پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی 3 سال سے سربراہ سے محروم

149

کراچی(اسٹاف رپورٹر)وفاقی حکومت کی جانب سے ملک میں ناقص و مضر صحت اشیا کے کنٹرول کیلئے قائم کردہ ادارہ پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (پی ایس کیو سی اے) گزشتہ 3 سال سے سربراہ سے محروم ہونے کی وجہ سے غیر موثر ہوگیا۔ ذرائع نے بتایا کہ ادارے کے ڈائریکٹر جنرل کے تقرر پر وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور سیکرٹری کے درمیان اختلاف کی وجہ سے تقرری تاخیر کا شکار ہورہی ہے جسکی وجہ سے جہاں کاروباری اداروں کو لائسنسز کے حصول و تجدید سمیت مارکنگ میں مشکلات کا سامنا ہے وہیں کوالٹی چیک نہ ہونے کے باعث ملک میں اتھارٹی کے جعلی لوگو کے ساتھ غیر معیاری اشیا کی بھرمار ہوگئی ہے جس سے رجسٹرڈ اورباقاعدگی سے ٹیکس ادا کرنے والے برانڈز کی چربہ سازی ہورہی ہے جس سے انکی ساکھ بھی متاثر ہورہی ہے اور حکومت کو بھی مارکنگ و لائسنس فیس کی مد میں ریونیو کا بھاری نقصان ہورہا ہے۔ ذرائع نے کہا کہ ادارے میں بدعنوانی عروج پر ہے ادارے کی ٹیمیں فیلڈ آپریشن میں اشیا کی کوالٹی چیک کرنے اورمارکنگ فیس کیلیے اداروں میں جاکر پیداوار چیک کرنے کے بجائے دفاتر میں ہی بیٹھ کر سرٹیفکیٹ جاری کر رہی ہیں جبکہ اس بارے میں یہ موقف اختیار کیا جاتا ہے کہ ادارے کے پاس فیلڈ آپریشن اور انسپکشن کیلیے افرادی قوت کی کمی ہے۔اس کے علاوہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے بھی ٹیکس چوری کے بڑے کیسوں میں جن برانڈز کے ٹریڈ مارک ضبط کیے گئے ہیں اور پی ایس کیو سی اے کے لائسنس بھی منسوخ ہوچکے ہیں وہ ادارے بھی تھرڈ پارٹی کے ذریعے جعلی مصنوعات بنواکر مارکیٹ میں فروخت کررہے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل پی ایس کیو سی اے نے کارروائی کا آغاز کیا تھا جو روک دی گئی جس کی بنیادی وجہ بھی ادارے کی اونر شپ نہ ہونا ہے۔