آئی ایم ایف کی نئی قرض شرائط ،1723 ارب کے اضافی ٹیکس ایمنسٹی اسکیموں پر پابندی کا مطالبہ

107

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے ساتھ نئے قرض پروگرام کی شرائط جاری کردیں، رواں مالی سال کے دوران 1723 ارب روپے کا اضافی ٹیکس اکٹھا کیا جائے گا۔آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ 37 ماہ پر مشتمل 7 ارب ڈالرز کے نئے قرض پروگرام کے حوالے سے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کسی قسم کی ٹیکس ایمنسٹی جاری نہیں کرے گا، کسی قسم کی ٹیکس چھوٹ یا مراعات نہیں دی جائیں گی۔شرائط کے مطابق صوبائی حکومتیں زرعی ٹیکس قوانین میں ترامیم کریں گی، زرعی ٹیکس وفاقی حکومت کے انکم ٹیکس اور کارپوریٹ ٹیکس کے برابر ہوگا، زرعی ٹیکس قوانین میں ترامیم یکم جنوری تک کردی جائیں گی، یکم جولائی 2025ء سے زرعی آمدن پر ٹیکس کی وصولی شروع کی جائے گی۔آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پرسنل اور کارپوریٹ انکم ٹیکس سے 357 ارب روپے جمع کیے جائیں گے، سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرنے سے 286 ارب روپے کی آمدنی ہوگی، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا دائرہ کار بڑھانے سے 413 ارب روپے کا ٹیکس جمع ہوگا، ودہولڈنگ ٹیکسز کے ذریعے 240 ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا جائے گا۔آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق پاکستان کی جانب سے سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کی جائے گی ، مختلف شعبوں پر 5 فیصد سیلز ٹیکس کی شرح کو 10فیصد کیا جائے گا،پیسٹی سائیڈز پر 5 فیصد ایکسائز ڈیوٹی عاید کی جائے گی،فرٹیلائزرز پر 5 فیصد اضافی ایکسائز ڈیوٹی عاید کی جائے گی۔آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق نئے قومی مالیاتی معاہدے کی منظوری لی جائے گی،قومی مالیاتی معاہدے کے تحت صوبوں کو بعض اخراجات کی ذمے داری دی جائے گی، اعلیٰ تعلیم، صحت ، سماجی تحفظ کے اخراجات صوبائی ذمے داری ہوں گی ،صوبائی حکومتیں اپنی ٹیکس آمدن بڑھانے کے اقدامات کریں گی،ٹیکس پالیسی آفس کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان کسی قسم کی ٹیکس ایمنسٹی جاری نہیں کرے گا، پاکستان کسی قسم کی ٹیکس چھوٹ یا مراعات نہیں دے گا، وزارت خزانہ اضافی بجٹ کے اخراجات کی منظوری پارلیمنٹ سے حاصل کرے گی، وفاقی حکومت کی مداخلت روکنے کے لیے کیے گئے اقدامات کی رپورٹ پیش کی جائے گی۔آئی ایم ایف نے قرار دیا ہے کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کی جائے گی،کیپٹو پاور پلانٹس کا استعمال بند کیا جائے گا،گیس کے ششماہی ٹیرف کا نوٹیفکیشن بروقت کیا جائے گا۔آئی ایم ایف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سرکاری اداروں میں اصلاحات کے لیے ’ویلتھ فنڈ ایکٹ‘ میں ترامیم کی جائیں گی، خصوصی اقتصادی زونز کو دی گئی مراعات کے خاتمے کا پلان تیار کیا جائے گا۔رپورٹ کے مطابق پاکستان کومضبوط معاشی پالیسیوں اور اصلاحات پر عملدرآمد کی ضرورت ہے، پاکستان نے تعلیم اورصحت کے شعبوں میں مناسب سرمایہ کاری نہیں کی، تعلیم اورصحت میں سرمایہ کاری نہ کرنے کے باعث غربت میں کمی نہیں ہوئی، پاکستان میں غریب 40فیصدہیں، زیادہ پیداواری ملازمتوں کی قلت ہے۔آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا کہ حکومت گورننس بہتر بنانے اور کرپشن کی تشخیص کے لیے ایک رپورٹ جاری کرے، کرپشن کی شفاف تحقیقات کے لیے نیب کی استعداد بڑھائی جائے، اراکین پارلیمنٹ کی طرح اعلیٰ سرکاری عہدوں پر فائز اشخاص کے اثاثوں کو بھی فروری 2025ء تک ڈکلیئر کیا جائے۔یاد رہے کہ آئی ایم ایف نے گزشتہ ماہ 25 ستمبر کو پاکستان کے لیے 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی منظوری دی تھی جبکہ 27 ستمبر ایک ارب 2 کروڑ ڈالر کی پہلی قسط بھی جاری کردی تھی۔