دنیا بھر میں6 ملین افراد خوراک کی کمی کا شکار ہورہے ہیں

115

سکھر (نمائندہ جسارت) دنیا بھر میں 600 ملین سے زائد افراد معیاری خوراک کی کمی کی وجہ سے بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں، ہر سال 420,000 افراد غیر معیاری خوراک کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں اور 733 ملین افراد بھوک و بد حالی کا شکار ہیں۔ یہ بات سندھ فوڈ اتھارٹی سکھر کی جانب سے خوراک کے عالمی دن کے حوالے سے سکھر کے مقامی ہوٹل میں منعقدہ ایک سیمینار میں بتائی گئی۔ فوڈ سیفٹی آفیسر سکھر عبداللہ نے کہا کہ پاکستان میں فوڈ اتھارٹی کے قیام کے بعد بیماریوں میں ریکارڈ کمی آئی ہے، سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ایڈیشنل ڈائریکٹر فوڈ اتھارٹی سکھر آغا فاروق نے کہا کہ 16 اکتوبر کو پوری دنیا میں خوراک کا عالمی دن منایا جاتا ہے تا کہ صحت مند خوراک کی اہمیت کے بارے میں آگاہی دی جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوام کو صاف ستھری خوراک فراہم کرنا ہم سب کی مشترکہ ذمے داری ہے جس کے لیے سندھ فوڈ اتھارٹی کے افسران اور عملہ اپنی ذمے داریوں کے لیے 24 گھنٹے موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس کسی کو بھی خوراک کے حوالے سے کوئی شکایت ہو وہ فوری طور پر رابطہ کرے تاکہ اسے فوری طور پر حل کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا بنیادی کردار لوگوں کی صحت کا تحفظ ہے بلکہ یہ ہماری معیشت اور معاشرے کی بہتری کے لیے بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ سندھ فوڈ اتھارٹی کا عملہ بازاروں میں کھانے پینے کی اشیا کی پیداوار اور تقسیم کے معیار پر نظر رکھتا ہے اور جہاں بھی کوئی شکایت آتی ہے ان کے خلاف کارروائی میں کوئی تاخیر نہیں کی جاتی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ فوڈ اتھارٹی خوراک کو آلودہ ہونے سے بچانے کے لیے سخت اقدامات کر رہی ہے تاکہ شہریوں کو آلودہ خوراک سے ہونے والی بیماریوں سے محفوظ رکھا جا سکے، خوراک کے اصولوں پر عمل درآمد سے عوام کا اعتماد بڑہے گا اور مارکیٹ میں خوراک کی مانگ بھی بڑھے گی۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے اینگرو فوڈز کی نوشین صدیقی، چیمبر آف کامرس کے شبیر میمن اور فرحان احمد اور دیگر اسٹک ہولڈرز نے کہا کہ ہمارے ہاں ملاوٹ سے پاک خوراک کے بارے میں آگاہی کی شدید کمی ہے اور اس سے عوام کو آگاہ کرنا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچن صاف ہوگا تو معاشرہ صاف ستھرا ہوگا۔ سیمینار کے اختتام پر سکھر بیراج سے گلوب چوک تک آگاہی واک کا بھی اہتمام کیا گیا، جس میں ’’ہمارا عزم ملاوٹ سے پاک سندھ‘‘ کے نعرے لگائے گئے۔