اسلام آباد میں شنگھائی اجلاس شروع ،بھارت کی بھی شرکت

140
اسلام آباد: صدر مملکت آصف زرداری کی جانب سے دیے گئے ظہرانے میںوزیراعظم شہبا زشریف ، چینی وزیراعظم لی چیانگ اور چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی شریک ہیں
اسلام آباد: صدر مملکت آصف زرداری کی جانب سے دیے گئے ظہرانے میںوزیراعظم شہبا زشریف ، چینی وزیراعظم لی چیانگ اور چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی شریک ہیں

۰اسلام آباد( خبرایجنسیاں) اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کا 23واں سربراہی اجلاس شروع ہوگیا ہے جس میں بھارت بھی شریک ہے۔ بھارتی وزیرخارجہ کی 9 برس بعد اسلام آباد آمد ہوئی ہے۔شنگھائی تعاون تنظیم کے مہمانوں کے اعزاز میں وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں عشائیہ دیا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔ اس دوران بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر اور شہباز شریف کے درمیان مصافحہ اور خوشگوار جملوں کا تبادلہ ہوا۔عشائیے میں چین، روس، تاجکستان، کرغزستان، قازقستان، بیلا روس کے وزرائے اعظم اور ترکمانستان کے وزیر خارجہ سمیت مہمان شریک ہوئے۔وزیراعظم نے اجلاس میں شرکت پر خیرمقدم کیا اور شنگھائی تعاون تنظیم کے اصولوں اورمقاصد کو آگے بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ مہمانوں نے ایس سی او سربراہی اجلاس کے کامیاب انعقاد پروزیراعظم کو مبارک باد دی۔ قبل ازیں اسلام آباد پہنچنے پر بھارتی وزیرخارجہ سمیت دیگر ملکوں کے وفود کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ اس کے علاوہ اجلاس کے موقع پر وزیراعظم سے تاجکستان کے وزیرا عظم کوہر رسول زادہ ، بیلاروس کے وزیر اعظم رومان گولوف چینکو ، کرغزستان کی وزراکابینہ کے چیئرمین ژاپاروف اکیل بیک ، ترکمانستان کے وزرا کی کابینہ کے نائب چیئرمین اور وزیر خارجہ امور راشد میریدوف اورقازقستان کے وزیراعظم اولزاس بیک تینوف نے الگ الگ ملاقات کی۔ جن میں مختلف شعبہ جات بالخصوص تجارت، سرمایہ کاری، توانائی اور علاقائی روابط کے شعبوں میں قریبی اور باہمی فائدہ مند تعاون کو مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔فریقین نے مستقبل میں مل کر کام کرنے پر بھی اتفاق کیا ۔شیڈول کے مطابق آج بدھ کی صبح تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان و نمائندے اجلاس میں شرکت کے لیے جناح کنونشن سینٹر(جے سی سی) پہنچیں گے جہاں ان کا استقبال وزیرِ اعظم کریں گے، اس کے بعد گروپ فوٹو کا سیشن ہو گا۔اجلاس کی کارروائی کا آغاز شہباز شریف اپنے افتتاحی کلمات سے کریں گے، دو طرفہ ملاقاتوں کے دوران دستاویزات پر دستخط کیے جائیں گے۔ایس سی او اجلاس میں معیشت، تجارت، ماحولیات اور سماجی و ثقافتی روابط کے شعبوں میں جاری تعاون پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور تنظیم کی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا جائے گا، تنظیم کے رکن ممالک باہمی تعاون کو مزید بڑھانے اور تنظیم کے بجٹ کی منظوری کے لیے اہم تنظیمی فیصلے کریں گے۔اجلاس میں شریک رہنمائوں کی جانب سے مختلف دستاویزات پر دستخط کے بعد وزیراعظم اپنے اختتامی کلمات پیش کریں گے۔ اس کے بعد، نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار ایس سی او کے سیکرٹری جنرل ژانگ منگ کے ساتھ دو روزہ سربراہی اجلاس کی جھلکیوں اور نتائج پر بات کرنے کے لیے میڈیا بیانات دیں گے۔قبل ازیں پاکستان پر آئے چینی وزیراعظم لی چیانگ کے اعزاز میں صدر مملکت آصف علی زرداری نے ظہرانہ دیا۔ ظہرانے کی دعوت میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بھی شرکت کی۔صدر مملکت اور چین کی ریاستی کونسل کے وزیراعظم لی چیانگ کے درمیان ملاقات ہوئی، پاکستان اور چین نے معیشت، سرمایہ کاری اور علاقائی روابط سمیت اہم شعبوں میں اسٹریٹجک تعاون مزید گہرا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں ممالک نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبوں پر عمل درآمد تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔چین کے وزیر اعظم لی چیانگ نے کہا کہ پاکستان اور چین اچھے بھائی، پڑوسی، شراکت دار اور دوست ہیں، صدر شی جن پنگ کی قیادت میں پاک چین اسٹریٹجک تعاون مزید گہرا ہوتا رہے گا، پاکستان اور چین کے مابین تعلقات کے فروغ میں صدر آصف علی زرداری کی خدمات کے معترف ہیں، دونوں ممالک نے عالمی چیلنجز سے قطع نظر ایک دوسرے کی مسلسل حمایت کی، لی چیانگ نے کہا کہ پاکستان اور چین اپنی شراکت داری کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے لیے تعاون جاری رکھیں گے۔ وزیراعظم لی چیانگ نے سی پیک کے تحت ترقیاتی منصوبوں کی پیش رفت تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ چین پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے چینی کمپنیوں کی مدد جاری رکھے گا، امید ہے کہ پاک چین تعلقات مستقبل میں مزید مضبوط ہوتے رہیں گے۔چینی وزیر اعظم نے ’’ون چائنا‘‘ پالیسی، تائیوان، تبت، ہانگ کانگ، سنکیانگ اور بحیرہ جنوبی چین سمیت تمام بنیادی مسائل پر چین کی مضبوط حمایت پر پاکستان کو سراہا اور کہا کہ چین پاکستان کی علاقائی سالمیت، خودمختاری اور خوشحالی کی حمایت جاری رکھے گا۔صدر مملکت نے کہا کہ چین کے ساتھ دوستی پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم جزو ہے، نومبر میں چین کا دورہ کروں گا۔آصف زرداری نے کہا کہ پرانے دوستوں کے ساتھ رابطہ قائم کرنے، تعلقات مزید مضبوط بنانے کے لیے بات چیت کا منتظر ہوں۔