طالبہ سے زیادتی کا جھوٹا کیس بنایا گیا: وزیراعلیٰ پنجاب

108
pay public bills with public money

 لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ لاہور کے نجی کالج میں طالبہ سے زیادتی کا جھوٹا کیس بنایا گیا، جعلی خبر پھیلانے میں ملوث عناصر کے خلاف بھرپور کریک ڈاؤن کیا جائے۔

لاہور کے نجی کالج میں مبینہ طالبہ سے مبینہ زیادتی کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز ںے کہا کہ مسئلے کے تمام حقائق جان کر آپ کے سامنے آئی ہوں ،واقعہ وائرل ہونے پر ہم نے تحقیقات کیں، حتمی تحقیقات کے بعد اعلان کرتی ہوں کہ بچی سے زیادتی نہیں ہوئی، بچی کے والد اور چچا نے بیان دیا کہ ان کی بچی کے ساتھ کچھ نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ جھوٹ کی داستان گھڑی گئی، من گھڑت خبر کو ایشو بنایا گیا، سوشل میڈیا پر ایسے الزامات لگائے گئے جن کا کوئی وجود ہی نہیں تھا، بچی کی والدہ سے بات ہوئی ہے، والدہ نے کہا کہ اس کی چار بییٹیاں باقی ہیں جن کی شادی ہونی ہیں میں غریب ہوں مجھے کچھ نہیں چاہیے جنہوں ںے یہ کہانی گھڑی ہے انہیں ایکسپوز کریں اور سزا دلوائیں۔

مریم نواز نے کہا کہ پولیس کو رپورٹ ملی کہ پنجاب کے نجی کالج میں بچی کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے ، 10 اکتوبر کو ایک بچی کا نام لیا گیا کہ وہ ریپ کا شکار ہوئی ہے لیکن وہ بچی 2 اکتوبر سے اسپتال میں داخل ہے، وہ بچی کہیں گری اور بری طرح زخمی ہونے کے بعد آئی سی یو میں داخل ہے،جس دن وہ جھوٹا واقعہ رپورٹ کیا جارہا ہے اس دن وہ بچی کالج میں تھی ہی نہیں ،جس چوکیدار پر الزام لگا وہ 4 دن کی چھٹی پر سرگودھا گیا ہوا تھا، اسے تحقیقات کے لیے وہاں سے حراست میں لیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی کمیٹی کے آخری اجلاس کی صدارت میں نے کی ہے اور اس کے حقائق پیش کررہی ہوں، میں ماں بھی ہوں اور صوبے کی چیف ایگزیکٹو بھی ہوں، خواتین کی حفاظت میری ذمہ داری ہے،سوشل میڈیا کے ذریعے طلباء کو گمراہ کر کے مہم چلانے کی کوشش کی گئی، تحریکِ انصاف دہشت گرد جماعت ہے، اس واقعے کے پیچھے کون کون ہیں سب کو اچھی طرح جانتی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں اس نتیجے پر پہنچی ہوں کہ بار بار جلسوں اور احتجاج کی ناکامی کے بعد اب ایک گھٹیا اور خطرناک منصوبہ بنایا گیا کہ جب ایس سی او ہورہی ہے اور سربراہان مملکت یہاں موجود ہیں، دنیا میں پاکستان کا اچھا تاثر جارہا ہے، معیشت بہتری کی علامات ظاہر کررہی ہے، مہنگائی کم ہورہی ہے، اسٹاک مارکیٹ 86 ہزار پر چلی گئی، پاکستان کی 77 سالہ تاریخ میں ایسی مثال نہیں ملتی۔