چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ ایکسٹینشن اور آئینی عدالت کا عہدہ نہیں لینا چاہتے‘ رانا ثنا

58

 

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور اور پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ایکسٹینشن اور آئینی عدالت کا عہدہ نہیں لینا چاہتے۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مدت ملازمت میں توسیع یا کسی اور قسم کا عہدہ لینے سے صاف انکار کردیا ہے، آئینی ترامیم کا مقصد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو لانا یا اگلے چیف جسٹس منصور علی شاہ کا راستہ روکنے کی کوشش نہیں ہے۔ رانا ثناء اللہ کہتے ہیں کہ حکومت کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں، ن لیگ کا فیصلہ ہے اتحادی جماعتوں کی مشاورت کے بعد چیف جسٹس کی مدت ملازمت یا ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے کی سمری کابینہ سے منظور کروانے کے بعد ہی یہ بل اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، آئینی ترامیم اگر پارلیمنٹ 25اکتوبر سے پہلے کرتی ہے وہ بھی ٹھیک ہے بعد میں کرتی وہ بھی ٹھیک ہے، مشاورت اگر جلدی ہوگئی تو 25سے پہلے بھی پارلیمنٹ کا اجلاس ہوسکتا ہے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواسے متعلق سوال پر وفاقی مشیر سیاسی امور نے جواب دیا کہ گنڈاپور ساری گیم خود کھیل رہا ہے اس کی اسٹیبلشمنٹ یا حکومت سے کوئی بات نہیں ہوئی، گنڈاپولیس کو دیکھ کرکے پی ہاؤس سے بھاگا اور شام کو پشاور پہنچ گیا تھا، پی ٹی آئی نے لاپتا وزیراعلیٰ والی گیم کھیلی لیکن بات بنی نہیں، احمق آدمی اس قسم کی حرکتیں ہی کرتا ہے، ایک طرف ڈی چوک کو ہاتھ لگا کر سمجھا کہ پارٹی اور عمران خان راضی ہوجائے گا، دوسرا یہ کہ اگرمیں ڈی چوک بیٹھوں گا نہیں تو حکومت کا کیا نقصان ہے میں کے پی جاکر چائے پی لیتا ہوں، لیکن گنڈاپور نے کہا تھا میں ڈی چوک بیٹھوں گا اور عمران خان کے آئندہ کے لائحہ عمل کا انتظار کروں گا، پھر کے پی ہاؤس چائے پینے گیا تو وہاں پولیس پہنچ گئی اس لیے وہ خیبرپختونخوا چلا گیا۔