شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس ،اسلام آباد سیل، وفود پہنچ گئے

177
اسلام آباد:شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے حوالے سے راول ڈیم فلائی اوور پر پاک چین پرچم لگائے گئے ہیں
اسلام آباد:شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے حوالے سے راول ڈیم فلائی اوور پر پاک چین پرچم لگائے گئے ہیں

اسلام آباد(نمائندہ جسارت/ صباح نیوز) اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم( ایس سی او) کے سربراہی اجلاس کے موقع پر سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات‘شہرکوسیل کردیاگیا‘ فوج‘ رینجرز‘ ایف سی‘ اسپیشل برانچ اور پولیس کی بڑی نفری تعینات‘ ائرپورٹس اور ہوٹلوں کی سیکورٹی میں غیرمعمولی اضافہ‘ میٹروسروس بند کردی گئی‘ تعلیمی ادارو ں میں بھی تعطیل کااعلان‘نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحق ڈار کا وزرائے کے ساتھ دورہ‘ انتظامات کا جائزہ لیا‘ اطمینان کااظہار۔ایس سی او کانفرنس کے موقع پر جڑواں شہروں میں میٹروبس سروس(آج) 14سے 17 اکتوبر تک بند رہے گی ‘جبکہ راولپنڈی میں 14 سے 16 اکتوبر تک لاہور اور پشاور سے آنے والے ہیوی ٹریفک کے داخلے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔حکومت نے اسلام آباد اور جڑواں شہر راولپنڈی میں پیر سے تین دن کے لیے عام تعطیل کا اعلان کیا ہے اور اس دوران نقل و حرکت کو محدود رکھنے کے لیے دارالحکومت کی تمام مرکزی سڑکیں بند کردی گئی ہیں۔سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے والے ریڈ زون سمیت پورے اسلام آباد کو دلہن کی طرح سجا دیا گیا ہے اور جابجا خوش آمدید کے بینر اور بین الاقوامی سربراہان کی تصاویر آویزاں ہیں۔ اسلام آباد پولیس نے ایک جامع اور مربوط سیکورٹی پلان تشکیل دے دیا ہے۔ اسلام آباد پولیس کے 9 ہزار جوان وافسران سیکورٹی ڈیوٹی دیں گے ۔ پولیس نے سمٹ وینیوز، ایئر پورٹس، نور خان ایئر بیس سمیت روٹس اور فنل ایریاز، ہوٹلز اور وفود کی رہائش گاہوں پر سیکورٹی ڈیوٹیز کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔منگل اور بدھ کو ہونے والی دو روزہ سربراہی کانفرنس میں بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر، روس کے وزیر اعظم میخائل میشوسٹن اور چینی وزیر اعظم لی کیانگ سمیت دیگر عالمی رہنما اجلاس میں شریک ہوں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف اجلاس کے موقع پر وفود کے سربراہوں سے اہم ملاقاتیں کریں گے جہاں اجلاس میں معیشت، تجارت، سماجی وثقافتی تعلقات، ماحولیات کے شعبوں میں تعاون پر بات ہوگی جبکہ تعاون کے فروغ سے متعلق اہم فیصلے اور تنظیم کے بجٹ کی منظوری بھی دی جائے گی۔شنگھائی تعاون تنظیم میں چین، بھارت، روس، پاکستان، ایران، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ازبکستان اور بیلاروس شامل ہیں جبکہ اس کے ساتھ ساتھ 16 مزید ممالک مبصر یا ڈائیلاگ پارٹنرز کے طور پر وابستہ ہیں۔ بھارت کے سوا تمام رکن ممالک سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ اجلاس میں حکومتی سربراہان بھیجیں گے جہاں بھارت نے اپنے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر کو اجلاس کے لیے بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی نے کہا ہے کہ ایس سی او سمٹ2024 اسلام آباد میں منعقد ہو رہی ہے۔ ٹریفک کا مربوط اور جامع پلان بھی تشکیل دیا گیا ہے تاکہ شہریوں کو کم سے مشکلات کا سامنا ہو۔آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ سرچ اور انفارمیشن بیسڈ آپریشنز کا سلسلہ جاری ہے۔ تمام غیر ملکی سربراہان، وفود اور غیر ملکی مہمانوں کی بھرپور سیکورٹی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ پولیس کے ساتھ وزارت خارجہ، ضلعی انتظامیہ، پاکستان آرمی، رینجرز، ایف سی اور دیگر صوبائی پولیس، انٹیلی جنس ایجنسیاں، ٹریفک پولیس اور اسپیشل برانچ کے افسران و جوان بھرپور سیکورٹی انتظامات کو یقینی بنانے کے لیے اپنے فرائض ادا کر رہے ہیں۔سید علی ناصر رضوی نے کہا کہ اسلام آباد پولیس نے 93 فیصد فورس بھرپور سیکورٹی انتظامات کے لیے تعینات کی ہے۔ ایس سی او سمٹ 2024 کی سیکورٹی کے لیے اسلام آباد پولیس کے 9 ہزار سے زائد افسران و جوان اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ اسلام آباد پولیس ایس سی او سمٹ 2024کی بھرپور سیکورٹی کو یقینی بنائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد پولیس کو ایس سی او سمٹ2024 کی بھرپور سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لیے عوام الناس کے تعاون کی ضرورت ہے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک کامیاب سمٹ منعقد ہوگی۔دوسری جانب نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف ملکی مفاد میں 15 اکتوبر کو دی گئی احتجاج کی کال واپس لے، ایسے مواقع پر احتجاج کرنا اس جماعت کا وتیرہ رہا ہے۔ اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) اجلاس کے انتظامات کا جائزہ لینے کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایس سی او اجلاس میں رکن، مبصر ممالک کے سربراہ اور مندوبین شرکت کریں گے، بھارت کی جانب سے ان کے وزیر خارجہ شرکت کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ سربراہی اجلاس میں منگولیا، ترکمانستان بھی شریک ہوگا، اجلاس میں آنے والے ہر وزیر اعظم، صدر اور وفد کے سربراہان کے ساتھ 16 لوگ شریک ہوں گے جبکہ غیر ملکی وفود میں تقریباً ایک ہزار افراد آئیں گے جس میں ان کی سیکورٹی اور میڈیا ٹیمیں شامل ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ ہماری تیاری مکمل ہے اور پاکستان شاندار میزبانی کی ذمہ داری احسن طریقے سے نبھائے گا، کئی برس بعد کسی عالمی ایونٹ کی میزبانی کر رہے ہیں، پاکستان میں اس طرح کا بڑا ایونٹ اس سے پہلے 1997 میں ہوا تھا۔اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ کچھ ممالک نے پاکستانی وزیر اعظم سے دوطرفہ ملاقاتوں کی بھی درخواست کی ہے، ایس سی او میں روس اور وسطی ایشیا کے کئی ممالک نے دو طرفہ ملاقات کی درخواست کی ہے، دفتر خارجہ نے وزیر اعظم شہباز شریف کی اجازت سے کئی ملاقاتوں کو طے کرلیا ہے۔نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے بتایا کہ بھارتی وزیر خارجہ کی جانب سے دو طرفہ ملاقات کی کوئی درخواست نہیں کی گئی ہے اور ہم نے بھی انہیں دو طرفہ ملاقات کی دعوت نہیں دی۔پی ٹی آئی کے احتجاج کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے اسحٰق ڈار نے کہا کہ ایک پارٹی وہی کام کر رہی ہے جو انہوں نے 2014 میں کیا تھا، انہوں نے اس وقت بھی حالات کو ناخوشگوار بنایا تھا، ہم سب کے لیے پاکستان پہلے اور سیاست بعد میں ہونی چاہیے، پی ٹی آئی کے اس اقدام سے ملک کے بارے میں مثبت پیغام نہیں جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ملکی اور اپنے بہتر مفاد میں پی ٹی آئی کو 15 اکتوبر کو دی گئی احتجاج کی کال کو واپس لینا چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ وہ مفاہمت کے حامی ہیں لیکن 9 مئی کے بعد پی ٹی آئی نے تمام حدوں کو عبور کر لیا اور اب ان سے کوئی بات چیت نہیں ہوسکتی۔انہوں نے کہا کہ میزبان ملک ہونے کی حیثیت سے ہر ملک کو عزت اور احترام دیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ افغانستان 2021 سے ایس سی او کے اجلاسوں میں شریک نہیں ہوا، پاکستان انفرادی طور پر اس کی شرکت کے حوالے سے فیصلہ نہیں کرسکتا۔نائب وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کا بنیادی مقصد ہے کہ پاکستان امن و ترقی خوشحالی میں اپنا کردار ادا کرے جس سے عام آدمی کی زندگی میں بہتری آئے، ان اقدامات کا حصول کثیرالجہتی بھی ہے اور ہم اسے اندرونی طور پر بھی حاصل کرنا چاہتے ہیں، انہوں نے سوال کیا کہ آج وہ لوگ کہاں ہیں جو کہتے تھے کہ پاکستان تنہائی کا شکار ہے؟اسحٰق ڈار نے کہا کہ آنے والے دنوں میں پاکستان مزید ایسے ایونٹس کی میزبانی کرے گا، پاکستان نے ہر فورم پر فلسطین، لبنان اور غزہ کے حوالے سے واضح طور پر اپنا مؤقف پیش کیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ آنے والے کچھ دنوں میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور عرب لیگ کا اجلاس ہونے والا ہے جس میں اسرائیلی مظالم کے خلاف آواز اٹھائی جائے گی۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق سربراہی اجلاس میں چین، روس، بیلاروس، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان کے وزرائے اعظم شرکت کریں گے جبکہ ایران کے اول نائب صدر ڈاکٹر محمد رضا عارف اور بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر بھی اجلاس میں شریک ہوں گے۔اس کے علاوہ مبصر ملک منگولیا کے وزیراعظم، ترکمانستان کے چیئرمین وزرا کابینہ بھی کانفرنس کا حصہ ہوں گے۔