اسرائیل عالمی قوانین کی دھجیاں بکھیر رہا ہے، غزہ میں جارحیت بند کروائی جائے، آل پارٹیز کانفرنس کا اعلامیہ

204

اسلام آباد:فلسطین سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی جارحیت کی مذمت کے لیے اسلام آباد میں منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل عالمی قوانین کی دھجیاں بکھیر رہا ہے، غزہ میں صہیونی جارحیت فوری بند کروائی جائے۔

کانفرنس کے شرکا نے اس بات پر اتفاق کیا کہ فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کی بھرپور مذمت کی  جائے۔ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کے ساتھ ساتھ جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے۔او آئی سی، عرب لیگ سمیت عالمی برادری  کی قیام امن کیلیے  کی جانے والی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، تاہم اسرائیلی جارحیت اور غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کے اقدامات کیے جائیں۔

اعلامیے  میں کہا گیاہ ے کہ ہم فلسطینوں کی آزادی  کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت  کی یقین دہانی کراتے ہیں۔ پاکستان ایک آزاد فلسطینی ریاست کا حامی ہے، جس کا دارالحکومت القدس ہو۔  پاکستان کی جانب سے فلسطینی اور لبنانی بھائیوں کے لیے امدادی سامان ارسال کیا گیا ہے اور پاکستان اپنی ان کوششوں  میں مزید اضافہ کرے گا۔

ایوان صدر اسلام آباد میں ہونے والی اے پی سی میں فلسطین سے اظہار یکجہتی  کرتے ہوئے صہیونی ریاست اسرائیل کے خلاف اسلامی  ملکوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

آل پارٹیز کانفرنس میں ملک کی بیشتر سیاسی جماعتوں کے سربراہوں اور رہنماؤں نے شرکت کی۔  کانفرنس کے شرکا نے فلسطین پر قابض اسرائیل کے خلاف مسلم ملکوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے کے لیے کاوشوں کی ضرورت پر زور دیا۔

جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن کی وزیراعظم سے ملاقات کے بعد شہباز شریف کی دعوت پر فلسطین سے اظہار یکجہتی اور مشرق وسطیٰ کی تازہ ترین صورت حال پر ہونے والی کانفرنس میں صدر آصف زرداری،  نواز شریف، شہباز شریف، مولانا فضل الرحمٰن، انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی خان، حافظ نعیم الرحمٰن، یوسف رضا گیلانی، اسحاق ڈار، بلاول بھٹو زرداری اور دیگر پارٹیوں کے سربراہوں و رہنماؤں نے شرکت کی۔

کانفرنس کا آغاز قومی ترانے اور تلاوت قرآن مجید سے کیا گیا، جس کے بعد شیری رحمٰن نے ایجنڈا یپش کیا۔ انہوں نے کہا کہ 7 اکتوبر یوم سیاہ ہے، جس دن اسرائیل کی جانب سے فلسطین پر جنگ مسلط کرتے ہوئے حملوں کا آغاز ہوا، آج کی آل پارٹیز کانفرنس اسی موضوع پر ہے۔

دنیا غزہ میں مسلمانوں کی نسل کشی کا نوٹس لے، صدر زرداری

صدر مملکت آصف علی زرداری نے آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی جارحیت میں اب تک 40 ہزار سے زیادہ  فلسطینی جام شہادت نوش کر چکے ہیں، جس کے بعد اسرائیل اب اپنی جنگ کو توسیع دیتے ہوئے کارروائیاں بڑھا رہا ہے، جو کہ خطے کے امن کے لیے شدید خطرہ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے لبنان اور شام میں بھی حملے شروع کردیے ہیں جب کہ عالمی برادری اسے لگام دینے میں ناکام ہو چکی ہے۔

صدر زرداری نے کہا کہ دنیا فلسطین خاص  طور پر غزہ میں مسلمانوں کی نسل کشی کا نوٹس لے۔

ایسی اقوام متحدہ کا کیا فائدہ جو انصاف دے سکے نہ ظلم روک سکے، نواز شریف

نواز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ فلسطین میں نہتے مسلمانوں کے ساتھ جو سلوک روا رکھا جا رہا ہے، وہ تاریخ  میں بدترین مثال کے عنوان سے درج ہے۔ پورے کے پورے شہر خصوصاً غزہ کو  ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے، ماؤں کے سامنے بچے اور ان کے جوان بیٹے گولیوں سے چھلنی اور  بمباری کے ذریعے شہید کیے جا رہے ہیں جب کہ دنیا اس معاملے پر خاموش ہے اور ایک طبقہ اس معاملے کو انسانیت کے بجائے مذہبی مسئلہ سمجھ کر سوچتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ  اقوام متحدہ اسرائیل کے فلسطین پر قبضے کے معاملے پر بالکل بے بس ہے اور اپنی قراردادوں پر عمل کروانے سے بھی قاصر ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ شہباز شریف نے اقوام متحدہ  جنرل اسمبلی میں فلسطین کے مسئلے کو بہترین طریقے سے اٹھایا، لیکن  بدقسمتی سے  نہ ہی اسرائیل کو اقوام متحدہ کی کوئی پروا ہے اور نہ ہی اقوام متحدہ کو اس معاملے کی کوئی فکر ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ اقوام متحدہ کا یہ رویہ بالکل ویسے ہی ہے  جیسے اس کا کردار مسئلہ کشمیر سے  متعلق ہے، ایسی اقوام متحدہ کا کیا فائدہ  جو دنیا کو انصاف فراہم نہ کر سکے  یا انسانیت پر ہوتا ہوا ظلم روکنے سے قاصر ہو۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کا خون ایک دن رنگ لائے گا۔ اسلامی ممالک کو چاہیے کہ وہ  ٹھوس اور مؤثر اقدامات کریں اور اس  معاملے پر ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوں۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ اسلامی ممالک کے پاس ایک بہت بڑی قوت ہے اور وہ اس کا استعمال اگر آج نہیں کریں گے تو کب کریں گے؟ شاید پھر کبھی دوبارہ اس کے استعمال کا موقع نہیں آئے گا، مگر آج اس کا موقع ہے۔ ہم سب کو اکٹھا ہوکر ایک پالیسی تیار کرنی ہوگی، ورنہ ہم بچوں اور والدین کا اسی طرح خون ہوتے دیکھتے رہیں گے۔

مسئلہ فلسطین کا دو ریاستی حل کسی صورت قبول نہیں، مولانا فضل الرحمٰن

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کا دو ریاستی حل کسی قیمت پر تسلیم نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دیکھنا چاہیے کہ کس طرح لوگ پی ٹی وی پر آکر اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں کرتے رہے؟ ایسی باتوں پر تعجب ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 7 اکتوبر کے حملے نے مسئلہ فلسطین کا رُخ یکسر بدل کر رکھ دیا ہے، وقت آ گیا ہے کہ یہودی آبادکاری ختم کرائی جائے۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ فلسطین میں شہدا کی تعداد 50 ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے، ہزاروں لاپتا اور ملبے تلے دب کر شہید ہو گئے،خواتین اور بچوں کے شہید ہونے کی تعداد نصف سے بھی زائد ہے، اور اس ایک سال کے دوران دنیا نے جس مجرمانہ خاموشی کا اظہار کیا ہے، اس میں ہم پاکستانی بھی برابر کے شریک ہیں۔ ہم سے تو جنوبی افریقا بہتر ہے جس نے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ کیا۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ محض ایک کانفرنس سے فلسطین کا حق ادا نہیں کیا جا سکتا۔ ہمیں زبانی دعوے چھوڑ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا اور یورپ کے نظر میں حماس دہشت گرد ہوگی لیکن ہم اسے کھل کر سپورٹ کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔ ہماری نظر میں وہ مجاہدوں کی تنظیم ہے۔ بھارت اسرائیل کی کھلی حمایت کررہا ہے اور ہم فلسطین کے حق میں کھل کر بات نہیں  کررہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے تجویز  دی کہ حکومت  بڑے اسلامی ممالک کا ایک گروپ تشکیل دے اور ایک مشترکہ حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے لائحہ اختیار کرے۔ جنگ جس درجے پر پہنچ چکی ہے اور ایک چھوٹے سے  رقبے پر بنے اسرائیل نے پوری دنیا کو بے چین کررکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان  یا سعودی عرب یا کسی اور ملک کو اس گروپ کی قیادت کرنی چاہیے۔

کانفرنس سے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن، ایم کیو ایم پاکستان کے خالد مقبول صدیقی، بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما خالد مگسی، پی ایم ایل کیو کے رہنما چودھری سالک، علیم خان، ایم ولی خان، جان محمد بلیدی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔