دکی میں کان کنوں کی شہادت ظلم کی انتہا ہے‘ شمس سواتی

160
نیشنل لیبر فیڈریشن دکی کے صدر عنبر خان دکی میں دہشت گردوں کے ہاتھوں 20کان کنی محنت کشوں کے ہاتھوں شہادت پر احتجاجی جلسہ سے خطاب کررہے ہیں

دکی میں دہشت گردوں کے ہاتھوں 20کان کنوں کی شہادت اور ایک درجن سے زائد محنت کشوں کے زخمی کیے جانا ظلم کی انتہا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے بلوچستان میں عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوگئے ہیں۔ محنت کشوں کو تحفظ فراہم نہیں کیا گیا تو بلوچستان تو معاشی طور پر تباہ وبرباد ہو جائے گا۔ یہ بات نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر شمس الرحمان سواتی نے دکی بلوچستان میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے 20کان کنوں کی شہادت اور ایک درجن سے زائد محنت کشوں کے شدید زخمی ہونے کے واقعے پرسخت احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں سیکورٹی فورسز عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوگئے ہیں۔ کان کنی کے محنت کش پہلے ہی سیفٹی قوانین اور سیفٹی آلات نہ ہونے کے باعث اپنی جانیں قربان کر رہے اور آئے دن حادثات میں محنت کشوں کی ہلاکتیں ہورہی ہیں۔ ایسے حالات میں دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کے ہاتھوں دہشت گردی کا واقعی سنگینی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس سے قبل رمضان المبارک کے مہینے میں بھی اس طرح کی دہشت گردی ہوئی تھی اور کان کنی کے محنت کش کام چھوڑ کر چلے گئے تھے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں ودیگر فورسز اور این ایل ایف دکی کے صدر عنبر خان کی ضمانت پر محنت کش کام پر واپس آئے تھے اور پھر یہ واقعی رونما ہو گیا ہے جس نے سب کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ بلوچستان میں محنت کش طبقہ شدید عدم تحفظ کا شکار ہے اور کسی کی جان ومال محفوظ نہیں ہے۔ حکومت محنت کشوں کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان دکی میں کان کنوں کے محنت کشوں کی شہادتوں پر خاموش نہیں رہے گی اور بھرپور طریقے سے احتجاج کیا جائے گا۔ حکومت دہشت گردوں کے خلاف سخت آپریشن کرے اور ان کے بین الاقوامی سرپرستوں کو بے نقاب کیا جائے بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی بلوچستان میں انارکی پھیلنے اور بلوچستان کو تباہ اور اسے مفلوج کرنے کی سازش ہے۔ حکومت فوری طور پر ہلاک ہونے والے محنت کشوں کو فی کس 30لاکھ روپے اور زخمیوں کا مکمل علاج معالجہ کے ساتھ ساتھ 5لاکھ روپئے فی کس ادا کیے جائیں۔ دریں اثناء دکی میں کان کنوں کی شہادتوں پر محنت کشوں کے بڑے احتجاجی جلسے اور دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل لیبر فیڈریشن دکی کے صدر عنبر خان نے کہا کہ دکی میں دہشت گردوں کے ہاتھوں 20کان کنوں کی شہادت ایک المیہ اور ظلم ہے۔ بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال روز بروز ابتر ہوتی جارہی ہے، دہشت گرد عناصر چن چن کر غریب لوگوں کو شہید کر رہے ہیں، محنت کش پہلے ہی مسائل اور مشکلات کا شکار ہیں، ایسے میں اس طرح کی دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات نے محنت کشوں کو دیوار سے لگا دیا ہے۔ سیکورٹی اداروں نے ہمیں تحفظ کی یقین دہانی کروائی تھی لیکن اس کے باوجود اتنا بڑا واقعہ ناقابل برداشت ہے۔ حکومت نے اگر محنت کشوں کو تحفظ فراہم نہیں کیا تو کان کنی کے محنت کش مکمل طور پر اپنا کام بند کردیں گے جس سے پاکستان کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ حکومت ہلاک اور زخمی ہونے والے محنت کشوں کو معاوضہ ادا کرے اور محنت کشوں کے تحفظ کے لیے سیکورٹی پوسٹیں قائم کی جائیں۔