یہودیوں کے موت سے خوف کا تو قران نے ذکر کیا ہی ہے لیکن اب ان کے اپنے سروے بھی یہی بتارہے ہیں کہ وہ مرنے سے بہت ڈرتے ہیں اور موت ہے کہ انہیں بھی آکررہے گی۔ایک تازہ سروے کے مطابق، 86فیصد اسرائیلی جنگ کے بعد غزہ کے قریب رہائش کیلئے تیار نہیں، ان کو خوف ہے کہ اسرائیل جنگ ہار رہا ہے،سروے کے مطابق 35فیصد کا خیال ہے کہ اسرائیل شکست کھا رہا ہے اور صرف 27فیصد کو جیت کا یقین، جبکہ دیگر غیریقینی کا شکار ہیں۔ یعنی اسرائیلی عوام کو بھی حکومت کے دعووں پر اعتبار نہیں۔ یہ سروے بھی اسرائیل کے سرکاری ٹی وی نے کرایا ہے جس کے مطابق تقریباً 86 فیصد اسرائیلیوں کا کہنا ہے کہ تباہ کن جنگ کے خاتمے کے بعد وہ غزہ کی پٹی کے قریب بستیوں میں نہیں رہیں گے۔ اس سروے میں6 لاکھ اسرائیلیوں نے حصہ لیا اور صرف 14 فیصد نے کہا کہ وہ غزہ سے متصل علاقوں میں رہائش پر غور کریں گے، یعنی یہ بھی یقینی نہیں ہے۔ دوسری طرف فلسطینیوں پر پچھتر برس سے آگ اور بارود کی بارش ہورہی ہے ان کو زمینوں سے بزور بے دخل کیا جاتا ہے اور انکی زمین چھینی جاتی ہے ،غزہ میں دنیا کا سب سے بڑا محاصرہ جاری ہے لیکن ایک فلسطینی بھی اپنی جگہ سے ہلنے کو تیار نہیں ہے، ان کا ایمان ہے کہ مسجد اقصی مسلمانوں ہی کی ہے اور وہ قبلہ اول سے جدائی کا تصور بھی نہیں کرسکتے ،فلسطینیوں کی چوتھی نسل اسوقت اسرائیل کے خلاف برسر پیکارہے،ان میں سے کسی کے دل میں موت کا خوف نہیں ہے ،اور موت کا یہی خوف اسرائیل کی شکست کاسب بنے گا۔