کراچی (اسٹاف رپورٹر) سہراب گوٹھ لاسی گوٹھ، لیاری ندی میں 15 گھنٹے سے زائد کا وقت گزر گیا لیکن ڈوبنے والے بچے کا اب تک کچھ پتا نہیں چل سکا۔ اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ 11 سالہ عزیر گھر کے قریب دیگر بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا، ایک بچے کی چپل ندی میں گرگئی، بچے آپس میں باتیں کرنے لگے کون چپل نکالے گا۔ عزیر ندی میں جانے لگا تو ایک بچے نے اسے روکامگر عزیر چپل لینے ندی میں اتر گیا اور بہتے پانی کی نذر ہو گیا۔ ریسکیو 1122 کی ٹیمیں ڈوبنے والے بچے کو تلاش کر رہی ہیں۔ گزشتہ رات بھی اندھیرے کے باعث ریسکیو آپریشن روک دیا گیا تھا، اس وقت 4 غوطہ خوروں کی ٹیم مختلف مقامات پر ریسکیو آپریشن میں مصروف ہے تاہم تاحال ڈوبنے والے بچے کا کچھ پتا نہیں چل سکا۔ ڈوبنے والے بچے عزیر کے والد کا کہنا ہے کہ میرے دو بچے ہیں‘ بڑا عزیر تھا، چھوٹی بیٹی ہے، میں فیکٹری میں مزدوری کرتا ہوں۔ شام کو واپس لوٹا تو پتا چلا کہ بیٹا ڈوب گیا ہے۔ کئی بچے اس قاتل ندی کی نذر ہو چکے ہیں لیکن حکام کی جانب سے تاحال اس کے گرد حفاظتی دیوار نہیں بنائی گئی۔