کراچی ایئرپورٹ دھماکا: غیر ملکی انٹیلیجنس ایجنسی کے ملوث ہونے کا انکشاف

206

کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب حالیہ دھماکے کی ابتدائی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ یہ حملہ ایک غیر ملکی انٹیلیجنس ایجنسی کی مدد سے کیا گیا تھا۔

یہ رپورٹ انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ (CTD) کی جانب سے انسداد دہشت گردی عدالت میں جمع کرائی گئی، جس میں بتایا گیا کہ خودکش بم دھماکے کا ہدف چینی انجینئرز تھے، اور اس کا مقصد پاکستان اور چین کے تعلقات کو نقصان پہنچانا تھا ۔

رپورٹ میں بلوچستان لبریشن آرمی (BLA) کو اس حملے میں ملوث قرار دیا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا کہ نامعلوم دہشت گرد نے اپنی گاڑی چینی شہریوں کے قافلے کے قریب پارک کی اور دھماکا خیز مواد کو دھماکے سے اڑا دیا۔

یہ دھماکا جناح انٹرنیشنل ٹرمینل کے باہر کے سگنل کے قریب، سول ایوی ایشن اتھارٹی (CAA) کے گارڈ روم کے سامنے ہوا۔ دھماکے کی آواز سنتے ہی پولیس موقع پر پہنچی اور زخمیوں کو پایا، جن میں پولیس اور رینجرز کے اہلکار بھی شامل تھے۔

اس واقعے میں تین افراد جاں بحق ہوئے، جن میں دو چینی شہری، لی جن اور سن ہوازین، شامل تھے۔ مزید بارہ سے زائد افراد زخمی ہوئے، جن میں وقار، الیاس، نعیم، رانو خان، عظیم، طارق، علی، حمزہ اور صبیح شامل ہیں۔

دھماکے کے نتیجے میں 15 گاڑیاں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔

اس حوالے سے ایئرپورٹ تھانے میں اسٹیشن ہاؤس آفیسر کی نگرانی میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ سی ٹی ڈی کی رپورٹ میں قتل، اقدام قتل، حملہ، دھماکا خیز مواد کے استعمال اور دہشت گردی سمیت دیگر الزامات شامل ہیں۔

ابتدائی تحقیقات میں کراچی ایئرپورٹ دھماکے کو خودکش حملہ قرار دیا گیا۔

اس ہفتے کے آغاز میں کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب ہونے والے خودکش دھماکے کی ابتدائی تفتیشی رپورٹ میں تصدیق کی گئی کہ اس واقعے میں 70 سے 80 کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔ دھماکہ خاص طور پر چینی شہریوں کے قافلے کو نشانہ بناتے ہوئے کیا گیا تھا، جس سے تین گاڑیاں مکمل طور پر تباہ اور مزید بارہ کو نقصان پہنچا۔

بم ڈسپوزل اسکواڈ کے جائزے کے مطابق حملہ آور نے قافلے کی آمد کا انتظار کیا اور پھر دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی کو ہدف کی طرف دھکیل دیا۔

یہ حملہ ایئرپورٹ کے قریب سگنل پر ہوا، جس سے علاقے میں موجود غیر ملکی وفود کی سلامتی کے حوالے سے سنگین خدشات پیدا ہو گئے۔

حکام نے اس واقعے کو چینی شہریوں کو نشانہ بنانے کی ایک سوچی سمجھی کوشش قرار دیا، خاص طور پر پاکستان اور چین کے درمیان جاری مشترکہ منصوبوں کے تناظر میں۔

تحقیقات میں بم دھماکے کے مقاصد اور اس کے پاک چین تعلقات پر اثرات کو سمجھنے کی کوشش کی گئی۔

تحقیقات کے دوران پتہ چلا کہ حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی شاہ فہد کی تھی، جو بلوچستان کے ضلع نوشکی کا رہائشی تھا۔ حکام نے اس واقعے کی تحقیقات کو بلوچستان تک وسیع کر دیا اور شاہ فہد کے شناختی اور فون ریکارڈز کا تجزیہ کیا تاکہ اس حملے کے پس منظر کے حالات کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔