کے یوجے دستور کا مقامی روزنامے سے ملازمین کی جبری برطرفیوں پر احتجاج

153

کراچی: پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ دستور کی کال پر کراچی یونین آف جرنلسٹ دستور نے کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا مظاہرے میں صحافی کارکنوں نے مقامی اخبار کراچی اسٹیشن سے فارغ کئے گئے ملازمین کے حق میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔

 مظاہرے سے خطاب میں کراچی پریس کلب کے سیکرٹری شعیب احمد نے کہا ہے کہ  ملازمین کو یک جنبش قلم فارغ کرنا غیر انسانی عمل ہے ہم ملازمین کے ساتھ کھڑے ہیں، اخبارات سے ملازمین کو فارغ کرنے کے بعد بھی سرکاری اشتہارات کے لئے اخبارات چھاپے جاتے ہیں، جس سے مالکان اپنی جیبیں بھرنے میں مصروف ہیں۔

 سابق صدر اور صحافی رہنما امیتاز خان فاران نے کہا کہ اے پی این ایس کے رہنما اخبارات بند کرکے اپنی دکانیں چلاتے رہے ہیں، صحافیوں کو اپنے مفادات کے لئے متحد ہونا پڑے گا ملازمین کی برطرفی کی شدید الفاظ میں مزمت کرتا ہوں، ہم برطرف ملازمین کے ساتھ کھڑے ہیں انہیں بحال کرانے کے لئے ہر دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔

 مظاہرےسے خطاب میں کے یو جے دستور کے صدر حامد الرحمان نے جبری برطرفیوں کی مزمت کرتے ہوئے کہا 92 نیوز کے مالکان نے درجنوں ملازمین کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے کردئیے ہیں ہم اپنے صحافی بھائیوں کے ساتھ ہیں اور ان کی جبری برطرفیوں کے خلاف عدالت سے بھی رجوع کریں گے، کے یو جے دستور نے کراچی پریس کلب کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کو فعال کرنے اور اس معاملے میں اتحاد کے ساتھ لیکر چلنے کی درخواست کی ہے یہ محض ایک ادارے کا مسئلہ نہیں اس سے پہلے روزنامہ دنیا ، روزنامہ نئی بات اور دیگر اداروں سے بھی ملازمین کو جبری طور پر برطرف کیا گیا اور مالکان ادارے کو ڈمی اخبار میں تبدیل کر کےاشتہارات کے پیسے وصول کرتے ہیں اب ہم کسی ایسے ادارے کو اشتہار لینے نہیں دیں گے۔