اسلام آباد(نمائندہ جسارت+آن لائن) عالمی بینک نے کہا ہے کہ پاکستان کا پاور سیکٹر اقتصادی ترقی میں رکاوٹ ہے،پاور جنریشن میں جدید ٹیکنالوجی کا فقدان رہا، بجلی پیداوار، ترسیل اور تقسیم کے نقائص نے بجلی کی قیمت بڑھا دی۔عالمی بینک نے ڈیولپمنٹ اَپ ڈیٹ رپورٹ جاری کر دی جس میں پاکستان میں سالانہ 16 لاکھ نئے نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع ناکافی قرار دیے گئے ہیں۔ عالمی بینک نے پاکستان میں رواں سال غربت کی شرح بڑھ کر 40.5 فیصد تک جانے کا انکشاف کیا ہے جبکہ معاشی استحکام کے لیے سیاسی اتفاق رائے اور آئی ایم ایف پروگرام پر عمل ضروری قرار دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2023ء میں غربت کی شرح 40.2 فیصد تھی، بڑھتی غربت کی وجہ سست معاشی ترقی، بلند مہنگائی اور اجرت میں کمی ہے، اگلے سال مالی خسارہ کم ہو کر 7.3 فیصد کی سطح پر آجائے گا۔ پاکستان میں قرضوں کی شرح اس سال 72.4 فیصد سے 73.8 فیصد تک جانے کا تخمینہ ہے جبکہ اگلے مالی سال پاکستان کے ذمے قرض کی شرح مزید بڑھ کر 74.7 فیصد تک جانے کا خدشہ ہے۔ اگلے 2 سال میں روزگار کے حصول کے لیے مارکیٹ میں 35 لاکھ نئے لوگ آئیں گے،پاور سیکٹر کا گردشی قرض مسئلہ ہے۔عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق مقامی کرنسی کی ترسیل 14.2 فیصد سے بڑھ کر 16.1 فیصد تک پہنچ گئی جس کی وجہ سے بھی پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا۔ مالی طور پر غیر مستحکم توانائی کا شعبہ معیشت کے لیے خطرہ قرار دیا گیا ہے۔پاکستان کو اگلے 2 سال تک سالانہ 22 ارب ڈالر کی بیرونی فنانسنگ درکار ہے جبکہ اس سال معاشی شرح نمو دیگر علاقائی ممالک کے مقابلے سب سے کم رہے گی۔ پاکستان میں رواں مالی سال معاشی شرح نمو 3.6 فیصد ہدف کے مقابلے 2.8 فیصد رہنے کا امکان ہے۔اگلے مالی سال معاشی ترقی کی رفتار بڑھ کر 3.2 فیصد ہو جائے گی جبکہ پاکستانی معیشت کو بھاری بیرونی فنانسنگ سمیت بڑے خطرات کا سامنا ہے۔رواں سال مہنگائی کی اوسط شرح 11.1 فیصد تک رہنے کا امکان ہے، ڈبل ڈیجٹ مہنگائی کی بڑی وجہ مقامی سطح پر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ قرار دیا گیا۔رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اگلے مالی سال مہنگائی کم ہوکر 9 فیصد کے سنگل ڈیجٹ پر آجائے گی، رواں سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 0.6 فیصد اور اگلے سال 0.7 فیصد ہونے کا تخمینہ ہے جبکہ اس سال مالی خسارہ 6.8 فیصد سے بڑھ کر 7.6 فیصد تک جانے کا امکان ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان میں لیبر فورس میں خواتین کا تناسب جنوبی ایشیا میں سب سے کم ہے۔مشرق وسطیٰ کی صورتحال کے عالمی تجارت اور سرمایہ کاری پر اثرات کے حوالے سے ورلڈ بینک حکام نے کہا کہ جنوبی ایشیائی ریجن میں آپس میں کم تجارت ہو رہی ہے، زیادہ تجارت ریجن سے باہر ہو رہی ہے، نہیں سمجھتے کہ خام تیل کی قیمتیں زیادہ عرصے تک اوپر جائیں گی۔دوسری جانب بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی نمائندہ ایشتر پیریز نے کہا ہے کہ پاکستان نے پالیسیوں میں غلطیاں کیں، نئے قرض پروگرام پر کامیاب عمل درآمد کے لیے مضبوط پالیسیوں کی ضرورت ہے، این ایف سی ایوارڈ ایک اہم عنصر ہے جس پر پوری طرح عمل درآمد نہیں ہوا۔ایس ڈی پی آئی کے زیر انتظام تقریب سے خطاب میں ایشتر پیریز کا کہنا تھاکہ آئی ایم ایف پروگرام کے ذریعے ٹیکس کے دائرہ کار کو بڑھایا جائے گا، نئے پروگرام کے تحت زرعی شعبے کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا، غذائی اجناس کی امدادی قیمتوں کے تعین میں حکومتی کنٹرول ختم کیا جائے گا جب کہ ریٹیل اور رئیل اسٹیٹ سیکٹرز سے ٹیکس آمدنی کو بڑھایا جائے گا۔نمائندہ آئی ایم ایف نے کہا کہ سماجی شعبے کو تحفظ دیتے ہوئے ایک بہتر اور زیادہ مؤثر ٹیکس نظام بنانا ہوگا، آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کا مقصد نجی شعبے کی قیادت میں ترقی کو فروغ دینا ہے، اسٹرکچرل اصلاحات کے ذریعے توانائی کی قیمتوں کو کم کرنا پروگرام کاحصہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ پچھلے برسوں میں استحکام کے باوجود اسٹرکچرل چیلنجز کا سامنا رہا،انرجی سیکٹر اور انڈسٹریل پالیسیز مقامی مارکیٹ کو سپورٹ کرتی ہیں، جب کسی خاص طبقے کو خصوصی ٹریٹمنٹ دی جاتی ہے تو بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں نمائندہ آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ ہم نے ہر طرح سے پاکستان کی مدد کی کوشش کی ہے ہم سیاست سے دور رہتے ہیں، ہمارا مقصد صرف پالیسیوں اور معیشت کو دیکھنا ہوتا ہے۔