ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی کاربن کریڈٹ گائیڈالئنز کے لیے سفارشات، وزیر اعظم کو ارسال

137

کراچی: ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے ملک کی پہلی کاربن گائیڈ الئنز کے لیے سفارشات جاری کردی ہیں جس میں مذکورہ فریم ورک میں شفافیت پر زور دیا گیا۔

کاربن کریڈٹس کے حوالے سے گائیڈ الئنز، اور کاربن مارکیٹس میں ٹریڈنگ کے لیے پالیسی، وزارت کالئمٹ چینج اینڈانوائرنمنٹل کوآرڈینیشن کی جانب سے تیار کی جارہی ہیں اور اس حوالے سے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے اپنیسفارشات وزیر اعظم پاکستان اور وزارت کو ارسال کردی ہیں۔

وزیر اعظم پاکستان کو لکھے گئے خط میں، ٹی آئی پاکستان کا کہنا ہے کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے نشاندہی کی ہے کہ

کاربن مارکیٹس میں سالمیت، شفافیت اور بدعنوانی کے خطرات ہیں۔ چونکہ پاکستان کاربن مارکیٹس میں تجارت کے لیےاپنی پہلی پالیسی گائیڈ الئنز تیار کر رہا ہے، لٰہذا یہ ضروری ہے کہ پالیسی فریم ورک میں عالمی معیارات کے مطابق احتساب اور شفافیت کے اقدامات شامل کیے جائیں۔

ٹی آئی پاکستان نے وفاقی حکومت کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان کالئمٹ چینج کے ممکنہ اثرات سے متاثر ممالک میں پانچویں نمبر پر ہے، اور ایسی صورت میں پاکستان گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کو کم کرنے کے لیے کاربن مارکیٹ سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ پیرس معاہدے کے آرٹیکل 6 کے تحت یہ مارکیٹس پائیدار ذرائع کی طرف منتقلی میں مدد کرتی ہیں جس سے پاکستان کو اپنے نیشنل ڈیٹرمنیشن کنٹری بیوشن کی تکمیل میں بھی مدد ملےگی۔

ٹی آئی پاکستان نے کاربن کریڈٹس منصوبوں میں بدعنوانی کے ممکنہ خطرات کو کم کرنے کے لیے درج ذیل سفارشاتپیش کی ہیں۔

وفاقی وزارت کالئیمٹ چینج اس فریم ورک میں سالمیت کو برقرار رکھنے کے لیے اقدامات کرے۔ کاربن کریڈٹ

پراجیکٹس کی تصدیق آزادانہ طور پر ہو اور پپرا کی شق نمبر 7( انٹگریٹی پیکٹ( کی طرح ایک مکینزم قائم کیا جائےجس کے تحت بدعنوانی میں ملوث عناصر پر پابندی عائد کی جائے۔

کاربن کریڈٹ پراجیکٹس میں مقامی افراد کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے اور انہیں تمام فوائد میں مساوی حصہ دار بنایاجائے جس میں انفراسٹرکچر، توانائی اور صحت کی سہولیات شامل ہوں۔

کاربن کریڈٹ منصوبوں کی نگرانی کے لیے جامع مکینزم قائم کیا جائے جو ان منصوبوں کے معیار، ان کی تکمیل کےمراحل اور اس میں شامل کالئمٹ فنانس کی نگرانی کرے،منصوبوں کو فائدہ مند بنانے کے لیے ایک مرکزی کاربن رجسٹریبنائی جائے جہاں سے آزادانہ طور پر ان منصوبوںکی شفافیت پر نظر رکھی جائے۔ مذکورہ گائیڈ الئنز میں وسل بلوور پروٹیکشن کا مکینزم بھی شامل کیا جائے تاکہ عامافراد انہیں شفاف بنانے میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔