غزہ میں غاصب صہیونی ریاست کی طرف سے کی جاری دہشت گردی کو ایک سال مکمل ہوگیا ہے، دہشت گردی بند نہیں ہوئی بلکہ بڑھ رہی ہے دہشت گردی کا یہ سلسلہ 7 اکتوبر 2023ء کو شروع ہوا تھا اور اس دوران اب تک چالیس ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں تقریباً سترہ ہزار بچے شامل ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ غزہ میں موجود کل بچوں میں سے ڈھائی فی صد سے زائد اسرائیل کی طرف سے اس ایک سال کے دوران کی جانے والی دہشت گردی کی وجہ سے شہید ہوئے ہیں۔ اعداد وشمار سے پتا چلا ہے کہ غزہ میں شہید ہونے والے افراد میں تقریباً ساڑھے اٹھارہ فی صد خواتین شامل ہیں۔ 7 اکتوبر سے اب تک ہر روز غاصب صہیونی کے ہاتھوں کم از کم 53 بچے جبکہ 72 عورتیں اور مرد شہید ہوئے۔ علاوہ ازیں، دس ہزار سے زائد افراد ملبے تلے دبے ہوئے۔ اس سب کے باوجود پوری دنیا کی آنکھوں کے سامنے جاری دہشت گردی کے اس سلسلے کے بند ہونے کے امکانات دکھائی نہیں دے رہے۔ 7 اکتوبر کے حوالے سے جاری کیے گئے اپنے پیغام میں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ مجھ سمیت آج پوری قوم اپنے نہتے فلسطینی بہن بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا دن منا رہی ہے۔ 7 اکتوبر کو فلسطینیوں پر اسرائیلی ظلم و درندگی کی نئی لہر کو شروع ہوئے پورا ایک برس بیت چکا، عالمی قوتوں، بین الاقوامی اداروں، سلامتی کونسل کی قرادادوں اور بین الاقوامی عدالت کا تمسخر اڑاتے ہوئے اسرائیل اب تک بچوں، بوڑھوں اور عورتوں سمیت41 ہزار نہتے فلسطینیوں کا قتل عام، لاکھوں کو زخمی اور بے گھر کر چکا ہے۔
غزہ اس وقت بدترین بمباری کے بعد کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے اور اس پر عالمی قوتوں کی خاموشی اتنی ہی قابل مذمت اور تشویش ناک ہے جتنے اسرائیل کے مظالم۔ وزیراعظم نے کہا کہ میرا عالمی برادری کو پیغام ہے کہ اسرائیل کے ظلم و ستم اور نسل کشی کو اگر نہ روکا گیا تو یہ خطے کے امن کو تباہ کرکے ایسے کشیدہ حالات پیدا کر سکتی ہے جس کے منفی نتائج سے دنیا کا کوئی ملک متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے گا۔ وزیراعظم کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ اسرائیلی دہشت گردی 7 اکتوبر 2023ء سے نہیں بلکہ گزشتہ سات دہائیوں سے جاری ہے۔ اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی اب نہ صرف غزہ اور فلسطین بلکہ خطے کے دوسرے ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا، تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی ایسی ریاستی دہشت گردی کو روکنے کے بجائے عالمی قوتوں نے اس کا ساتھ دیا تو پوری دنیا کو اس کے نا قابل ِ تلافی نقصانات اٹھانا پڑے۔ شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان اپنے بانی قائداعظم محمد علی جناح کی پیروی کرتے ہوئے نہ صرف ظلم و جبر اور غیر قانونی قبضے کی بنیادوں پر کھڑی اسرائیلی ریاست کو تسلیم نہیں کرتا بلکہ پاکستان اسرائیلی ظلم و جبر کے شکار نہتے فلسطینی بہن بھائیوں کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی مدد جاری رکھے گا۔
ایوانِ صدر میں صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہبازشریف کی جانب سے کل جماعتی کانفرنس ہوئی جس میں ملک کی سیاسی قیادت نے شرکت کی کانفرنس میں کہا گیا کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، اسرائیلی جارحیت کے باعث 41 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ فلسطین اور غزہ میں صحت اور تعلیم کا ڈھانچہ مکمل تباہ ہوچکا ہے ہم اقوام عالم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل کو جارحیت سے روکیں۔ ہم اسرائیل کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ ہر فورم پر اٹھاتے رہیں گے۔ دوسری جانب، غاصب اسرائیلی فوج نے غزہ میں ایک اور سفاکانہ حملہ کرتے ہوئے مسجد اور اسکول پر بم برسا دیے جس کے نتیجے میں 24 افراد شہید اور 93 زخمی ہوئے۔ علاوہ ازیں، اسرائیلی فضائیہ کے لبنانی دارالحکومت بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے میں نئے اور پرتشدد حملے نے ہلچل مچا دی اور دھماکوں سے ہونے والی تباہی ہی تباہی ہے مسلم ممالک کی طرف سے کی جانے والی مذمتوں اور جارحیت روکنے کے مطالبات کے باوجود غاصب صہیونیوں کے ہاتھ نہیں رک رہے اور وہ مسلسل معصوم فلسطینیوں کو شہید کرتے جارہے ہیں بلکہ اب تو انہوں نے جنگ کا دائرۂ کار بڑھا کر لبنان اور یمن کو بھی نشانہ بنانا شروع کردیا ہے اور ایران کو بھی بار بار دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ اس پوری صورتحال میں اقوامِ متحدہ اور اس کی سلامتی کونسل کا کردار کٹھ پتلیوں جیسا ہے جو امریکا کے اشاروں پر ناچنے کے سوا کچھ نہیں کرسکتیں۔ مسلم ممالک کے حکمرانوں کو آج نہیں تو کل اس مسئلے کے مستقل حل کے لیے ٹھوس اور عملی اقدامات کرنا ہی ہوں گے کیونکہ گریٹر اسرائیل کا منصوبہ صرف فلسطین ہی نہیں بلکہ مشرقِ وسطیٰ میں موجود ہر ریاست کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔