سیکریٹری جنرل ژینگ منگ اور ڈائریکٹر ایگزیکٹو کمیٹی آف دی ایس سی او ریجنل آئی ٹی ٹیررسٹ اسٹرکچر آر ایس میرزوف بھی شریک ہوئے۔

ایس سی اواجلاس کی صدارت وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کی جب کہ منگولیا کے وزیراعظم سویوں ارڈین اور وزیر خارجہ ترکمانستان گیسٹ آف پریزائڈنگ پارٹی کے طور پر شریک ہوئے۔ اجلاس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔

ارکان ممالک کے رہنماؤں نے ایس سی او کے بجٹ سے متعلق امور کی منظوری دی۔ سربراہ اجلاس کے موقع پر ایس سی او سیکرٹریٹ سے متعلق دستاویزات پر دستخط کیے گئے۔ رکن ملکوں کے انسداد دہشت گردی کی علاقائی ایگزیکٹو کمیٹی سے معتلق دستاویز پر دستخط کیے گئے اس طرح اراکین کے درمیان آٹھ دستاویزات پر دستخط کیے گئے۔

ایس سی اورکانفرنس کے شرکاء نے آستانہ میں ہوئے ہیڈز آف اسٹیٹ اجلاس کے فیصلوں کے عمل درآمد کی اہمیت پر زور دیا اور اتفاق کیا کہ ایس سی او کی رکن ریاستیں لوگوں کی آزادانہ جمہوری، سیاسی، معاشرتی اور معاشی حقوق کے استعمال کا احترام کرتی ہے۔

وفد کے سربراہان نے تنظیم کی 2024-25 کی چیئر چین کو ملنے کی حمایت کی۔، رواں سال 2024-25ء کے دوران تنظیم کی صدارت چین کے سپرد کردی گئی جب کہ اگلے برس کانفرنس کی سربراہی روس کو دینے پر اتفاق کیا گیا۔

شرکاء نے ایک محفوظ، پُرامن اور خوشحال سرزمین کے لیے تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ فورم کے شرکاء نے ممالک کے تنازعات کا بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے حل پر زور دیا، تنظیم نے یو این جنرل اسمبلی کی امن، ہم آہنگی اور ترقی سے متعلق قرارد کی حمایت کی۔تنظیم نے ارکان ممالک کے درمیان سیاست، سیکیورٹی، تجارت، معیشت، سرمایہ کاری اور ثقافت کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر زور دیا۔ اجلاس کے شرکاء نے ایک محفوظ، پُرامن اور خوشحال سرزمین کے لیے تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا، سربراہان نے ایس سی او وزرا اجلاس کے نتائج کا جائزہ لیا۔

رہنماؤں نے معاشی ترجیحات اور تجارتی تعاون کو فروغ سے متعلق اقدامات پر عمل درآمد کی ہدایات کی۔ رکن ممالک نے اپنے درمیان تجارت اور معاشی روابط بڑھانے پر زور دیا۔ سربراہان نے انفارمیشن سیکیورٹی فیلڈ میں تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔

سربراہان نے ایس سی او کے سربراہان حکومت کے کامیاب اجلاس پر پاکستان کو خراج تحسین پیش کیا۔ اور کہا کہ سائنسی اور تکنیکی ایجادات اور ڈیجٹل معیشت کو مؤثر طریقے سے استعمال کیا جانا ضروری ہے۔ اجلاس میں ایس سی او کی معاشی اور تنظیمی سرگرمیوں کے فیصلے کیے گئے۔ سربراہان نے الیکٹرانک تجارت کے اسپیشل ورکنگ گروپ کے مسلسل اجلاس منعقد کرنے پر زور دیا۔ سربراہان نے قومی صنعتی پالیسی، ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے تجربات کے تبادلے کی تجویز کا جائزہ لیا۔

اجلاس میں پروڈکشن ٹیکنالوجی اور آئی ٹی سلوشن سے متعلق اقدامات پر عمل درآمد کے تجربات کی تجویز کا جائزہ لیاگیا، سربراہان نے ملٹی لٹرل ٹریڈ اور معاشی تعاون سے متعلق رپورٹ کی منظوری دی۔ ایس سی او ہیڈز آف گورنمنٹ کا آئندہ اجلاس 2025 میں روس میں ہوگا۔

فورم کے شرکاء نے ممالک کے تنازعات کا بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے حل پر زور دیا، تنظیم نے رکن ممالک کے درمیان سیاست ، سیکیورٹی، تجارت، معیشت ، سرمایہ کاری اور ثقافت کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر زور دیا۔ جبکہ تنظیم نے یو این جنرل اسمبلی کی امن ہم آہنگی اور ترقی سے متعلق قرارد کی حمایت کی۔