انتظار پنجوتھا بازیابی کیس :وزارت دفاع سے 24گھنٹے میں رپورٹ طلب

156

اسلام آباد(آن لائن )اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کے فوکل پرسن انتظار پنجوتھا کی بازیابی کی درخواست پر وزارت دفاع سے 24گھنٹوں میں رپورٹ طلب کی ہے۔جبکہ پنجھوتھہ کے وکیل نے دوران سماعت کہا کہ ہمیں تو امید تھی کہ آئی جی صاحب انتظار پنجوتھہ کو لے کر آئیں گے۔ اس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے جواب دیاکہ اگر آئی جی صاحب کے پاس کوئی ایسی چھڑی ہوتی تو وہ لے آتے۔ انھوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روزدیے ہیں۔ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی کے فوکل پرسن انتظار پنجھوتھہ کی بازیابی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ آئی جی اسلام آباد عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ وکیل نے بتایا کہ انتظار پنجھوتھہ کی آخری لوکیشن ایف 6 ہے جس کے بعد معلوم نہیں کہاں گئے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آخری لوکیشن کس جگہ کی ہے؟آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم بنائی ہے ایس ایس پی انویسٹیگیشن سربراہی کریں گے ، ڈیجیٹل سرویلینس ، سیف سٹی کیمروں سے ہم نے کوشش کی ہے، ایف 6 اور ایوب چوک کے کیمروں میں انتظار پنجوتھہ کی گاڑی نظر آتی ہے ، یہ بھی معلوم ہوا ہے مرزا آصف ایڈووکیٹ کے ساتھ وہ فیض آباد تک گئے۔آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ ایک موبائل نمبر سامنے آیا ہے جو واٹس ایپ پر ہے ، واٹس ایپ لوکیشن ہم آئی بی سے لیتے ہیں ابھی کچھ معلوم نہیں، آخری دفعہ گاڑی ایوب چوک دیکھی گئی ہے ، جبکہ وکیل مرزا آصف کے بیان کے مطابق وہ آخری دفعہ فیض آباد تھے ، ہم نے دیگر آئی جیز کے ساتھ گاڑی اور موبائل نمبر بھی شیئر کیا ہے۔چیف جسٹس کہا کہ آئی جی صاحب یہ کیوں ہو رہا ہے ؟ اس پر آگاہ کریں، وزارت دفاع سے رپورٹ منگواتا ہوں، اس کا مجاز افسر بھی بلاتا ہوں ، رپورٹ منگوا کر جمعہ کے دن کے لئے کیس رکھ رہا ہوں۔وکیل نے کہا کہ ہمیں تو امید تھی کہ آئی جی صاحب انتظار پنجوتھہ کو لے کر آئیں گے۔ اس پر چیف جسٹس بولے کہ اگر آئی جی صاحب کے پاس کوئی ایسی چھڑی ہوتی تو وہ لے آتے۔عدالت نے سماعت آج جمعہ کے دن تک ملتوی کردی۔