ٹنڈو الہیار پولیس کی کارروائی، لاکھوں مالیت کے موبائل برآمد

238

شحیدرآباد (اسٹاف رپورٹر)سندھ ترقی پسند پارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر قادر مگسی نے کہا ہے کہ سندھ ترقی پسند پارٹی کسی حادثے کی پیداوار نہیں ہے، یہ پارٹی جبر میں جکڑی ہوئی سندھ کی حالات کے مطابق وجود میں آئی، خاص طور پر جب جنرل ضیا الحق کی حکومت نے ملک میں جاری جمہوریت کا خاتمہ کرکے مارشل لا نافذ کیا، اس دوران، سندھ کی جمہوریت پسند روایات اور قومی حقوق کے حصول کے لیے موجود مزاحمت کو کچلنے کی کوششیں کی گئیں،تعلیمی اداروں میں سندھ کے شعور کو دبانے، جاگیردارانہ سیاست کو مزید مضبوط کرنے اور نسلی سیاست کے ذریعے سندھ کے وجود کو ختم کرنے کی سازشیں کی گئیں۔ان خیال کا اظہار انہوں نے ضلع سجاول اور دادو کے ضلع عہدیداروں کے تربیتی اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ سندھ ترقی پسند پارٹی نے اول دن سے آج تک اپنی فلسفے اور حکمت عملی کے ساتھ سندھ دشمنوں کے خلاف ہر اول دستے کی طرح مزاحمت کی ہے اور کئی حکمرانوں کے منصوبوں کو ناکام بنایا ہے، جس سے قوم اور وطن کے لیے کامیابیاں حاصل کی ہیں۔یہ پارٹی سندھ کو سندھ کے لوگوں کا تاریخی مادر وطن سمجھتی ہے اور اس کی جغرافیائی حدود کی بقا، مالی و معدنی وسائل کی ملکیت، سندھ دریا کے پانی اور سمندر پر حقوق کے حصول کے لیے جدوجہد کرتی ہے۔ سندھ ترقی پسند پارٹی پاکستان کو چار قوموں کا وفاق سمجھتی ہے، جہاں قومی جبر کی تمام شکلیں موجود ہیں۔ ملک میں شامل سندھ، بلوچ اور پختون قوموں کے وسائل پر ایک صوبے کے حکمران طبقے کی جبر کی کوششیں جاری ہیں۔ڈاکٹر قادر مگسی نے کہا کہ سندھ کے تین بنیادی دشمن ہیں: ایک، جاگیردار اور مراعات یافتہ طبقہ؛ دوسرا، وفاق کے نام پر ملک کے تمام کاروبار اور محکوم قوموں کے وسائل پر قابض حکمران؛ اور تیسرا، سندھ میں سازش کے تحت آباد کیے گئے نسل پرست گروہ اور ذات برادری کی تنظیمیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ ہزاروں سال سے مذہبی رواداری کا مرکز رہا ہے اور اس نے دنیا کو مذہبی رواداری کا درس دیا ہے۔ڈاکٹر مگسی نے کہا کہ ریاست ایک سازش کے تحت سندھ کے وسائل، سندھ دریا کے پانی پر ڈیم بنانے اور زمینیں چھیننے کے لیے اقدامات کر رہی ہے، جس کی وجہ سے سندھ مذہبی بنیاد پرستی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔ اس میں ریاستی سہولت کاروں اور بعض مذہبی رہنماوں کا کردار بھی شامل ہے۔تربیتی ورکشاپ میں ڈاکٹر قادر مگسی نے کہا کہ سندھ کے مسائل میں آصف زرداری، بلاول زرداری اور ان کے ساتھی اپنی اقتداری مفادات کے لیے سندھ کو نیلامی کی منڈی بنا رہے ہیں۔ اس لیے سندھ ترقی پسند پارٹی کو پارلیمانی مورچے سمیت عوامی مزاحمت کی جنگ لڑنی ہے۔اس جنگ کے لیے ایک طاقتور انقلابی پارٹی، باعلم، باعمل اور باکردار رہنما اور کارکنوں کی ضرورت ہے، جو عوام میں مثالی کردار ادا کریں۔ اس موقع پرقومپرست رہنما ریاض چانڈیو اور جسقم کے رہنما ڈاکٹر نیاز کالای نے بھی حکومتی عمل کی مذمت کی اور کہا کہ پرامن احتجاج ہر ایک کا حق ہے، لیکن سندھ حکومت کے اقدامات نے آمریت کے دور کی یاد تازہ کر دی ہے۔تربیتی ورکشاپ میں حوت خان گاڑھی، ڈاکٹر عبدالحمید میمن، قادر چنا، امتیاز سمون، ڈاکٹر سومار مگسی، عبدالحمید سومرو، جمن سنی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔