ٹھیکیداری نظام کے خاتمے کے لیے قانون سازی کی جائے‘ لیاقت ساہی

116

سیاسی، سماجی و سینئر مزدور رہنما لیاقت علی ساہی سیکریٹری جنرل ڈیموکریٹک ورکرز فیڈریشن اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئینی ترمیم پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی آئینی عدالت کا قائم ہونا مثبت اقدام ہے اس سے سپریم کورٹ کو عوام کے مقدموں کو جلد نمٹانے کا موقع فراہم ہوگا بلکہ سالوں سال زیر التواء مقدموں پر جلد فیصلے بھی ممکن ہوسکیں گے اس وقت تو سپریم کورٹ آف پاکستان سیاسی پارٹیوں کے مقدموں میں پھنس کر رہ گئی ہے جس کی وجہ عوام کے حقوق بہت بڑے پیمانے پر متاثر ہورہے ہیں بلکہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے ججوں میں سیاسی تقسیم واضح نظر آرہی ہے جو انصاف کی فراہمی میں بہت بڑی رکاوٹ ہے عدل و انصاف سیاسی نظریات کی بنیاد پر نہیں ہوسکتا بلکہ انصاف کے قتل کے مترادف ہے اس لیے یقینا محنت کش طبقہ بھی حکومت کی اس مثبت کاوش کا زبردست خیر مقدم کرتا ہے کہ آئینی وفاقی عدالت قائم کی جائے جس میں صرف آئینی مقدمات کی سماعت ہو اس طرح آئین کی خلاف ورزیوں پر بھی جلد فیصلے ہوسکیں گے ، عام شہریوں کے درخواستوں پر بھی جلد فیصلے سپریم کورٹ آف پاکستان کرکے شہریوں کو انصاف ملک کے دستور کی روشنی میں فراہم کرسکے گی۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ بیس سالوں سے ملک بھر کے پبلک اور پرائیویٹ اداروں میں بالخصوص کلریکل اور نان کلریکل کیڈرز میں مستقل بھرتیاں کرنے کے بجائے کنٹریکٹ اور تھرڈ پارٹی کنٹریکٹر کے ذریعے بھرتیاں کرکے محنت کشوں کا بد ترین استحصال کیا جارہا ہے بلکہ ملک کے دستور کے بنیادی حقوق کے چیپٹر کی طاقت کے بل بوتے پر دھجیاں بکھیری جارہی ہیں عدالتیں ٹیکنیکل بنیادوں پر محنت کشوں کی درخواستیں خارج کرکے استحصالی قوتوں کے غیر آئینی فیصلوں کو تقویت پہنچا رہی ہیں المیہ یہ ہے کہ ایمپلائمنٹ اسٹینڈنگ آرڈر 1968 ریاست کے تمام اداروں کو پابند کرتا ہے کہ مستقل پوسٹوں پر نوے دن سے زیادہ کسی ورکرز کو کنٹریکٹ پر ملازمت پر نہیں رکھا جاسکتا یعنی کہ اسے مستقل کرنا ہوگا اس سلسلے میں پارلیمنٹ کی سطح پر سیاسی پارٹیاں بھی اپنا کردار ادا کرنے سے قاصر ہیں جس کی وجہ سے محنت کش طبقہ مشکل ترین حالات سے گزر رہا ہے اور اداروں سے ٹریڈ یونین کو ایک منصوبہ بندی کے ساتھ ختم کیا جارہا ہے سونے پر سہاگہ اداروں میں محنت کشوں میں کالی بھیڑیں موجود ہیں جو انتظامیہ کے ترجمان بن کر اپنے معمولی مفادات کی خاطر محنت کشوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں ان مسائل کا حل یہ ہے کہ پارلیمنٹ آئین میں ترمیم کرنے جارہی ہے اس میں قانون سازی کی جائے کہ کوئی بھی ادارہ مستقل پوسٹوں پر کنٹریکٹ اور تھرڈ پارٹی کنٹریکٹ کے ذریعے بھرتیاں نہیں کرے گا اور جو کرے گا اس کے لیے سزائیں متعین کی جائیں اس اقدام سے کروڑوں مزدوروں کونہ صرف انصاف فراہم ہوگا بلکہ انصاف کی رٹ بحال ہوگی جس کا تصور آئینی ترمیم میں پیش کیا جارہا ہے اگر محنت کشوں کو انصاف فراہم کرنے کیلئے کوئی قانون سازی نہیں کی جاتی تو کسی بھی ترمیم سے انصاف کا حصول ممکن نہیں ہوگا۔ انہوں نے محنت کش طبقے کو بھی متحرک ہونے کا مطالبہ کیا جب تک متحد ہوکر جدوجہد نہیں کی جائے گی مسائل میں اضافہ ہوتا جائے گا۔