ایس سی او کے ہائی پروفائل کاروباری وفد کادورہ ایف پی سی سی آئی

307
ایف پی سی سی آئی کے ریجنل چیئرمین سائوتھ و نائب صدر عبدالمہیمن خان اورچائنا ایشیا اکنامک ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن اجلا س کی صدارات کر ر ہے ہیں

کرا چی ( کامرس رپور ٹر)صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے آگا ہ کیا ہے کہ چائنا ایشیا اکنامک ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن (CAEDA) کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے معدنیات میں سرمایہ کاری ؛انفارمیشن ٹیکنالوجی اور آئی ٹی سے چلنے والی خدمات (ITeS)؛ زراعت اور لائیوسٹاک؛ فوڈ پروسیسنگ اور اسٹوریج؛ انفراسٹرکچر کی ترقی اور قابل تجدید و متبادل توانائی کے ذرائع میں مشترکہ منصوبوں اور تجارت کے مواقع تلاش کرنے کے لیے ایف پی سی سی آئی ہیڈ آفس کا دورہ کیا ہے۔صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے وضاحت کی کہ چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور (CPEC) کا اگلا مرحلہ اور شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) پاکستان کی قومی معیشت کے لیے حقیقی گیم چینجر ثابت ہو سکتے ہیں؛ جیسا کہ ہمارے پاس ان منصوبوں اور فورمز سے متعلقہ جغرافیائی مطابقت موجود ہے؛ اقتصادی معاملات میں ہم آہنگی موجود ہے؛ علاقائی تجارتی فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں؛مغرب کے بجا ئے مشرق کے ممالک پر توجہ مرکوز کی جا سکتی ہے اور پاکستان کے اقتصادی شراکت دار ممالک اور ایکسپورٹ ما رکیٹ کو متنوع بنایا جا سکتا ہے۔صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے بتایا کہ CAEDA ایک ایسی پرُ اثر ایسو سی ایشن ہے کہ جو چین اور ایشیا کے ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون اور ترقی کو فروغ دینے پر مرکوز ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ دیگر عالمی شراکت داروںسے تعلقات کو فروغ دینے میں بھی ہما ری مدد کر سکتی ہے؛جیسا کہ حکومتوں، کاروباری اداروں اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ مالی شعبے، ٹیکنالوجی، توانائی اور بنیادی ڈھانچے جیسے شعبہ جات میں اقتصادی تعا ون اور شراکت داری شامل ہیں۔ نائب صدر ایف پی سی سی آئی اور ریجنل چیئرمین عبدالمہیمن خان نے کہا کہ چین پاکستان فری ٹریڈ ایگریمنٹ (CPFTA) کے نفاذ کے بعد سے پاکستان اور چین کے درمیان دو طرفہ تجارت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت کا حجم 20 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے۔ایف پی سی سی آئی کی پاکستان۔ چائنہ بزنس کو نسل کے چیئر مین شبیر منشاء نے کہا کہ اس وقت پاکستان سوتی دھاگہ، چاول، ریفائنڈ کاپر، مچھلی، کرومیم ، ایلومینیم، خشک میوہ جات اور ایتھائل الکوحل چین کو برآمد کرتا ہے۔جبکہ، چین پاکستان کے لیے درآمدات کا سب سے بڑا اور اہم ذریعہ ہے؛ کیونکہ،پاکستان چین سے سیمی کنڈکٹر ڈیوائسز ؛ مکینیکل آلات؛ مصنوعی فلامنٹ؛ ٹیلی کمیونیکشن کے لیے برقی آلات؛ فلیٹ رول مصنوعات؛ اسٹیل کی مصنوعات؛ نائٹروجن کھادیں؛ مختلف صنعتی شعبوں کے لیے انجینئرنگ کا سامان اور ہائی ٹیک اجزاء درآمد کرتا ہے۔ چائنا ایشیا اکنامک ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن ( CAEDA) کے وفد کی قیادت Qian Qiu Zhu کر رہے تھے؛ جو کہ کراس بارڈر ٹر یڈ ڈویلپمنٹ کمیٹی کے صدر ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ CAEDA پاکستان میں” زیرو ٹیرف ٹریڈ زون” قائم کرنا چاہتی ہے؛ چینی درآمدات کے لیے پاکستان میں سروس سینٹر کا قیام ہونا چاہیے اور معیشت کے متنوع شعبہ جات میں انوسمنٹ اور ایکسپورٹ پر مبنی صنعتیں لگا نی جانی چاہئیں۔