تحریک انصاف کا احتجاج : عمران خان کی بہنوں کے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

112

اسلام آباد: ڈی چوک پر احتجاج کے مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی بہنوں، علیمہ خان اور عظمیٰ خان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا گیا۔

اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عمران خان کی بہنوں کو دو دن کے لیے پولیس کی تحویل میں دے دیا۔ کیس کی سماعت جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے کی، جہاں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد دوبارہ عدالت میں پیش کیا گیا۔

سماعت کے دوران تحریک انصاف کے وکلا اور پراسیکیوٹر راجا نوید پیش ہوئے، جنہوں نے علیمہ اور عظمیٰ خان کے 10 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی۔

پراسیکیوٹر نے الزام لگایا کہ عمران خان کی بہنوں نے کارکنوں کو پولیس پر پتھراؤ کرنے کی ہدایت دی، جس سے پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں بہنوں کے موبائل فونز سے ویڈیوز بھی برآمد کی گئی ہیں۔

دوسری جانب، ملزمان کے وکیل فیصل فرید چوہدری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ علیمہ اور عظمیٰ خان کے ساتھ دیگر خواتین ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔ انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ ملزمان کا میڈیکل چیک اپ کرایا جائے، جس کی رپورٹ ابھی تک پیش نہیں کی گئی۔

جج نے استفسار کیا کہ کیا علیمہ اور عظمیٰ خان سے کوئی چیز برآمد ہوئی ہے؟ اس پر پراسیکیوٹر نے بتایا کہ دونوں بہنیں تھانہ آبپارہ میں درج ایک اور مقدمے میں بھی نامزد ہیں۔

ملزمان کے وکیل نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ گرفتاری کے وقت ان کے پاس کچھ نہیں تھا اور انہیں غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان پر نعرے لگانے کا الزام لگایا گیا، جو کہ جرم نہیں ہونا چاہیے۔

آخر میں، انسداد دہشت گردی عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے علیمہ خان اور عظمیٰ خان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔ یاد رہے کہ ان دونوں کے خلاف تھانہ کوہسار میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہے۔

یہ واقعہ 4 اکتوبر کو اس وقت پیش آیا جب پی ٹی آئی نے اسلام آباد کے ریڈ زون میں احتجاجی مظاہرے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد وفاقی دارالحکومت کے تمام راستے کنٹینرز لگا کر بند کر دیے گئے تھے۔