بھارتی قیادت اور پالیسی سازوں کو ظالمانہ روش ترک کرنا ہوگی ،لیاقت بلوچ

180

 

 

لاہو ر( نمائندہ جسارت )نائب امیر جماعتِ اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے منصورہ لاہور میں سیاسی مشاورتی اجلاس اور کشمیر طلبہ کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر جماعتِ اسلامی پر بھارتی سرکار نے غیرآئینی، غیرجمہوری اور بنیادی انسانی حقوق سے سراسر متصادم اقدام کرتے ہوئے پابندی عائد کی جس کی بھارتی عدلیہ نے ناحق توثیق کردی۔ اِس سے بھارتی جمہوریت اور عدلیہ کا مکروہ چہرہ ایک مرتبہ پھر بے نقاب ہوگیا۔ مقبوضہ کشمیر میں ناجائز قابض بھارتی فوج کی دہشت گردی جاری ہے، گزشتہ چند دنوں میں 22 کشمیریوں کو شہید کر دیا گیا،14کشمیریوں کو ماورائے عدالت جعلی مقابلوں میں شہید کر دیا گیا۔ کشمیری قیادت اور ہزاروں عام شہری پہلے ہی جیلوں میں ہیں، مزید 700 سے زائد کارکنان گرفتار کرکے عقوبت خانوں میں ڈال دیے گئے ہیں۔ وادی کشمیر میں کالے قوانین نافذ ہیں، اہم کشمیری رہنما اور سیاسی کارکن وطن سے دور بھارتی جیلوں میں قید ہیں اور ان پر سخت ترین سزائیں دینے کا ہر حربہ استعمال کیا جارہا ہے۔ بھارت جموں و کشمیر کے بڑے حصہ پر ناجائز قابض ہے، کشمیریوں کو یہ ناجائز تسلط ہرگز قبول نہیں اور نہ ہی دِلّی سرکار کے یکطرفہ غیرآئینی اقدامات تحریکِ حریتِ کشمیر کا خاتمہ کرسکتی ہے۔ بھارتی لیڈرشپ، دانش وروں اور پالیسی سازوں کو اپنا ظالمانہ، غیر انسانی اور سنگ دلی پر مبنی روِش ترک کرنی ہوگی، یہ کروڑہا انسانوں کی زندگیوں، آزادیوں سے خوفناک کِھلواڑ ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل کشمیریوں کو حقِ خودارادیت کا حصول ہی ہے۔ بھارتی لیڈر جواہر لال نہرو نے کشمیریوں کا خودارادیت کا حق اقوامِ متحدہ میں تسلیم کیا لیکن جواہر لال نہرو سمیت بھارتی حکمران کشمیریوں کو حقِ خودارادیت دینے سے انکاری ہیں اور اُن کی یہی آمرانہ روِش خطہ میں فساد، تباہی، بدامنی اور دہشت گردی کی بنیادی وجہ اور بیرونی استعماری قوتوں کی مداخلت کی سہولت کاری کا سبب ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ناجائز قابض بھارتی عملداری کے تحت انتخابات ہرگز مسئلہ کشمیر کا حل نہیں اور نہ ہی یہ حقِ خودارادیت کے برابر ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی تنظیموں اور غیرملکی صحافیوں کو جانے کی بھی اجازت نہیں اور دُنیا جموں و کشمیر کے لاکھوں عوام پر بھارتی ظلم و جبر پر خاموش ہے۔ لیاقت بلوچ نے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سے مطالبہ کیا کہ یکجہتی فلسطین آل پارٹیز کانفرنس کی طرح یکجہتی کشمیر کانفرنس فوری طور پر بلائی جائے اور مسئلہ کشمیر پر دوٹوک اور واضح قومی حکمتِ عملی بنائی جائے۔ فلسطین اور کشمیر کے مسائل حل ہونے سے ہی مشرقِ وسطیٰ اور جنوبی ایشیا میں استحکام آئے گا۔ اقوامِ متحدہ اور عالمی انسانی حقوق کی تنظیمیں صرف اعلانات نہیں عملی اقدامات کریں۔ فلسطین اور کشمیر کے بعد لبنان، شام، یمن، ایران پر حملوں کے ساتھ گریٹر اسرائیل کا منصوبہ عمل اور عالمی دہشت گرد، جنگی مجرم اسرائیلی صیہونی نیتن یاہو کا جنرل اسمبلی سے خطاب عالمِ اسلام کی قیادت کی آنکھیں کھول دینے کے لیے کافی ہونا چاہیے۔ عالمِ اسلام کا اتحاد ہی مِلتِ اسلامیہ کو بحرانوں سے نجات دِلاسکتا ہے۔